Sar Dard - Article No. 2480

Sar Dard

سر درد - تحریر نمبر 2480

ہر سال دنیا کی 50 فیصد سے زیادہ آبادی کو متاثر کرنے والی بیماری

ہفتہ 2 جولائی 2022

ماہم غفار
مائیگرین ہو یا کسی تناؤ کی وجہ سے ہونے والا درد یا روایتی سر درد،لگ بھگ ہر فرد کو زندگی میں کبھی نہ کبھی اس کا سامنا ہوتا ہے۔مگر اب جا کر پہلی بار ایک تحقیق میں علم ہوا کہ ہر سال دنیا بھر میں کتنے افراد سر درد کا شکار ہوتے ہیں اور یہ تعداد بہت زیادہ ہے۔سائنسدانوں نے سر درد پر ہونے والی 350 سے زیادہ سائنسی تحقیقی رپورٹس کے تجزیے سے دریافت کیا کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں 50 فیصد افراد کو سر درد کا تجربہ ہوا۔
ان میں سر درد کی تمام اقسام جیسے مائیگرین اور دیگر کو بھی شامل کیا گیا تھا۔
محققین نے تخمینہ لگایا کہ روزانہ دنیا بھر میں 15.8 فیصد افراد کو سر درد کی کسی قسم کا سامنا ہوتا ہے۔محققین نے یہ بھی دریافت کیا کہ سر درد کی ہر قسم کی شکایت مردوں کے مقابلے میں خواتین میں زیادہ عام ہوتی ہے،بالخصوص آدھے سر کے درد میں یہ فرق (17 فیصد خواتین،8.6 فیصد مرد) بہت نمایاں ہے۔

(جاری ہے)

اسی طرح خواتین کی جانب سے سر درد کو رپورٹ کرنے کی شرح بھی مردوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہے۔تحقیق میں عندیہ ملا کہ مائیگرین یا آدھے سر کے درد کا مسئلہ تیزی سے عام ہو رہا ہے۔
محققین نے بتایا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ وقت کے ساتھ مائیگرین کی شرح میں اضافہ حقیقی ہے جو ممکنہ طور پر ماحولیاتی،جسمانی،رویوں یا نفسیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔
تحقیق میں مختلف عناصر کا جائزہ لینے پر دریافت کیا گیا کہ دنیا بھر میں سر درد کی مختلف اقسام میں سے سب سے زیادہ سامنا مائیگرین کا ہی ہوتا ہے جس کی شرح 29.9 فیصد ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر تحقیقی رپورٹس امیر ممالک کی تھیں جہاں طبی نظام اچھا ہے تو ہر ملک کے لئے اس کے نتائج کا اطلاق کرنا درست نہیں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ متوسط اور کم آمدنی والے ممالک سے مزید ڈیٹا کو اکٹھا کرنے پر زیادہ مستند عالمی اعداد و شمار حاصل کیے جا سکتے ہیں۔
یعنی عالمی سطح پر سر درد کے اعداد و شمار میں کمی بیشی ہو سکتی ہے مگر نتائج سے یہ ضرور ثابت ہوتا ہے کہ یہ عام عارضہ عالمی سطح پر کتنا بڑا بوجھ ہے۔2019ء میں گلوبل برڈن آف ڈیزیز نامی تحقیق میں دریافت کیا گیا تھا کہ آدھے سر کا درد معذوری کی دوسری سب سے بڑی وجہ ہے جبکہ 50 سال سے کم عمر خواتین میں یہ معذوری کی سرفہرست وجہ ہے۔اب نئی تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ ہم نے دریافت کیا کہ سر درد کی مختلف اقسام کی شرح دنیا بھر میں بہت زیادہ ہے اور اس کے مختلف اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے اثرات کو جاننے کے لئے ہمیں مختلف معاشروں میں سر درد کی شرح اور بوجھ کو مانیٹر کرنا ہو گا اور ہماری تحقیق سے اس حوالے سے طریقہ کار کو بہتر کرنے میں مدد مل سکے گی۔

Browse More Healthart