Rang Bharain Stress Door Bhagayen - Article No. 892

Rang Bharain Stress Door Bhagayen

رنگ بھریں سٹریس دُور بھگائیں - تحریر نمبر 892

یہ احساسات اور جذبات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں

جمعرات 10 مارچ 2016

راحیلہ مغل:
کائنات رنگوں کا حسین امتزاج ہے۔ انسان فطری حسن کو پسند کرتا ہے اور فطرت کے رنگوں میں کھوسا جاتا ہے۔آسمان کا نیل اور سفید رنگ انسان کی آنکھوں کو سکون اور سوچ کو تازگی دیتا ہے۔ درختوں کے سبزپتوں اور پھولوں میں عجب سی کشش محسوس ہوتی ہے۔ انسان کی رنگوں سے یہی وابستگی اسے کائنات کے دیومالائی حسن کے قریب کردیتی ہے۔
انسان خواہ عمر کے کسی بھی حصے میں ہو وہ نہ صرف رنگوں کے امتزاج کی طرف متوجہ ہوتا ہے بلکہ وہ خود بھی ان رنگوں کو اپنے ہاتھ سے استعمال کرتے ہوئے ایک خوشی محسوس کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب ڈرائنگ کرنا تصویروں میں رنگ بھرنا بچوں کاہی نہیں بلکہ بڑوں کا بھی پسندیدہ مشغلہ بنتاجارہا ہے۔ اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ بچے جب ہوم ورک کررہے ہوتے ہیں تو انکی مائیں بھی بڑے شوق سے بچوں کی ڈرائنگ بکس پر نگ بھرتی ہیں۔

(جاری ہے)

اس سرگرمی کے دوران وہ خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کرنے کے ساتھ ساتھ لطف اندوز بھی ہوتی ہیں۔ اب بچے کلر بکس کے علاوہ کمپیوٹر بھی پینٹ کرتے نظر آتے ہیں۔
تونیویارک میں پبلک لائبریریز میں ہفتہ اور پروگرامز کے تحت ورکشاپس کروائی جارہی ہیں جس کا مقصد لوگوں کو ایک پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے۔ نیویارک میں ڈوورپبلیکیشزز نے بالغوں کیلئے درجنوں کلرنگ بکس شائع کی ہیں اس کے علاوہ 12اگست کو قومی کلرنگ بکس ڈے منانے کا بھی اعلان کیا ہے۔
سائیکوتھراپسٹ لنڈاٹرنر کاکہنا ہے جب آپ پورے انہماک سے رنگ بھررہے ہوتے ہیں تو درحقیقت آپ سکون کی وادی میں اتر رہے ہوتے ہیں۔ ٹرنر کے مطابق کہ جب بچے تصویروں میں رنگ بھرتے ہوئے اٹھنے پرجوش ہو سکتے ہیں توبڑے یقینا اس سرگرمی سے زیادہ فائدہ حاصل کرسکتے ہیں۔ کیونکہ کلرنگ بکس میں خواہ بناوٹ ہی کیوں نہ ہووہ کچھ نہ کچھ تخلیق کرنے پر آمادہ کرتی ہیں۔
کیلی یم فورک (ریڈلٹ پروگرامنگ سپیشلسٹ ان نیویارک پبلک لائبریری ) کاکہنا ہے رنگ بھرنا بہت آسان اور دلچسپ ہے اس کیلئے کسی خاص ٹیلنٹ کی ضرورت نہیں ہوتی یہ ایک تھراپی ہے۔ جس سے انسان کو پریشانیوں سے نجات دلانے کی کوشش کی جاتی ہے کیونکہ رنگوں میں انسانی جسم اور ذہن پراثرانداز ہونے کی صلاحیت ہوتی ہے رنگ ہمارے احساسات اور جذبات پر گہرے اثرات مرتب کرتے ہیں۔
ذہنی کارکردگی کو بڑھاتے ہیں اور سیکھنے کے عمل کو دلچسپ بناتے ہیں۔
زمانہ قدیم میں چین اور مصرکی تہذیبیں بھی رنگوں کے ذریعے ذہنی بہاروں کاعلاج کرتی رہیں ہیں اور جدید سائنس بھی اس علاج کو ماتنی ہے رنگوں سے علاج کو کروموتھراپی کہاجاتا ہے۔ انسان کی رنگوں کے ساتھ وابستگی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ انسان کوعقل کے علاوہ جس بات پر جانداروں پر فوقیت حاصل ہے وہ یہ بھی ہے کہ انسان رنگوں میں امتیاز کرسکتا ہے۔
رنگوں کااحساس کرسکتا ہے۔ رنگوں کے اسی احساس کو تصویروں میں رنگ بھرکر محسوس کیاجاسکتا ہے اور سٹریس کو دور بھگایا جاسکتا ہے۔ بقول ٹرنر جب لوگ تصویروں میں رنگ بھررہے ہوتے ہیں تو وہ بہت پرسکون ہوتے ہیں یہ چیز انہیں زندہ دل بناتی ہے اور پر جوش کردیتی ہے۔ اس طرح ذہنی دباؤ سے آزادی حاصل ہوتی ہے۔ اور انسان ہشاش بشاش نظر آنے لگتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تورنگوں کے علم کو باقاعدہ سائنس کا درجہ حاصل ہوچکا ہے۔
رنگوں پر خاص ریسرچ ہو چکی ہے کہ سرخ، آسمانی، زردرنگ ہماری شخصیت کوکسیے متاثر کرتے ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ سرخ رنگ خوشی، شوخ اور غصے کی علامت ، نیلارنگ دسعتوں کو ظاہر کرتا ہے پانی کا رنگ آسمان کارنگ دیکھ کرانسان افق کی گہرائیوں میں کھوسا جاتا ہے۔ سبزرنگ انسان کو ٹھنڈک اور سکون بخشتا ہے۔ اسکے علاوہ رنگوں کو لباس کے انتخاب نگینون کے انتخاب اور زیورات کے انتخاب میں بھی مدنظر رکھا جاتا ہے۔ خوشی کے موقع کیلئے سرخ، گلابی اور نارنجی رنگوں کو شوق سے پہنا جاتا ہے۔

Browse More Healthart