Polio Ke 2 Qatre - Koi Bacha Reh Na Jaye - Article No. 2781

Polio Ke 2 Qatre - Koi Bacha Reh Na Jaye

پولیو کے دو قطرے ۔ کوئی بچہ رہ نہ جائے - تحریر نمبر 2781

مسئلہ یہ ہے کہ کئی عوامل انسدادِ پولیو مہم میں رکاوٹ بن رہے ہیں، جن کے سبب بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ جاتے ہیں

بدھ 8 نومبر 2023

ہومیو کنسلٹنٹ ڈاکٹر جاوید اقبال
ہر والدین کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کا بچہ ہر اعتبار سے صحت مند ہو اور اُسے کوئی معذوری لاحق نہ ہو، لیکن اگر بچہ صحت مند، تندرست و توانا پیدا ہو، مگر کسی وجہ سے معذوری کا شکار ہو جائے، تو زندگی متاثرہ بچے کے لئے آسان رہتی ہے، نہ والدین کے لئے۔معذوری دو طرح کی ہوتی ہے،ایک جسمانی اور دوسری ذہنی۔
اگر جسمانی معذوریوں کا ذکر کریں، تو ان میں ایک معذوری پولیو میلائٹس (Poliomyelitis) ہے، جسے عرفِ عام میں ”پولیو“ کہا جاتا ہے۔دنیا بھر میں پولیو ایک عام مرض تھا، جس سے نجات کے لئے ویکسین دریافت کی گئی اور یوں جب پوری دنیا میں انسدادِ پولیو مہمات نے زور پکڑا، تو اس کے نتیجے میں متاثرہ بچوں میں نمایاں کمی واقع ہوتی چلی گئی۔

(جاری ہے)

اس وقت دنیا بھر سے سوائے پاکستان اور افغانستان کے پولیو کا خاتمہ ہو چکا ہے۔

ایسا ہر گز نہیں کہ ہمارے ملک میں انسدادِ پولیو کے لئے کوششیں نہیں کی جا رہی ہیں۔مسئلہ یہ ہے کہ کئی عوامل انسدادِ پولیو مہم میں رکاوٹ بن رہے ہیں، جن کے سبب بچے پولیو کے قطرے پینے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی جانب سے کسی بھی ملک میں متواتر تین سال تک پولیو کا کوئی کیس سامنے نہ آنے کی صورت میں اُس ملک کو ”پولیو فری ملک“ قرار دیا جاتا ہے۔
2023ء کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تادمِ تحریر پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں دو کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔پولیو کو بچوں کا فالج بھی کہا جاتا ہے۔یہ وائرس سے ہونے والی بیماری ہے، جو دماغ،اعصاب اور حرام مغز کو متاثر کرتی ہے۔یہ وائرس عام طور پر حلق اور آنتوں میں افزائش پاتا ہے۔یہ عارضہ بچوں کو متاثر کر کے اعضا ناکارہ بنا دیتا ہے۔
اس بیماری کے جرثومے یا وائرس کو Enteroviruses کہا جاتا ہے، جس کی تین اقسام ہیں۔وائرس کی ایک ٹائپ وَن Brunhilde Virus ہے، جو پولیو کی 85 فیصد وجوہ کا باعث بنتا ہے۔ٹائپ ٹو Lansing Virus ہے، جو 12 فیصد تک مرض کی وجہ بنتا ہے۔ٹائپ تھری Leon Virus ہے،جو 3 فیصد مرض کے پھیلاؤ کا سبب ہے۔پولیو کا زمانہ سرائیت (Incubation Period) دس سے نوے دن پر مشتمل ہے،جب کہ اس کے انفیکشن کے حملہ کرنے کی مدت سات سے چودہ دن تک ہے۔
اس وائرس کا حملہ عموماً موسمِ گرما اور مون سون میں ہوتا ہے۔اس کے علاوہ جون تا ستمبر بھی اس کا زور رہتا ہے۔اس بیماری کا وائرس چھینکنے کے ذریعے ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہوتا ہے۔ایسے بچے جن کی بچپن میں اس بیماری سے بچاؤ کے لئے ویکسین نہ کروائی گئی ہو،ان میں پولیو سے متاثر ہونے کے امکانات زیادہ پائے جاتے ہیں۔اور ایک اندازے کے مطابق 200 بچوں میں سے ایک بچہ پولیو وائرس کا شکار ہو کر زندگی بھر کے لئے معذور ہو جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق پولیو کا حملہ بچے کی عمر کے پہلے سال ہی میں زیادہ ہوتا ہے،لہٰذا پیدائش کے فوراً بعد پولیو ویکسین ناگزیر ہے۔عمومی طور پر تپِ دق کی ویکسین کے ساتھ ہی پولیو کے قطرے پلا دیئے جاتے ہیں۔یہ قطرے مختلف خوراکوں کے ذریعے ایک مخصوص وقت کے بعد پلائے جاتے ہیں۔پولیو کی علامات میں ہلکا ہلکا بخار،سر درد،حلق میں درد و سوزش،بے خوابی،قے و متلی،گردن اور کمر میں اکڑاؤ،گردن،پیٹ اور دیگر اعضاء میں کھنچاؤ،جسم کے نچلے حصے خصوصاً ٹانگوں کے متحرک عضلات کا مفلوج ہونا شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بعض بچوں میں فالج کیفیات بھی پائی جا سکتی ہیں۔
پولیو کی کئی اقسام ہیں۔جیسے Dumb Polio،جو ان بچوں کو اپنا شکار بناتا ہے،جن کی فیملی ہسٹری میں یہ مرض موجود ہو۔اس قسم میں پولیو کا وائرس بچے کی غذائی نالی میں موجود رہتا ہے،لیکن اس کے نظامِ اعصاب پر حملہ نہیں کرتا ہے۔ایک قسم Abortive کہلاتی ہے۔اس قسم کے پولیو میں وائرس کا حملہ شدید نوعیت کا نہیں ہوتا ہے۔
یہ قسم پانچ سال کے بچوں سے لے کر 50 سال کی عمر والوں میں پائی جاتی ہے۔نیز،یہ حاملہ کو بھی متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ایک قسم نان پیرالیٹک پولیو (Non Paralytic Polio) ہے۔اس قسم کے پولیو میں نظامِ اعصاب کے متاثر ہونے کی تمام علامات پائی جاتی ہیں لیکن فالج نہیں ہوتا ہے۔پیرالیٹک پولیو (Paralytic Polio) میں فالج کا شدید حملہ پایا جاتا ہے۔بلبو اسپائنل پولیو (Bulbo Spinal Polio) مفلوج کر دینے والی قسم ہے،جس میں نظامِ تنفس کے عضلات مفلوج ہونے کی وجہ سے سانس لینا مشکل امر بن جاتا ہے اور نگلنے کی صلاحیت بھی آہستہ آہستہ ختم ہو جاتی ہے۔

پولیو کا کوئی علاج نہیں،البتہ اس سے بچاؤ کے لئے حفاظتی قطرے موجود ہیں،جو پانچ سال کی عمر کے ہر بچے کو پلوانا انتہائی ضروری ہیں۔پولیو کے قطروں کی افادیت اُجاگر کرنے،والدین کو بچوں کی ویکسی نیشن کی جانب راغب کرنے کے لئے عالمی ادارہ صحت اور روٹری انٹرنیشنل آرگنائزیشن کے اشتراک سے دنیا بھر میں ہر سال 24 اکتوبر کو ایک تھیم منتخب کر کے ”ورلڈ پولیو ڈے“ منایا جاتا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے وزارتِ صحت کے ذریعے جان لیوا بیماریوں کی ویکسی نیشن کی مہم کا آغاز 1976ء میں کیا تھا۔پہلے چند امراض سے بچاؤ کے ٹیکے دستیاب تھے،اب دس جان لیوا بیماریوں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی ٹیکے لگائے جاتے ہیں۔ملک کو ”پولیو فری زون“ کی فہرست میں شامل کرنے کے لئے وقتاً فوقتاً پولیو مہم کا اہتمام کیا جاتا ہے،تاکہ معذوری کا سبب بننے والے مرض کا قلع قمع کیا جا سکے۔

Browse More Healthart