Pneumonia - Bachon Ka Qatil Marz - Article No. 2785

Pneumonia - Bachon Ka Qatil Marz

نمونیا ۔ بچوں کا قاتل مرض - تحریر نمبر 2785

نمونیا ایک انفیکشن ہے،جس کے لاحق ہونے کا ایک اہم سبب اسٹریپٹوکوکس (Streptococcus) نامی بیکٹیریا ہے

پیر 20 نومبر 2023

کونج حسین،حیدرآباد
نمونیا ایک انفیکشن ہے،جس کے لاحق ہونے کا ایک اہم سبب اسٹریپٹوکوکس (Streptococcus) نامی بیکٹیریا ہے۔اس لئے اس مرض کو اسٹریپٹوکوکس نمونیا بھی کہا جاتا ہے۔یہ بیکٹیریا نمونیا پھیپھڑوں پر اثر انداز ہوتا ہے،جس کے نتیجے میں پھیپھڑوں میں سیال مادہ یا پیپ جمع ہو جاتی ہے اور سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔
نمونیا کا مرض پوری دنیا میں عام ہے۔2019ء میں نمونیا سے 2.5 ملین افراد ہلاک ہوئے،جن میں سے ایک تہائی تعداد 5 سال سے کم عمر بچوں کی تھی۔نمونیا 5 سال سے کم عمر بچوں کی اموات کی سب سے بڑی وجہ بھی ہے۔مختلف تنظیموں کے مطابق دنیا بھر میں سالانہ 8 لاکھ سے زائد بچے اپنی عمر کے پانچویں سال تک انتقال کر جاتے ہیں،جب کہ ہر روز تقریباً 2200 بچے اس مرض کے ہاتھوں انتقال کر جاتے ہیں۔

(جاری ہے)

ہر 39 سیکنڈ بعد ایک بچہ نمونیا سے متاثر ہو جاتا ہے،جن میں سے زیادہ تر دو سال کی عمر تک کے ہوتے ہیں۔2019ء میں لگ بھگ 800,000 بچے جان سے گئے۔ان میں سے زیادہ تر بچوں کی عمریں 2 سال تھیں اور 153000 بچے زندگی کے پہلے ہی مہینے میں جان سے گئے۔
عالمی ادارہ صحت کی شائع کردہ ایک رپورٹ کے مطابق مختلف عوارض کے سبب انتقال کر جانے والے بچوں میں سے 16 فیصد نمونیے کا شکار ہوتے ہیں۔
اس لئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ نمونیا بچوں کا قاتل مرض ہے۔بچوں کی نمونیے سے کثیر تعداد میں ہلاکتوں کے بعد نمونیے سے متعلق معلومات عام کرنے کے لئے بچوں کی چھ تنظیموں نے عالمی سطح پر نمونیے کی روک تھام کے لئے موٴثر اقدامات کی درخواست کی،جس کے بعد ہی اسپین میں Global Forum on Childhood Pneumonia کا انعقاد کیا گیا۔یونی سیف کے مطابق پاکستان میں روزانہ 5 سال سے کم عمر بچوں میں سے 2200 نمونیا کے ہاتھوں جان کی بازی ہار جاتے ہیں۔

نمونیا ایک قابلِ علاج مرض ہے،لیکن بروقت اور درست علاج نہ ہونے کے نتیجے میں موت کا سبب بن سکتا ہے۔اس بیماری سے لڑنے کے لئے مرض سے متعلق معلومات،علاج معالجے تک سہل رسائی اور وسائل کی ضرورت ہے۔یاد رکھیے،نمونیا سے تحفظ کے لئے متوازن غذا،پینے کا صاف پانی اور ویکسین موٴثر ہتھیار ہیں۔سیودی چلڈرن،یو کے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر Kevin Watkins کا کہنا ہے”یہ ایک ایسی وبا ہے،جسے لوگ بھول گئے ہیں۔
اس بیماری سے بچوں کی جان بچانے کے لئے ہمیں ہنگامی بنیادوں پر ویکسی نیشن،اینٹی بائیوٹکس اور آکسیجن سلنڈر کا انتظام کرنا ہو گا۔صحت کی دیکھ بھال تک رسائی اور صحت کے اصولوں کو نظر انداز کرنا عدم مساوات کی علامت ہے“ 12 نومبر 2009ء کو ایک سو آرگنائزیشن نے مل کر ایک پروگرام تشکیل دیا،جسے Global Coalition Against Child Pneumonia کا نام دیا گیا۔اس کے بعد ہی سے دنیا بھر میں ہر سال 12 نومبر کو ”ورلڈ نمونیا ڈے“ منایا جاتا ہے،تاکہ ہر سطح تک اس جان لیوا مرض سے متعلق آگہی فراہم کر کے انسانی جانوں کو بچایا جا سکے۔
رواں برس ماہرین صاف ہوا کی اہمیت اُجاگر کرنے پر زور دے رہے ہیں،کیونکہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 3 فیصد اموات کی وجہ فضائی آلودگی ہے۔دراصل،جب ہم سانس لیتے ہیں،تو ہوا حلق سے ہو کر پھیپھڑوں کے اندرونی حصوں تک پہنچتی ہے۔اگر پھیپھڑوں میں کوئی مضر شے داخل ہو جائے،جس میں کوئی بیکٹیریا یا وائرس موجود ہو اور دفاعی نظام کے ذریعے یہ مضر شے خارج بھی نہ ہو سکے،تو شدت کی صورت میں پھیپھڑوں سے متعلقہ مرض لاحق ہو سکتا ہے،جس میں سے نمونیا بھی شامل ہے۔آئیے ہم سب مل کر اپنے ماحول اور فضا کو صاف رکھیں اور اس مرض سے متعلق جامع معلومات پھیلائیں،تاکہ بروقت علاج سے نہ صرف 5 سال سے کم عمر بچوں کی جان بچائی جا سکے۔

Browse More Healthart