Rakhain Apne Dil Ka Khayal - Article No. 2766

Rakhain Apne Dil Ka Khayal

رکھیں اپنے دل کا خیال - تحریر نمبر 2766

دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) یا اسٹروک (فالج) میں فوری طبی امداد کی فراہمی جان بچانے کا واحد طریقہ ہوتی ہے

منگل 26 ستمبر 2023

دل کے دورے (ہارٹ اٹیک) یا اسٹروک (فالج) میں فوری طبی امداد کی فراہمی جان بچانے کا واحد طریقہ ہوتی ہے۔رپورٹ کے مطابق دل کی شریانوں کی بیماری یا Coronary Artery Disease سے جاں بحق ہونے والوں میں 85 فیصد کی عمریں 65 برس سے زیادہ ہوتی ہیں۔مردوں میں دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ عورتوں کی بہ نسبت زیادہ ہے۔سن یاس کے بعد عورتوں میں دل اور شریانوں کی بیماریوں کا خطرہ مردوں جتنا ہی ہو جاتا ہے۔

کسی کے والدین،بھائی بہنیں دل کی بیماری میں مبتلا رہ چکے ہوں تو اس شخص میں دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے یعنی اس معاملے میں وراثت کا اہم کردار ہے۔
دورِ جوانی اور ادھیڑ عمری میں مناسب احتیاط سے بعض اسباب کو قابو میں رکھا جائے تو دل کی بیماری میں مبتلا ہونے کے امکانات کم ہو سکتے ہیں،اگر بیماری کا حملہ ہو چکا ہو تو صورت حال کو مزید خراب ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

(جاری ہے)

مندرجہ ذیل چند باتوں پر عمل کیا جائے تو عارضہ قلب سے کافی حد تک محفوظ رہا جا سکتا ہے۔
تمباکو کا استعمال کسی بھی طرح سے ہو خطرناک ہے۔یہ بھی ذہن نشین رہے کہ سگریٹ پینے والے افراد کے ساتھ بیٹھنا بھی سگریٹ پینے جتنا ہی نقصان دہ ہے۔اسے سیکنڈ ہینڈ اسموکنگ کہا جاتا ہے۔
کھانے پینے کی اشیاء میں مناسب تبدیلیاں کر کے خون میں اچھے کولیسٹرول (HDL) اور خراب کولیسٹرول (LDL) کو طبیعی مقدار پر رکھا جا سکتا ہے۔

واضع رہے کہ خراب کولیسٹرول (LDL) کی وجہ سے چربی کی تہیں شریانوں میں جمتی ہیں۔اس کی وجہ سے شریانوں میں خون کے بہاؤ میں رکاوٹ آتی ہے۔
ذیابیطس میں خون میں شکر کی سطح بڑھ جاتی ہے۔اس مرض میں خون کی شریانوں کی دیواروں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔
وزن کی زیادتی سے جسم پر کئی منفی اثرات ہو سکتے ہیں۔آدمی جتنا زیادہ وزنی ہو گا اس کے دل کو خون کی فراہمی کے لئے اتنی ہی سخت محنت کرنی ہو گی۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ معمول سے زیادہ وزنی لوگوں میں دل اور شریانوں کی بیماریاں زیادہ پائی جاتی ہیں۔
وہ لوگ جو زیادہ تر بیٹھے رہتے ہیں،ان کا چلنا پھرنا کم ہوتا ہے،انہیں دل اور شریانوں کی بیماریوں کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے،سادہ ورزش دل کی صحت کے لئے مددگار ہو سکتی ہے۔مناسب ورزش کی وجہ سے دل اچھی طرح خون پمپ کر سکتا ہے۔ورزش سے بلڈ پریشر بھی کنٹرول میں رکھا جا سکتا ہے۔
ورزش سے ذہنی دباؤ میں بھی کمی آتی ہے۔ورزش خون میں شکر کی سطح طبیعی مقدار میں رکھنے میں مددگار ہے۔
زیادہ چربی دار (فیٹی فوڈ) غذاؤں کی وجہ سے دل اور شریانوں کی بیماریاں لاحق ہو سکتی ہیں۔ان غذاؤں کی وجہ سے موٹاپا،ہائی بلڈ پریشر،ہائی بلڈ کولیسٹرول اور ذیابیطس کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔
کسی کے خاندان میں دل کی بیماریاں ہوں یا کسی شخص کو ہائی بلڈ پریشر،کولیسٹرول،ذیابیطس یا موٹاپے کا مسئلہ ہو تو ایسے شخص کو اپنی صحت پر زیادہ توجہ دینا چاہیے۔
صحت کی خرابی کی ایک اہم وجہ ذہنی دباؤ (Stress) ہے۔اسٹریس سے جسم کے ہارمونی نظام،بلڈ پریشر اور دل کی صحت پر مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔
ہر فرد کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے والد، والدہ، دادا، دادی، نانا، نانی، والد کے بھائی، بہن والدہ کے بھائی بہن، اپنے اور اپنے بھائی بہنوں کی صحت کی حالت سے آگاہ ہو۔
خاندان کی صحت سے متعلق معلومات حاصل کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ فیملی میں پیدائشی نقائص،دل کی بیماریوں،ذیابیطس،آنکھوں کے نقائص،گردوں اور جگر کی بیماریوں،ہڈیوں اور عضلات کی بیماریوں،نفسیاتی یا دماغی امراض،سانس کے امراض اور جلدی امراض کی کیا ہسٹری ہے۔

کئی بیماریاں موروثی بھی ہوتی ہیں جو خاندان کے ایک فرد یا ایک نسل سے دوسری نسل کو پہنچتی ہیں۔فیملی ہیلتھ ریکارڈ ایسی حالتوں میں بیماریوں کو روکنے اور ان کا علاج کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے۔ممکن ہے ابتداء میں یہ بات کچھ نامناسب ہی لگے کہ اسلاف کی بیماریوں کو ضبط تحریر میں لایا جائے مگر ان بیماریوں کو ریکارڈ میں لانے کا مقصد یہ ہے کہ آئندہ نسل کو ان بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔

علاج و تشخیص میں سہولت کے لئے ضروری ہے کہ مریض کی ذاتی صحت کا تفصیلی ریکارڈ موجود ہو۔یہ بات خوش آئند ہے کہ آج کل پڑھے لکھے لوگوں میں ہیلتھ ریکارڈ کی اہمیت کا احساس بڑھ رہا ہے،کئی لوگ فائل وغیرہ رکھ رہے ہیں۔
بیماری کی کیفیت کا کوئی احوال ہو سکتا ہے کہ بیمار کے لئے اہم نہ ہو لیکن وہ معالج کے لئے اہم ہو سکتا ہے اس لئے اپنی صحت کے حوالے سے ہر بات معالج کے علم میں لانا چاہیے۔

Browse More Healthart