یہ تاثر سراسر غلط ہے تھرپارکر میں غذائی کمی کے باعث ہلاکتیں ہوئی ہیں، سید قائم علی شاہ ،

تھرپارکر میں 5 سال سے زائد عمر کے بچے، خواتین اور مرد قدرتی طور پر بیماریوں جبکہ 5 سال سے کم اور خصوصاً پیدائشی بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں کے ذریعے زچگی کروانے کے باعث مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہوئے ہیں، مٹھی میں سندھ کابینہ کے صحافیوں سے بات چیت

بدھ 12 نومبر 2014 21:53

تھرپارکر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12نومبر 2014ء) وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے کہا ہے کہ یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ تھرپارکر میں غذائی کمی کے باعث ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ تھرپارکر میں 5 سال سے زائد عمر کے بچے، خواتین اور مرد قدرتی طور پر بیماریوں جبکہ 5 سال سے کم اور خصوصاً پیدائشی بچے غیر تربیت یافتہ دائیوں (مڈوائف) کے ذریعے زچگی کروانے کے باعث مختلف امراض میں مبتلا ہوکر جاں بحق ہوئے ہیں۔

تھرپاکر میں صحت، پینے کے صاف پانی کی فراہمی، لائیو اسٹاک اور یہاں کے معاشی مسائل کو حل کرنے کے لئے سندھ کابینہ کے اجلاس میں اہم فیصلے کئے گئے ہیں اور ان پر عملدرآمد کے احکامات بھی دے دئیے ہیں۔ ماضی میں ہماری حلیف جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سابق صحت کے وزیر کی جانب سے سندھ اسمبلی کے ایوان میں میری غیر موجودگی میں لگائے گئے تمام الزامات بے بنیاد ہیں اور مذکورہ جماعت کے پاس 20 سال سے محکمہ صحت اور مذکورہ وزیر کئی برسوں سے اس وزارت پر ہونے کے باوجود ایک بار بھی کیا تھرپارکر آئے ہیں اور یہاں کی اسپتالوں کا معائنہ کیا ہے؟ اور آج جب وہ حکومت سے علیحدہ ہوئے ہیں تو وہ تھرپارکر کے عوام کے خادم بن کر یہاں اسٹالز لگا کر کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو تھرپارکرکے ضلعی ہیڈ کواٹر مٹھی میں سندھ کابینہ کے 5 گھنٹے سے بھی زائد کے منعقدہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سندھ کے سنئیر وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو، وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن، وزیر خواراک و صحت جام مہتاب ڈہر، وزیر لائیو اسٹاک جام خان شورو، روبینہ قائم خانی، مکیش کمار چاولہ، دوست محمد راہیموں،گیان چند اسرانی، ڈاکٹر مہش ملانی ا، ڈاکٹر کھٹو مل جیون ، فقیر شیر محمد بلالانی اور دیگر بھی موجود تھے۔

قبل ازیں 5 گھنٹے سے زائد کے چلنے والے سندھ کابینہ کے اجلاس میں تھرپارکر میں قحط کی صورت حال، ہلاکتوں، خوراک، صحت، لائیو اسٹاک سمیت دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ آغا خان یونیورسٹی کے تحت مٹھی سمیت تھرپارکر کی دیگر اسپتالوں کا معائنہ کرنے والے قابل ڈاکٹروں کی ٹیم نے کابینہ کے ارکان کو بریفنگ دی اور بتایا کہ مٹھی کی سول اسپتال سمیت دیگر اسپتالوں میں کسی قسم کی کوئی سہولیات کی قابل تشویش کمی نہیں ہے تاہم ڈاکٹروں کی ٹیم نے بچوں کی ہلاکتوں کا سبب مختلف اضلاع میں زچگی کے دوران غیر تربیت یافتہ دائیوں کے ذریعے زچگی کو اس کا سبب قرار دیا ہے اور تجویز دی کہ اس سلسلے میں حکومت اقدامات کرے۔

اجلاس میں تھرپارکر میں پینے کے صاف پانی، لائیو اسٹاک، خوراک، ڈاکٹروں کی کمی سمیت دیگر امور پر بھی اہم فیصلے کئے گئے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے سندھ کابینہ کے فیصلوں سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ غیر تربیت یافتہ دائیوں سے عوام کو نجات دلانے کے لئے یہاں کی 665 لیڈی ہیلتھ ورکرز کو مڈوائف کی تربیت دے کر انہیں ہر تحصیل میں 4 موبائل ڈسپینسریاں جس میں ماہر ڈاکٹرز، ادویات اور دیگر سہولیات میسر ہوں گی فراہم کی جائیں گی اور یہ موبائل ڈسپنسریاں پر تحصیل میں روزانہ کی بنیاد پر علاج معالجہ کی سہولیات عوام کو مفت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ حاملہ خواتین کی ہر ماہ تشخیص کریں گی اور انہیں ہر قسم کی تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ عین زچگی کے وقت انہیں اسپتال تک پہنچانے کی ذمہ دار ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحت اور خوارک کے حوالے سے ان کے متعلقہ وزراء کی سربراہی میں دو علیحدہ علیحدہ کمیٹیاں بھی تشکیل دی جائیں گی، جس میں تھرپارکر کے منتخب ارکان، ذمہ دار افسران کے ساتھ ساتھ تھرپارکر کی دونوں پریس کلبوں کے صدور ممبران ہوں گے اور وہ اس سلسلے میں تمام رپورٹس کو مرتب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر کی مختلف اسپتالوں میں ڈپیوٹیشن پر تعینات 400 داکٹروں کی غیر حاضری کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں نئے قوانین کے تحت شارٹ نوٹس دے کر ان کی ملازمتوں سے فارغ کردیا گیا ہے جبکہ نئے ڈاکٹروں کوزیادہ تنخواؤں اور مراعات کے ساتھ بھرتی کیا جارہا ہے اور اس وقت مٹھی کے سول اسپتال سمیت تھرپارکر کے تمام اسپتالوں میں لیڈی ڈاکٹر، بچوں کا ماہر ڈاکٹر اور دیگر ڈاکٹرز اور عملہ مکمل طور پر تعینات ہے۔

انہوں نے اس موقع پر ماضی کی حلیف اور آج کی حریف جماعت ایم کیو ایم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ان کے سابق وزیر صحت نے ان کی غیر موجودگی میں سندھ اسمبلی میں ان پر اور سندھ حکومت پر الزامات عائد کئے جو سراسر غلط ہیں۔ یہ وزارت گذشتہ 20 برس سے ایم کیو ایم کے پاس ہے اور 2001 سے 2008 تک وہ اس حکومت میں مکمل طور پر موجود تھے اس کے علاوہ 2009 سے 2014 تک بھی یہ وزارت انہی کے پاس رہی لیکن یہاں کے صحافی اور عوام ہی بتلائیں کہ کیا مذکورہ وزیر تھرپارکر میں ایک بار بھی آئے اور انہوں نے یہاں کی اسپتالوں کا کوئی معائنہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ الزامات لگا دینا آسان ہیں لیکن عوام کی آنکھوں میں دھول نہیں جھونکی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ آج ایم کیو ایم تھرپارکر کی عوام کی خدمت کی دعویدار بن کر یہاں اسٹالز لگا کر کیا ثابت کرنا چاہتی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ اس وقت تھرپارکر میں پینے کے صاف پانی کے 77 آر او پلانٹس مکمل طور پر کام کررہے ہیں اور 27 دسمبر 2014 تک مزید 150 اور 31 جون 2015 تک مزید 750 آر او پلانٹس کام شروع کردیں گے اور اس سلسلے میں جس کمپنی کو اس کی ذمہ داری دی گئی ہے اس نے تحریری طور پر یقین دہانی کروائی ہے، جس کے بعد 90 فیصد پانی کا مسئلہ حل ہوجائے گا جبکہ لیفٹ بینک سے نبی سر اور وہاں سے پانی کو فلٹر کرکے اسلام کوٹ تک پانی کی لائن پر بھی کام کا آغاز کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لائیو اسٹاک کے ذریعے یہاں کے لوگوں کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کی غرض سے ورلڈ بینک کے تعاون سے چلر پلانٹ مفت لگائے جارہے ہیں، جس سے تھرپارکر کا دودھ صوبے کی دیگر منڈیوں تک پہنچایا جاسکے گا اور اس سے یہاں کے لوگوں کی آمدنی میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تھرپارکر میں اب تک 38 لاکھ جانوروں کی ویکسینیشن مکمل کرلی گئی ہے اور دیگر کا کام بھی جاری ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت نے اب تک گذشتہ 5 سال کے دوران 11 کھرب روپے کی مالیت سے تھرپارکر میں 450 کلومیٹر طویل سڑکوں کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا ہے جبکہ جون 2015 تک مزید 250 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر کا کام مکمل کرلیا جائے گا، جس کے بعد تھر کے کوئلے سے بجلی کی پیداوار ہونے سے یہانں کے عوام کو نہ صرف معاشی استحکام ملے گا بلکہ اس کا پہلا فائدہ یہاں کے عوام کو ہی ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 3 سال کے دوران ہم نے 3.3. بلین روپے کی مفت گندم تھرپارکر کے قحط سے متاثرہ افراد میں مفت تقسیم کی ہے اور آج بھی اس کی تقسیم منصفانہ طور پر جاری ہے۔ انہوں نے اس موقع پر میڈیا کے نمائندوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان سے استدعا کی کہ وہ منفی کی بجائے مثبت سوچ کو اپنائیں اور عوام کو تھرپاکر کی حقیقی صورت حال، اموات کے اسباب سمیت دیگر مسائل سے آگاہ کریں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اچھے اقدامات کی بجائے ان کی کچھ خامیوں کو اجاگر کرکے پیش کرنا کوئی انصاف نہیں ہے۔ اس موقع پر صوبائی وزیر خوراک و صحت جام مہتاب ڈہر، وزیر لائیو اسٹاک و فشریز جام خان شورو، وزیر اطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن اور دیگر نے بھی سندھ کابینہ کے فیصلوں اور اس حوالے سے کئے جانے والے اقدامات پر میڈیا کے صحافیوں کے سوالات کے جوابات دئیے۔ بعد ازاں وزیر اعلیٰ سندھ نے سرکٹ ہاؤس میں 275 ان بچوں کے لواحقین جو مختلف امراض میں مبتلا ہوکر اسپتالوں میں وفات پاگئے ہیں کو فی کس ایک ایک لاکھ کا امدادی چیک پیش کیا۔

Browse Latest Health News in Urdu

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

6 گھنٹے سے کم کی نیند ذیا بیطس کے اضافی خطرات کا سبب قرار

ہومیو پیتھک طریقہ علاج  سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے ہزاروں مریض بغیر آپریشن کے شفا یاب ہو رہے ہیں ، صدرڈاکٹرخادم حسین کھیڑا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

’’ پنز‘‘مفت ادویات کی فراہمی میں صوبے کے سرکاری ہسپتالوں میں پہلے نمبر پرآگیا

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے  زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

ہارٹ اٹیک کے مریضوں کیلئے پہلا گھنٹہ انتہائی اہم ہوتا ہے،بروقت علاج سے زندگی بچائی جاسکتی ہیں، ایم ..

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

میو ہسپتال میں گردوں کی پتھریوں کیلئے جدید طریقہ علاج پی سی این ایل اپنا لیا گیا

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

دوگھنٹے سے زیادہ سمارٹ فون اور ڈیوائسزکا استعمال آپ کو توجہ کی کمی‘ جینیاتی عارضے اور مسلسل ذہنی خلفشار ..

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

سول ہسپتال میں جدید طبی سہولیات کی فراہمی کا عزم، ڈی سی جہلم نے جدید ترین آپریشن تھیٹر کا افتتاح کر دیا

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پنجاب میں 24 گھنٹوں کے دوران نمونیا سے مزید 5 بچے دم توڑ گئے

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

پاکستان میں ایک کروڑستر لاکھ سے زائد لوگ گردوں کے امراض میں مبتلا ہیں

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

سرکاری ہسپتالوں میں سی ٹی سکین سروسزکی آؤٹ سورسنگ کے معاہدے پردستخط

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

2050 تک ذیابیطس کے مریضوں کی تعداد ایک ارب 30 کروڑتک پہنچ سکتی ہے

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی

پاکستان بھر میں آج کل لوگوں کے بیمار ہونے کا سبب بننے والے مرض کی نشاندہی کر دی گئی