Motapa - Article No. 1663

Motapa

موٹاپا - تحریر نمبر 1663

یہ بذات خود بیماری نہیں مگر یہ کسی بیماری کے نتیجے میں ہو سکتا ہے

پیر 2 ستمبر 2019

ربیعہ شہزاد
پاکستان کی نئی نسل میں موٹاپا تیزی سے پھیل رہا ہے۔نوجوان نسل اور بچوں میں موٹاپے کے بڑھتے ہوئے رجحان کی وجہ غیر صحت بخش خوراک اور ورزش کی کمی ہے۔صحت کے عالمی ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 30کروڑ کے لگ بھگ افراد ذیابیطس میں مبتلا ہیں۔عالمی ادارے کے مطابق اس مرض کی سب سے بڑی وجہ موٹاپا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ موٹاپا لڑکوں کی نسبت لڑکیوں کے لئے زیادہ نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔لڑکیوں میں موٹاپے کے باعث ہارمونز کا نظام متاثر ہونے کا خطرہ موجود ہوتا ہے جس سے مستقبل میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
موٹاپا ذیابیطس اور ہائی بلڈ پریشر کے خطرے میں کئی گناہ اضافہ کر دیتا ہے جس کا نتیجہ حاملہ خواتین میں پیچیدگیوں کی شکل میں نکل سکتا ہے۔

(جاری ہے)

موٹاپا بہت سی بیماریوں کا سبب بنتا ہے اور ہر کسی کو یہی فکر ہوتی ہے کہ وہ اپنی جسامت کو قابو میں رکھے لیکن بعض اوقات لاکھ احتیاط کے باوجود انسان اس کوشش میں ناکام رہتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ اپنی روز مرہ کی عادات پر غور کیاجائے۔اور دیکھا جائے کہ کہاں غلطی ہے۔
موٹاپے کا تعلق صرف اور صرف کھانے پینے سے نہیں ہے بلکہ اس کی دیگر پوشیدہ وجوہات بھی ہوتی ہیں۔
ہمارے ہاں اگر کسی اضافی وزن کی خاتون کو دیکھا جائے تو یہی سوچا جاتا ہے کہ اس کی خوراک زیادہ اور کام کم ہے،مگر حقیقت یہ ہے کہ کچھ ایسی خواتین بھی ہوتی ہیں جو کھاتی کم ہیں مگر پھر بھی ان کا وزن بڑھتا جاتا ہے۔موٹاپا انسانی جسم میں فالتو چربی کے اکٹھے ہوکر جسم کو بد نما کر دینے کا نام ہے۔موٹاپا بذات خود تو بیماری نہیں ہوتا مگر یہ کسی بیماری کے نتیجے میں ہو سکتا ہے اور اس کی وجہ سے بھی کافی بیماریاں پیدا ہونے کا امکان ہو سکتاہے۔

موٹاپے کی بہت سی وجوہات ہو سکتی ہیں جس میں سب سے زیادہ پائی جانے والی خوراک کی بے اعتدالی ہے مگر خواتین میں سب سے بڑی وجہ ہارمونز کی بے قائدگی ہوتی ہے ۔اس کے علاوہ چکنائی والی اشیاء بھی موٹاپے کا سبب بنتی ہیں۔موٹاپے کا ایک بڑاسبب جسم میں پانی کی کمی بھی ہے۔ان سب وجوہات کہ برعکس آج کل خواتین میں پائے جانے والی ایک نئی بیماری”پولی سسٹک اوری“PCOS،بھی موٹاپے کا باعث بن رہی ہے۔
یہ ایک ایسی بیماری ہے جس میں ہر دس سے ایک خاتون مبتلا ہیں۔تشویشناک بات یہ ہے کہ آج کل کی خواتین اس مرض سے لاعلم ہے۔پولی سسٹک اور ی ایک ایسی بیماری ہے جس کی وجہ سے خواتین دیگر بیماریوں میں مبتلا ہورہی ہیں جیسے وزن کا بڑھ جانا ،چہرے پہ بال آجانا،کمر درد،ڈپریشن کا شکار رہنا ،جیسے مسائل جنم لے رہے ہیں ۔اگر وقت پر اس بیماری کا علاج نہ کروایا جائے تو یہ خطر ناک بیماریوں کی وجہ بن جاتی ہے جیسے ذیابیطس ،دل کی بیماریاں ،بچے دانی میں کینسر ،بلڈ پریشر۔

ریسرچ کے مطابق 52فیصد خواتین اس مرض میں مبتلا ہیں۔یہ بیماری غلط لائف اسٹائل اور ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے آج کل کی جوان بچیوں میں پائی جارہی ہیں ۔اس کی بڑی وجہ آج کل کی ناقص خوراک ہے۔آج کل کی خواتین اس مرض سے لاعلم ہیں اور یہی لا علمی جان لیوا مرض کو بڑھاوا دے سکتی ہے۔خواتین کو چاہیے کہ ایسے حالات میں لاعلمی کا مظاہرہ نہ کریں بلکہ فورن ڈاکٹر سے رجوع کرے۔

موٹاپے کی عمومی وجوہات:
ماحول:
جس ماحول میں آپ زندگی گزاررہے ہیں ۔اس کا آپ کے وزن پر گہرا اثر پڑتا ہے ۔جن جگہوں پر تازہ اور صاف ستھری غذا مہیا نہیں ہوتی یا زیادہ تیل والے کھانے کا رواج ہوتا ہے وہاں اکثر لوگوں کا وزن زیادہ ہوتاہے۔
ادویات:
بعض ادویات کے استعمال سے بھی انسان موٹا ہو جاتا ہے۔اینٹی ڈپریسسنٹ یا اسٹریس دور کرنے کی ادویات عموماً وزن بڑھاتی ہیں۔

مناسب نیند نہ لینا:
بہت سی خواتین مناسب نیند نہ لینے کی وجہ سے بھی موٹاپے کا شکار ہو جاتی ہیں ۔کم سونے والے افراد عام طور پر ایسی غذائیں لینے لگتے ہیں جن میں کیلریز زیادہ ہوجواکثر موٹاپے کا باعث بنتاہے۔
ہارمونل عدم توازن:
عورت اپنی زندگی میں مختلف مراحل سے گزرتی ہے جس کی وجہ سے ہارمونز میں عدم توازن آجاتا ہے۔تبدیلیوں کے باعث ہارمونل عدم توازن موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے۔

تھائی رائڈ:
تھائی رائڈ ایک عام مسئلہ بنتا جارہا ہے۔خواتین میں تھائی رائڈ کا بڑھنا وزن میں اضافے کا سبب بنتا جارہا ہے۔اگر وزن بڑھ رہا ہو اور اس مرض کی علامت ظاہرہوں توا س کا ٹیسٹ لازمی کروانا چاہئیں۔
ہمارے معاشرے میں دراز قد اور پتلی کمر کو ہی عورت کے حسن کا معیارتصور کیا جاتا ہے،یہی وجہ ہے کہ اگر کسی عورت میں یہ تمام خوبیاں نہ ہوں تو اسے نظر اندازکردیا جاتا ہے بعض مواقعوں پر تو دھتکارا بھی جاتا ہے ،اور وہ اپنی خود اعتمادی کھو بیٹھتی ہے۔
موٹاپے کہ باعث ملازمت پیشہ خواتین کو بھی کئی معاملات زندگی میں مسترد کر دیا جاتاہے۔خواتین جیسے چچی ،خالہ،تائی وغیرہ وزن ہلکا سا بڑھنے پر کھانے پینے سے ٹوکنا شروع کر دیتی ہیں اور اس طرح کے جملوں کی بوچھاڑ معمول کا حصہ بن جاتی ہے جیسے کہ کم کھایا کرو،ڈائٹنگ کیوں نہیں کرتی وغیرہ جو کہ لڑکیوں کو نا گوار گزرتا ہے۔
اگر بات لڑکیوں کی شادی کی ہوتو ہر خوبی ہونے کے باوجود بھی صرف وزن کی وجہ سے لڑکیوں کو ٹھکرانا ایک عام روایت بن گئی ہے۔
تاہم خواتین کو چاہئیں کہ اپنی جسامت اور وضع قطع کے لحاظ سے پہننے اوڑھنے اور سجنے سنورنے کا ڈھنگ اپنا لیں تو موٹی خواتین بھی پرکشش دیکھائی دیں گی۔اسی طرح اپنے لباس کے انتخاب میں بھی سمجھداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے گہرے رنگ کے کپڑے پہنیں کیونکہ ہلکے رنگوں میں وزن زیادہ لگتاہے۔
اکثر وبیشتر چائے،کافی پینا خواتین کے معمول کا حصہ ہوتا ہے جو موٹاپے یا وزن میں اضافہ کا باعث بنتا ہے ۔
اگر کافی اور چائے کے بجائے گرین ٹی پی جائے تو یہ کار گر عمل ثابت ہو گا۔اسی طرح گرمیوں کے موسم میں ٹھنڈا پانی یا مختلف ٹھنڈے مشروبات کا استعمال لازم سمجھا جاتا ہے جو وزن میں اضافے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے لہٰذا خواتین کوشش کریں کو لڈ ڈرنکس اور سوڈا وغیرہ سے گریزکریں۔یو گا ،ورزش یا واک کو اپنا معمول بنالیں۔خواتین کسی پارک یا گھر میں ہی ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنا لیں۔
بہت سی خواتین اس معمالے میں سست روی کا شکار ہو جاتی ہیں جس کی وجہ سے ایسی خواتین کا وزن جلدی بڑھتا ہے ۔آج کی تیز رفتار زندگی میں دن بھر مصروف رہنے کہ بعد اگرکچھ وقت اپنے لئے نکال لیا جائے تو خواتین صحت مند رہ سکتی ہیں ۔اس سے دن بھر مصروف رہنے کے بعد سکون بھی محسوس ہو گا اور تھکن بھی کم ہو گی۔اس کے علاوہ تازہ پھلوں اور سبزیوں کے ساتھ ساتھ زیادہ پانی کا بھی استعمال کریں۔

آئلی اور بازاری کھانوں سے گریز کریں۔چنانچہ صحت مند اور متوازن غذا کا استعمال ہی آپ کو تندرست اور چاق وچوبند بنا سکتا ہے۔پیدل چلنا،اچھا ناشتہ ،دن میں 10سے12گلاس پانی پینے سے موٹاپے کو روکا جا سکتاہے۔اس کے علاوہ سفید چینی سے دور رہیں۔چینی کے مضر اثرات پر بہت تحقیق ہو چکی ہے۔اسے بھی موٹاپے کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جاتا ہے ۔چینی میں پائے جانے والے گلوکوز اور فرکٹوز بنیادی طور پر سادہ کار بو ہائیڈریٹس ہیں۔ان کی زیادتی سے بہت جلد چربی بننا شروع ہو جاتی ہے ۔اس کے بجائے گڑ کا استعمال کیجئے۔موٹاپا ایک عالمی وبابن چکا ہے مگر وزن میں کمی کا کوئی جادوئی حل نہیں بلکہ طرز زندگی میں تبدیلی سے ہی آپ اپنی شخصیت میں تبدیلی لا سکتے ہیں۔

Browse More Weight Loss