Roza Rakhain - Article No. 2411

Roza Rakhain

روزہ رکھیں - تحریر نمبر 2411

کم خوراکی قوت مدافعت بڑھاتی ہے اور بیماریوں سے بچاتی ہے

جمعہ 8 اپریل 2022

زارا آصف
روزہ رکھنے اور کم کھانے یا کم کیلوریز کے باعث جسم کا مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے۔مدافعتی نظام کی مضبوطی سے انسانی جسم کو مختلف بیماریوں سے نمٹنے میں مدد ملتی ہے۔عام طور پر کورونا وائرس سمیت دیگر مختلف امراض اُس وقت جان لیوا ثابت ہوتے ہیں جب انسانی مدافعتی نظام اپنے ہی اعضاء پر حملہ آور ہو جاتا ہے۔
ایسا تب ہوتا ہے جب مدافعتی نظام جسمانی اعضاء کے خلیوں کا جینیاتی فنگر پرنٹ نہیں پڑھ پاتا اور اسے دشمن سمجھ کر خلیوں کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے۔مرض تب زیادہ شدت اختیار کرکے جان لیوا تک ثابت ہو جاتا ہے جب مدافعتی نظام کسی ایک عضو اور اعضاء کے گروہ کو ہدف بنا لیتا ہے۔
امریکی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق خاص وقت کے لئے کم کھانا مدافعتی نظام کو مضبوط بناتا ہے۔

(جاری ہے)

یہ تحقیق یونیورسٹی آف ساؤتھ کیلیفورنیا کی ریسرچ ٹیم کے سربراہ پروفیسر والٹر لونگو کی قیادت میں کی گئی۔پروفیسر لونگو اپنی تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ روزہ رکھنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور کیا اس کے ذریعے کورونا وائرس کے خلاف مدافعت بڑھ سکتی ہے؟ان کی تحقیق کے مطابق روزہ رکھنا یا روزے جیسی خوراک (ایف ایم ڈی) استعمال کرنے سے مدافعتی نظام مضبوط ہوتا ہے اور جسم سے متاثرہ اور غلط شناخت کرنے والے خلیے ختم ہو جاتے ہیں اور ان کی جگہ نئے اور صحت مند خلیے‘لے لیتے ہیں۔
پروفیسر لونگو کہتے ہیں کہ اب کی نئی تحقیق اس بات پر مرکوز ہو گی کہ کیا روزہ رکھنے سے کورونا وائرس یا انفلوئنزا کا حملہ روکا جا سکتا ہے۔علاوہ ازیں انسداد کورونا ویکسین بن جانے کے بعد وہ یہ تحقیق بھی کرنا چاہتے ہیں کہ آیا کم خوراکی ویکسین کے زیادہ موثر ہونے میں مدد کر سکتی ہے۔
اس کے علاوہ یہ بھی ثابت ہوا ہے کہ رمضان میں دیگر مہینوں کے مقابلے میں فالج کے کیس کم ہو جاتے ہیں جس کی بنیادی وجہ اکثر لوگوں کا تمباکو نوشی سے گریز،بہتر بلڈ پریشر اور شوگر کنٹرول اور روزہ رکھنے کے نتیجے میں کولیسٹرول کا کم ہونا ہے۔
معروف نیورولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر محمد واسع نے کراچی میں جاری آٹھویں بین الاقوامی ڈائبیٹیز اینڈ رمضان کانفرنس 2022 کے دوسرے روز سائنٹیفک سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے روزے رکھنے کے ذہنی اور اعصابی صحت کے لئے بے شمار فوائد ہیں اور تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ روزے رکھنے سے گھبراہٹ،ڈپریشن اور دیگر نفسیاتی بیماریوں میں کمی واقع ہوتی ہے،ادویات کے ساتھ ساتھ روزے رکھنے سے شیزوفرینیا کے مرض میں بھی افاقہ ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روزہ مختلف اعصابی بیماریوں بشمول پارکنسنز اور الزائمرز سے بچاؤ میں بھی کافی حد تک معاونت فراہم کرتا ہے،روزہ رکھنے سے نیند بہتر ہوتی ہے جبکہ حال ہی میں کی گئی تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ کورونا کی وبا کے نتیجے میں جن لوگوں کی چکھنے کی حس متاثر ہوئی تھی انہیں روزے رکھنے سے فائدہ ہوا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گردوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر بلال جمیل کا کہنا تھا کہ گردوں کی بیماری کا شکار ایسے مریض جنہیں دل کی بیماری بھی لاحق ہو انہیں روزے رکھنے سے گریز کرنا چاہیے لیکن صرف گردوں کی بیماری میں مبتلا افراد اپنے ڈاکٹر کے مشورے سے روزے رکھ سکتے ہیں۔
معروف فزیشن پروفیسر ڈاکٹر طاہر حسین کا کہنا تھا کہ کانفرنس کے دوران مختلف سائنٹیفک سیشنز میں پیش کیے گئے مقالوں سے ثابت ہوا ہے کہ دل،گردوں،ذیابیطس،بلڈ پریشر کی بیماریوں میں مبتلا افراد اور کسی حد تک حاملہ خواتین بھی روزے رکھ سکتی ہیں لیکن ایسے مریضوں کو رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے اپنے معالجین سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔معروف ماہر امراض ذیابیطس ڈاکٹر مسرت ریاض کا کہنا تھا کہ شریعت کے مطابق ایسی حاملہ خواتین جنہیں روزہ رکھنے کے نتیجے میں اپنی صحت یا اپنے ہونے والے بچے کو کسی طرح کا ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہو انہیں روزہ نہ رکھنے کی اجازت ہے لیکن چونکہ اکثر حاملہ خواتین روزہ رکھنے پر اصرار کرتی ہیں اس لئے انہیں اپنی گائنا کالوجسٹ اور ماہر امراض ذیابیطس سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔

معروف ماہر امراض ذیابیطس پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا دل کی بیماریوں میں مبتلا ایسے مریض جو کہ باقاعدگی سے علاج کروا رہے ہو اور ان کی صحت بہتر ہو وہ روزہ رکھ سکتے ہیں لیکن ایسے مریض جن کے معالجین یہ سمجھیں کہ ان کی صحت اس قابل نہیں ہے کہ وہ روزے رکھ سکیں انہیں روزے رکھنے سے اجتناب برتنا چاہیے۔بقائی انسٹیٹیوٹ آف ڈائبیٹک لوجی اینڈ اینڈوکرائنولوجی وابستہ ڈاکٹر سیف الحق کا کہنا تھا کہ دنیا میں مسلمانوں کی تعداد ایک ارب نوے کروڑ ہے جن میں سے تقریباً پندرہ کروڑ افراد روزے رکھتے ہیں،ان میں سے تقریباً 86 فیصد مسلمان رمضان کے مہینے میں صرف 15 روزے رکھتے ہیں جبکہ 61 فیصد مسلمان رمضان میں پورے مہینے کے روزے رکھتے ہیں۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم کراچی سے وابستہ مفتی نجیب خان کا کہنا تھا کہ مختلف بیماریوں میں مبتلا افراد کو روزے رکھنے کے حوالے سے ڈاکٹروں سے مشورہ کرنا چاہیے کیونکہ علماء کرام کے مقابلے میں ڈاکٹر انہیں بہتر مشورہ دے سکتے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ روزے کی حالت میں انگلی میں سوئی چبھو کر خون نکال کر چیک کرنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،اسی طریقے سے آنکھ اور کان میں دوائی کے قطرے ڈالنے اور انجکشن لگوانے سے بھی روزہ نہیں ٹوٹتا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی مریض کی جان پر بن آئے تو اسے روزہ توڑ دینا چاہیے اور ایسی حالت میں اسے صرف قضا روزہ رکھنا پڑے گا۔

Browse More Healthart