Chehel Qadmi - Article No. 2133

Chehel Qadmi

چہل قدمی - تحریر نمبر 2133

وزن گھٹانے اور ذہنی تناؤ دور کرنے کی آسان مشق

جمعہ 16 اپریل 2021

آج کے دور میں انسان بہت آرام پسند ہو گیا ہے․․․سائنسی دریافتوں نے دوڑ دھوپ اور محنت و مشقت کے مواقع کم کر دیے ہیں۔ہر کام آسانی کے ساتھ تھوڑے وقت میں ہو جاتا ہے۔ایسے میں جسمانی ورزش کی اہمیت بہت بڑھ گئی ہے۔ہمارے بزرگ سخت محنت کیا کرتے تھے، میلوں پیدل چلا کرتے تھے،کھیتی باڑی کرتے اور شکار میں حصہ لیتے تھے۔خواتین گھریلو کام کاج میں مشغول رہتی تھیں،چکی پیستیں، گھر کی صفائی کرتیں اور مٹی کے چولہوں پر کھانا پکاتی تھیں۔
یہی وجہ ہے کہ پرانے دور کے لوگوں کی صحت آج بھی بہت اچھی ہوتی ہے اور ان کا جسم سخت کام کرنے کا عادی ہوتا ہے۔اب جب سائنسی آلات نے ہمیں محنت و مشقت سے بے نیاز کر دیا ہے تو ایسے میں پیدل چلنا یا چہل قدمی کرنا ایسی بہترین ورزش ہے جس کو باقاعدگی سے اپنا کر ہم اپنے جسم کو چاق و چوبند رکھ سکتے ہیں۔

(جاری ہے)

چہل قدمی ایک ایسی ورزش ہے جس کا مشورہ ہزاروں معالج اپنے لاکھوں مریضوں کو دیتے ہیں۔

خواہ وہ قلب اور پھیپھڑوں کے امراض میں مبتلا مریض ہوں یا جوڑوں کے درد اور ذیابیطس کے مریض۔دراصل چہل قدمی سے نہ صرف جسم چست رہتا ہے بلکہ اس سے بہت سے پیچیدہ امراض پر قابو پانے میں بھی مدد ملتی ہے۔
چہل قدمی اور پیدل چلنے کے فوائد
جدید تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ پیدل چلنا ذہنی دباؤ کو کم کرتا ہے۔ہم جب ورزش کرتے یا پیدل چلتے ہیں تو ہمارے دماغ سے ایک خاص قسم کی رطوبت خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔
اس رطوبت کو ”انڈرروفنس“(Endorphins) کہا جاتا ہے۔یہ رطوبت اعصاب پرسکون بخش اثرات مرتب کرتی ہے۔اس کے باعث ہمارا جسم اور دماغ دونوں سکون و آرام محسوس کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ چہل قدمی کے بعد نیند بہت اچھی آتی ہے۔چہل قدمی ایک آسان ورزش ہے،اسے شروع کرنے کے لئے نہ تو کسی تربیتی پروگرام یا کوچنگ کی ضرورت ہے اور نہ ہی ورزش کے ابتدائی دنوں میں جسمانی تھکن کا سامنا ہوتا ہے۔
چہل قدمی کے چند اہم فوائد درج ذیل ہیں۔
یہ کمر کے درد کو کم کرتی ہے۔
پیٹ کو کم کرکے آپ کو اسمارٹ بناتی ہے۔
اس سے بلڈ پریشر نارمل رہتا ہے۔
دل کے دورے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔
پٹھے مضبوط اور جسم کے جوڑ بہتر ہوتے ہیں۔
قوت برداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔
بے چینی (Anxiety) اور جذباتی تناؤ (Tension) کم ہوتا ہے۔
ہڈیوں کی فرسودگی کی رفتار کم کرتی ہے۔

اعضاء کی بہتر حرکت کی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
خراب کولیسٹرول کم ہوتا ہے۔
جو لوگ زیادہ پیدل چلتے ہیں انہیں بہت سی دواؤں کی ضرورت ہی نہیں پڑتی،مثلاً خواب آور گولیاں،قبض اور بد ہضمی سے نجات حاصل کرنے والی اور درد دور کرنے والی دوائیں وغیرہ۔پیدل چلنے سے جسم کے عضلات اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں۔جسم میں دوران خون پوری طرح اور آسانی سے جاری رہتا ہے۔
اس کے نتیجے میں قلب پر بار کم پڑتا ہے۔جسم کے ہر چھوٹے بڑے حصے کو آکسیجن کافی مقدار میں فراہم ہو جاتی ہے۔کھانا سہولت کے ساتھ ہضم ہو جاتا ہے چنانچہ نظام ہضم سے متعلق کئی امراض لاحق نہیں ہوتے۔جسم کے جوڑ کھلے رہتے ہیں۔
امریکی ماہرین صحت کی ایک منتخب ٹیم نے ستر ہزار مردوں اور عورتوں کی عادات و اطوار پر برسوں کی تحقیق کے بعد یہ رائے دی ہے کہ جو لوگ پیدل چلتے اور ورزش کرتے ہیں وہ دل کی بیماریوں سے محفوظ رہتے ہیں،اچھی صحت کا لطف اٹھاتے ہیں۔
ایلینوئس یونیورسٹی Illinois کے پروفیسر ڈاکٹر آرتھر،ایف کارمر Arthur F.Kramer ہیں انہوں نے پیدل چلنے والے ستر افراد پر تحقیقات کیں جن کی عمر ساٹھ سے اسی سال کے درمیان تھیں۔ان تحقیقات سے نتائج مرتب کرنے کے بعد انہوں نے بتایا کہ ”پیدل چلنے والے افراد کو جسمانی طور پر ہی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ ان کے دماغ کی Nerves زیادہ متحرک ہو جاتی ہیں۔ان کی یادداشت میں اضافہ ہوتا ہے۔
توجہ بڑھتی ہے اور دوسرے علوم حاصل کرنے کی صلاحیت میں بہتری ہوتی ہے۔پیدل چلنے والے بوڑھے افراد کی صحت بھی اچھی ہوتی ہے۔“
بہت دیر تک بیٹھے رہنے،خصوصاً ایک ہی حالت میں بیٹھے رہنے سے اکتاہٹ پیدا ہو جاتی ہے۔جسم کے جوڑ سخت ہو جاتے ہیں۔عضلات میں درد ہونے لگتا ہے اور دوران خون سست ہو جانے کی وجہ سے اکثر پیروں پر ورم ہونے لگتا ہے۔
جدید تحقیقات سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سست زندگی بسر کرنے یا بہت دیر تک بیٹھے رہنے کے عادی لوگوں کی دماغی صلاحیتیں کم ہونا شروع ہو جاتی ہیں۔ایسے افراد کو چاہیے کہ وہ چہل قدمی کی عادت کو ضرور اختیار کریں تاکہ ان کا دماغ متحرک اور Active ہو سکے۔ڈاکٹر لائنے ملر Dr. Lynne Miller جو امریکہ کے کھیلوں کے کالج کے استاد ہیں وہ پیدل چلنے کے فوائد کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ”پیدل چلنا ایک سادہ اور آسان کام ہے اس کے ذریعے سے دماغ مختلف ذرائع سے مختلف معلومات کو جمع کرتا ہے۔
جب انسان پیدل چلتا ہے تو اس کی سننے اور دیکھنے کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔پاؤں کے جوڑ اور عضلات مضبوط ہوتے ہیں․․․․․پیدل چلنے کا عمل چونکہ بہت فائدہ مند ہے اس لئے اسے بار بار دہرانا اور مستقبل جاری رکھنا ضروری ہے۔“
چہل قدمی کے اوقات
یوں تو چہل قدمی کے لئے وقت کی کوئی قید نہیں ہے لیکن مندرجہ ذیل اوقات میں ٹہلنا،طبی لحاظ سے اہمیت کا حامل ہے۔
یعنی صبح،شام خالی پیٹ اور رات کو سونے سے قبل۔مختلف افراد کے لئے مختلف اوقات میں چہل قدمی کرنا مفید ہو سکتا ہے۔
صبح سویرے چہل قدمی کرنا
صبح کی سیر جسمانی صحت کی بہتری کے لئے بہت مفید ہے۔جن لوگوں کا وزن بڑھا ہوا ہو،وہ بلڈ پریشر یا دل کے امراض میں مبتلا ہوں یا ان کے خون میں کولیسٹرول کی زیادتی ہو،وہ خالی پیٹ چہل قدمی کریں۔

شام کے وقت چہل قدمی کرنا
شام کے وقت چہل قدمی کرنا بھی فائدہ مند ہوتا ہے۔
رات کو سونے سے قبل ٹہلنا
ایسے لوگ جنہیں نیند ٹھیک طرح نہ آتی ہو یا نیند کے عالم میں ڈراؤنے خواب نظر آتے ہوں یا کھانا کھانے کے بعد سینے میں جلن ہوتی ہو، انہیں چاہیے کہ وہ رات کو سونے سے قبل کچھ دیر ٹہل لیا کریں۔ذہنی طور پر پریشان اور تفکرات میں گھر ہوئے لوگ بھی اگر رات کو سونے سے پہلے تھوڑی سی چہل قدمی کر لیں تو اعصابی کشیدگی کم ہو جاتی ہے۔

سمندر کے کنارے چہل قدمی کے فوائد
وہ لوگ جو سمندر کے کنارے رہتے ہیں اگر وہ سورج طلوع ہونے کے بعد اور غروب ہونے سے پہلے سمندر کے کنارے چہل قدمی شروع کر دیں اور پندرہ منٹ تک جاری رکھیں تو ان کے جسم کو بڑی مقدار میں آکسیجن مل جائے گی کیونکہ ا ن اوقات میں سمندری ہوا میں نہایت لطیف آکسیجن موجود ہوتی ہے۔یہ چہل قدمی خاص طور پر ان لوگوں کے لئے فائدہ مند ہے جن کے پھیپھڑے کمزور ہوں یا وہ تپ دق اور دمہ جیسے امراض میں مبتلا ہوں۔
خون میں سرخ ذرات (Red Blood Cells) کی کمی کو بھی اس طرح کی چہل قدمی کے ذریعے پورا کیا جا سکتا ہے۔
لباس کا انتخاب
چہل قدمی یا ہلکی ورزش کے وقت لباس کا انتخاب بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے۔موسم گرما میں ڈھیلے ڈھالے سوتی کپڑے زیب تن کرنے چاہئیں اور موسم سرما میں ہلکے لیکن گرم کپڑے اس طرح پہننے چاہئیں کہ جسم کو براہ راست ہوا نہ لگے۔
دور سے چل کر آنے کے فوراً بعد ٹھنڈا پانی پینا،بہت ٹھنڈا پانی جسم پر ڈالنا مناسب نہیں ہے۔جب دوران خون اور سانس کی رفتار معمول پر آجائے اس کے بعد ٹھنڈا پانی پیا جا سکتا ہے یا غسل کیا جا سکتا ہے۔
پیدل چلنے کا طریقہ
چہل قدمی کرتے ہوئے یا پیدل چلتے وقت جسم سیدھا،سر اونچا اور کاندھے پیچھے ہونے چاہئیں۔لمبے لمبے قدم بھرتے ہوئے اس طرح چلیں کہ بازو آزادی کے ساتھ حرکت کرتے رہیں۔جوتے بہت آرام دہ ہونے چاہئیں جن کا تلا نرم اور ایڑھی زیادہ اونچی نہ ہو۔

Browse More Weight Loss