بیت اللہ کا وہ کونسا مقام ہے جو دُعا کی قبولیت کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے

باب کعبہ اور حجر اسود کے درمیان بیت اللہ کی دیوار کا حصّہ ملتزم کہلاتا ہے

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 13 مئی 2019 12:23

بیت اللہ کا وہ کونسا مقام ہے جو دُعا کی قبولیت کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے
مکّہ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین،13 مئی 2019ئ) خانہ کعبہ دُنیا بھر کے توحید پرستوں کے لیے اُن کی جانوں سے بھی بڑھ کر عزیز ہے۔ خانہ کعبہ سے ملحق کئی ایسے مقامات ہیں جو اپنی منفرد تاریخی ااہمیت اور خصوصیات رکھتے ہیں۔ انہی مقامات میں سے ایک مقام ملتزم بھی ہے۔ اُردو نیوز کی جانب سے ملتزم کے حوالے سے شائع کی گئی رپورٹ کے مطابق بابِ کعبہ اور حجر اسود کے درمیان بیت اللہ کی دیوار کا حصّہ ملتزم کہلاتا ہے۔

بیت اللہ کے وہ مقامات جہاں دعائیں قبول ہوتی ہیں ان میں ملتزم کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ملتزم سے مراد وہ جگہ ہے جس سے چمٹا جاتا ہے۔ یہ مقام دو میٹر طویل ہے۔ زائرین یہاں اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرتے ہیں اور دُنیا و آخرت کی نعمتیں عطا کرنے کی التجا کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

اُم القریٰ یونیورسٹی میں معاون پروفیسر ڈاکٹر سعد علی الشہرانی کہتے ہیں کہ ’ملتزم کا رتبہ بڑا بلند ہے، یہ دعاؤں کی قبولیت کی جگہ ہے۔

جو شخص بھی ملتزم پر سچے دل سے دعائیں مانگتا ہے وہ قبول ہو جاتی ہیں۔‘جبکہ ماضی کے مشہور مفکر اسلام شیخ الاسلام ابن تیمیہ کا کہنا ہے کہ ’طواف کرنے والا حجر اسود اور باب کعبہ کے درمیان جگہ سے اپنا سینہ اور اپنا بازو چمٹا کر اللہ تعالیٰ سے دعائیں کر سکتا ہے۔ اپنی ضرورتیں، الوداعی طواف یا اس سے قبل مانگ سکتا ہے۔ اس میں کوئی حرج نہیں۔ تاریخ کی کتب میں درج ہے کہ صحابہ کرام جب بھی مکہ مکرمہ آتے تو وہ ملتزم پر اپنا چہرہ، سینہ اور اپنے بازو چمٹا کر اللہ تعالٰی سے دعائیں کیا کرتے تھے۔ یہی بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے بھی بیان کی جاتی ہے۔ابن عباس کے بارے میں بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ملتزم پر اپنا چہرہ اور اپنا سینہ رکھ کر چمٹ کر دعا مانگا کرتے تھے۔    

متعلقہ عنوان :

مکہ مکرمہ میں شائع ہونے والی مزید خبریں