Motapa - Article No. 2137

Motapa

موٹاپا - تحریر نمبر 2137

توانائی کا دشمن

بدھ 21 اپریل 2021

اللہ تعالیٰ نے انسانوں کے لئے بے شمار نعمتیں پیدا کی ہیں۔لیکن انسان نے ان نعمتوں کا بے جا استعمال کرکے اپنی زندگی اجیرن بنا لی ہے۔ موٹاپا دراصل ایک ایسا عذاب ہے جس میں ہم خود جان بوجھ کر مبتلا ہوتے ہیں۔گوشت کا پہاڑ کسی صورت بھی جاذب نظر نہیں ہوتا۔بے ڈول اور موٹی توند آپ کی شخصیت کو بری طرح مسخ کر دیتی ہے اس کو بیماری سمجھنا چاہئے۔
بیماری بھی ایسی جو خوبصورتی اور توانائی کی دشمن ہے۔قرآن نے صرف تین الفاظ میں پورے جسمانی نظام کی بہتری کے لئے ارشاد فرمایا:۔ترجمہ:کھاؤ اور پیو اور زیادتی نہ کرو۔
اللہ تعالیٰ کی ان واضح ہدایات کے بعد ہمیں کھانے پینے کے آداب معلوم ہو جانے چاہئیں۔یعنی ہر چیز کا کھانا اور پینا صرف اس وقت نقصان دہ ہے جب اس میں زیادتی کی جائے۔

(جاری ہے)

ہمارا یہ حال ہے کہ ہر کھانا یہ سمجھ کر کھاتے ہیں کہ جیسے یہ آخری کھانا ہے۔

نتیجہ مختلف بیماریوں اور موٹاپے کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔موٹے لوگ کھانے کے بڑے شوقین ہوتے ہیں جب انہیں کم کھانے کا مشورہ دیا جائے تو ایسے گھور کر دیکھتے ہیں کہ جیسے کھانے کے ساتھ ساتھ آپ کی بھی تکہ بوٹی چبا رہے ہوں۔موٹے لوگوں کو سمجھانے کے لئے ضروری ہے کہ ان کو موٹاپے کے نقصانات کے متعلق تفصیل سے بتایا جائے کہ اس سے بلڈ پریشر،ہارٹ اٹیک،معذوری،ذیابیطس،پتے کی تکلیف،جوڑوں کے درد وغیرہ لاحق ہو سکتے ہیں اور زندگی عذاب بن سکتی ہے۔
اچھی صحت کے لئے ہمیں ایک متناسب جسم اور قوی ذہن کی ضرورت ہوتی ہے۔جسمانی نشوونما کے لئے قدرت نے اہم اجزاء کھانے اور پینے کی چیزوں میں مہیا کئے ہیں جن کی زیادتی ہمیں مختلف بیماریوں میں مبتلا کرتی ہے اور اس کے سبب ہم موٹاپے اور وزن کی زیادتی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ایک بات یاد رکھئے کہ بھوکا رہنے سے وزن کم نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ عارضی فعل ہے جب دوبارہ کھانے کی طرف راغب ہوتے ہیں تو پہلے سے زیادہ موٹاپا ہو جاتا ہے۔
وزن کم کرنے کے لئے سب سے ضروری ارادہ ہے جس پر پورے یقین کے ساتھ عمل کرنا چاہئے کہ دنیا میں کچھ بھی ناممکن نہیں۔دراصل خواہشات پر قابو پانا ہی اس کا علاج ہے۔
غذا کے اہم جزیات
کاربوہائیڈریٹ
اس کا کام جسم کو توانائی پہنچانا ہے۔دماغ بھی گلوکوز کی شکل میں اپنی ساری طاقت اسی سے حاصل کرتاہے۔کاربوہائیڈریٹ تمام میٹھی اشیاء میں وافر مقدار میں موجود ہیں جن میں تمام پھل بھی شامل ہیں۔
اس کے علاوہ تمام اناج،چاول اور زمین کے اندر پیدا ہونے والی سبزیوں میں بھی پائے جاتے ہیں۔
پروٹین
اس کا کام پٹھوں کی نشوونما اور جسم کے تمام اعضاء کو بنانا ہے۔پروٹین دودھ،خشک میوہ جات،دالیں،گوشت،انڈا،مچھلی وغیرہ میں وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔
چکنائی
چکنائی کولیسٹرول اور بہت سے ہارمونز بنانے کے کام آتی ہے جو کہ انسانی صحت کے لئے بہت ضروری ہے۔
غدود کے لئے بھی چکنائی بہت ضروری ہے۔چکنائی روغنیات،بالائی،مکھن،انڈا،روغن والے بیج،میوہ جات اور تمام نشاستہ والی اشیاء میں موجود ہوتی ہے۔
وٹامن اور منرل
یہ ہمارے جسم کے لئے انتہائی ضروری ہیں ان کی کمی بے شمار بیماریوں کو جنم دیتی ہے۔یہ سبزیوں اور پھلوں میں وافر مقدار میں موجود ہوتے ہیں۔موٹاپے اور بیماریوں کے یوں تو بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں لیکن ان میں سرفہرست اور اہم سبب غذا کی زیادتی یا متناسب غذا کا نہ ہونا ہے۔
یعنی وزن بڑھنے کی بنیادی وجہ غذا کا غیر متوازن ہوناہے۔اگر ورزش بھی نہ کی جائے تو پھر عذاب میں مبتلا ہونے سے کون روک سکتا ہے۔وزن بڑھنے میں دو چیزیں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں ایک نشاستہ اور دوسری چکنائی۔بد قسمتی سے ہماری غذا کا زیادہ حصہ نشاستہ اور چکنائی پر ہی منحصر ہوتا ہے جو اگر ضرورت سے زیادہ استعمال کئے جائیں تو چربی میں تبدیل ہو کر جسم کے مختلف حصوں میں جمع ہو جاتے ہیں اور یہ جمع شدہ چربی جسم کو بے ڈول اور بدنما بنا دیتی ہے۔
مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر اگر اختیار کی جائیں تو نہ صرف موٹاپے سے چھٹکارا مل جائے گا بلکہ صحت بھی قابل رشک ہو جائے گی۔
جسم کے لئے غذا ایک لازمی جز ہے۔اس کو چھوڑ دینا یا بہت کم کر دینا بڑی سنگین غلطی ہے۔تمام امراض کا علاج دواؤں سے کیا جا سکتا ہے لیکن موٹاپے کا علاج دواؤں کے ذریعہ کارگر نہیں ہوتا۔ہر اخبار اور سب رسالوں میں وزن گھٹانے والی ادویات کا اشتہار ضرور ہوتا ہے لیکن اس میں اکثر دوائیں مہلک اثرات رکھتی ہیں۔
سلمنگ سینٹرز بھی فاقہ کشی کے ذریعہ وزن کم کرا دیتے ہیں لیکن وہ لوگ نہ صرف چہرے کی بشاشت اور رونق ختم کر دیتے ہیں بلکہ خود کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کر لیتے ہیں اور اچھی خاصی صورت کو بدنما بھی بنا دیتے ہیں۔آنکھوں کے گرد سیاہ حلقے پڑ جاتے ہیں۔ہونٹوں کی رنگت پھیکی ہو جاتی ہے اور جسم کمزور ہو جاتا ہے۔
یاد رکھئے دبلا ہونا ایک الگ چیز ہے اور کمزور ہونا الگ بات ہے
غذا میں چربی پیدا کرنے والی چیزیں یعنی نشاستہ و چکنائی کم کر دیئے جائیں۔
مثال کے طور پر روٹی اور چاول کم کر دیئے ہیں تو تازہ یا ابلی ہوئی سبزیاں بڑھا دی جائیں۔زمین کے اندر پیدا ہونے والی ترکاریوں سے پرہیز کیا جائے۔سلاد کے پتے،ٹماٹر،کھیرا،بند گوبھی اور ککڑی بہت مناسب رہیں گی۔
دالیں چھلکے کے ساتھ پکائی جائیں اور شکر بالکل بند کر دی جائے۔کبھی کبھار گڑ کھانے میں کوئی حرج نہیں۔
سبزیوں کے پکانے کے طریقوں کی بھی اصلاح ضروری ہے انہیں دیر تک پانی میں رکھنے یا بہت زیادہ دھونے سے ان کے ضروری نمکیات اور اہم غذائی اجزاء پانی میں حل ہو کر ضائع ہو جاتے ہیں۔

غذا کو بہت دھیمی آنچ پر پکانا چاہئے جس سے نہ صرف وہ خوش ذائقہ ہوتی ہے بلکہ اس کی غذائیت بھی کم ضائع ہوتی ہے۔
جس طرح زندہ رہنے کے لئے غذا کی ضرورت ہے اسی طرح صحت کے لئے مناسب ورزش ضروری ہے۔پیدل چلنا،سوئمنگ،یوگا یہ تمام ورزش کے زمرے میں آتی ہیں۔صبح کے وقت ورزش سے ہمیں آکسیجن کی وافر مقدار ملتی ہے جو ہمارے پھیپھڑوں کے لئے نہایت ضروری ہے۔خون کا دوران جسم کے ان حصوں تک پہنچ جاتا ہے جہاں عام حالت میں نہیں پہنچتا۔عضلات،اعصاب،رگ پٹھوں اور دماغ میں طاقت آجاتی ہے۔نظام ہضم درست رہتا ہے اور جمع شدہ چربی استعمال ہو جاتی ہے ورنہ یہی چربی پیٹ پر اور کولہوں پر جمع ہو کر جسم کو بدنما بنا دیتی ہے۔

Browse More Weight Loss