ریاض: امریکی صحافی نے تنازعات میں گھِرے سعودی ولی عہد کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے

جوئل سی روزن برگ نے محمد بن سلمان کو موجودہ دور کا اہم ترین اصلاح پسند لیڈر قرار دے دِیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 5 نومبر 2018 16:33

ریاض: امریکی صحافی نے تنازعات میں گھِرے سعودی ولی عہد کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے
ریاض: امریکی صحافی نے تنازعات میں گھِرے سعودی ولی عہد کی تعریفوں کے پُل باندھ دیئے
جوئل سی روزن برگ نے محمد بن سلمان کو موجودہ دور کا اہم ترین اصلاح پسند لیڈر قرار دے دِیا
ریاض(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔5 نومبر2018ء) سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے انقلابی و اصلاحی اقدامات کو نہ صرف سعودی مملکت کے عوام کی جانب سے بھرپور پذیرائی مِل رہی ہے، بلکہ دُنیا بھر کا میڈیا بھی اُن کی قائدانہ بصیرت اور انتظامی صلاحیتوں کا معترف نظر آتا ہے۔

ایک معروف امریکی نیوز چینل سے وابستہ امریکی صحافی جوئل سی روزن برگ نے اپنی ایک تحریر میں لکھا ہے ’’سعودی عرب میں ایک ایسے مصلح نے جنم لیا ہے جس نے مملکت کے دہائیوں سے جمود کے شکار معاشی، سماجی نظام اور خارجہ پالیسی میں انقلابی تبدیلیاں متعارف کروا کے نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

(جاری ہے)

روزن برگ نے اپنی تحریر میں وہ اصلاحات درج کی ہیں جن کا سہرا محمد بن سلمان کے سر بندھتا ہے۔

صحافی کی جانب سے سب سے پہلے 24 جُون 2018ء کو سعودی مملکت میں خواتین کی ڈرائیونگ پر عائد چالیس سالہ پابندی ہٹنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ جس کے بعد سے لے کے اب تک ایک لاکھ بیس ہزار سے زائد خواتین نے ڈرائیونگ لائسنس کے لیے اپلائی کیا ہے، اور اُمید کی جا رہی ہے کہ 2020ء تک سعودی عرب کی سڑکوں پر تقریباً 30 لاکھ کے لگ بھگ خواتین گاڑیاں دوڑاتی نظر آئیں گی۔

محمد بن سلمان کی جانب سے خواتین کو فٹ بال اور دیگر کھیلوں کے مقابلے دیکھنے کی اجازت دی گئی۔ جبکہ خواتین کے لیے مُلک کے طول و عرض میں جِمز اور فٹنس سنٹرز بھی کھولے جا رہے ہیں۔ خواتین کی کھیلوں کی ٹیمیں بھی تشکیل دی جا رہی ہیں۔ اس کے علاوہ فوج اور انٹیلی جنس اداروں میں بھرتی کے دروازے بھی سعودی خواتین کے لیے کھول دیئے گئے ہیں۔

35 سالوں بعد مملکت میں قانونی طور پر سینما تھیٹرز عوام کی تفریح کی خاطر کھُل گئے ہیں۔ سعودی تاریخ میں پہلی بار بین الاوقوامی فنکار اور گلوکاروں کے کانسرٹس سے عوام محظوظ ہو رہی ہے۔ جبکہ کرپشن کے خلاف کئے گئے اقدامات کے باعث 100ارب ڈالر سے زائد کی لُوٹی گئی رقم واپس قومی خزانے میں جا چکی ہے۔ اس کے علاوہ ویژن 2030ء کے تحت مملکت کا تیل پر سے انحصار کم کر کے دیگر شعبوں کو ترقی دی جا رہی ہے۔

جس سے بین الاقوامی سرمایہ کار دھڑا دھڑ سعودی عرب کا رُخ کر رہے ہیں۔اس کے علاوہ NEOM جیسا پراجیکٹ بھی مملکت کے لیے مستقبل میں بے پناہ معاشی ترقی کا پیش خیمہ ثابت ہونے جا رہا ہے۔ محمد بن سلمان کی اعتدال پسند پالیسیوں کے باعث آج سعودی مملکت قدامت پرستی کے جمود سے باہر آ کر جدید دُنیا کے ہم قدم رواں دواں ہے۔

میں شائع ہونے والی مزید خبریں