مسلسل روزے رکھنا دُبئی میں مقیم پاکستانی سیکیورٹی گارڈکے لیے خوشگوار تبدیلی لے آیا

حمزہ فاروق نے گزشتہ سال رمضان اور اس کے بعد مسلسل روزے رکھ کر اپنا وزن 23 کلوگرام تک گھٹا لیا

Muhammad Irfan محمد عرفان پیر 3 مئی 2021 14:23

مسلسل روزے رکھنا دُبئی میں مقیم پاکستانی سیکیورٹی گارڈکے لیے خوشگوار تبدیلی لے آیا
دُبئی(اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔3 مئی2021ء) دُنیا بھر میں اس وقت رمضان کا مہینہ ہے جو برکتوں اور رحمتوں کا مہینہ ہے۔ کئی جسمانی بیماریوں اور بے اعتدالیوں میں مبتلا افراد کے لیے رمضان کا مہینہ خود کو بہتر اور تندرست بنانے کے لیے بہت بڑی تحریک ثابت ہوتا ہے۔ یہی معاملہ 2017ء سے دُبئی میں مقیم پاکستانی سیکیورٹی گارڈ حمزہ فاروق کے ساتھ پیش آیا ہے۔

جس نے گزشتہ سال رمضان کے مہینے کے بعد بھی روزے رکھنا جاری رکھا، جس کے نتیجے میں اس نے اپنے جسم سے بے پناہ چربی کا بوجھ اُتار پھینکا ہے۔ خلیج ٹائمز کے مطابق 26 سالہ حمزہ فاروق البرشا کے علاقے میں ایک رہائشی بلڈنگ میں سیکیورٹی گارڈ کی نوکری کرتا ہے۔ اسے یہاں پر آئے چار سال ہو گئے ہیں۔ حمزہ نے بتایا ”میں نے 13سال کی عمر سے لے کر اب تک کبھی کوئی روزہ نہیں چھوڑا۔

(جاری ہے)

میں سحری کرنے کے بعد پانچ بجے اپنی ڈیوٹی شروع کر دیتا ہوں۔ روزہ ہم مسلمانوے لیے بہت بڑی عبادت اور اسلام کے پانچ ستونوں میں سے ایک ہے۔ یہ عبادت ہمیں رب کے قریب ہونے کا موقع دیتی ہے اور انسانوں کے لیے دل میں ہمدردی اور احساس کو کئی گُنا بڑھا دیتی ہے۔ میری ابھی تین ماہ پہلے ہی شادی ہوئی ہے۔ میر ایقین ہے کہ روزے کی حالت میں ہماری دُعا میں بہت زیادہ تاثیر آ جاتی ہے۔

کیونکہ ہم روزہ اپنے رب کی رضا اور خوشنودی کی خاطر رکھتے ہیں۔ میں اس مقدس مہینے میں امارات اور پاکستان کی سلامتی اور دُنیا بھر سے کورونا کے جلد خاتمے کی دُعا مانگتا ہوں۔ اور یہ بھی دُعا کرتا ہوں کہ وطن میں موجود میرے والدین، بیوی، عزیز و اقارب اور امارات کے کولیگ اور اس بلڈنگ میں مقیم افراد کورونا سے محفوظ رہیں۔ میرے لیے روزہ بہت فائدہ مند ثابت ہوا ہے ۔

دُبئی آنے کے بعد میرا وزن بڑھ کر 100 کلوگرام ہو گیا تھا جو میرے پانچ فٹ آٹھ انچ قد کے حساب سے بہت زیادہ تھا۔کیونکہ یہاں پر کھانا پینا بہت زیادہ ہے اور زندگی بھی مطمئن ہے، جس کی وجہ سے میرا وزن بڑھتا چلا گیا۔
تاہم میں نے جم جائے بغیر صرف روزے کی مدد سے اپنی غذا پر قابو پا کر 23 کلوگرام وزن گھٹا لیا ہے۔ اب میرا وزن 77 کلوگرام ہے جو جسمانی قد و قامت کے حساب سے مناسب ہے۔

میں نے گزشتہ سال رمضان کے مہینے میں روزے رکھنے کے بعد بھی جون 2020ء سے لے کر جنوری 2021ء تک ہر ہفتے دو روزے رکھنے کو اپنا معمول بنائے رکھا۔ اس فاقہ کشی سے مجھے ضرورت سے زیادہ کھا پی لینے کی بُری عادت سے نجات مل گئی ہے۔ روزہ میرے لیے بڑی رحمت ثابت ہوا ہے۔ چونکہ میرے جسم کو فاقہ کشی کی عادت ہو چکی ہے، اس لیے رمضان کے دوران مجھے روزے کی حالت میں بھوک پیاس کا زیادہ احساس نہیں ہوتا۔

بلکہ روزے میں میں خود کو زیادہ توانا اور پھرتیلا محسوس کرتا ہوں۔ جب میرا وزن بڑھا گیا تو مجھے بہت جلد تھکاوٹ اور بیزاری محسوس ہونے لگتی تھی، جو اب ختم ہو چکی ہے۔ بس رمضان میں ایک کمی محسوس ہوتی ہے کہ میں پہلے کی طرح اپنے گھر والوں کے ساتھ سحری اور افطار سے لطف اندوز نہیں ہو سکتا۔ اس کے علاوہ یہاں میری زندگی ٹھیک ٹھاک ہے۔ اپنے دوستوں اور فلیٹ میں مقیم افراد کے ساتھ روزہ افطار کرتا ہوں۔ یہ میرے لیے دوسرے خاندان کی طرح ہیں۔ اس بار بھی میری عید دُبئی میں گزرے گی۔ مگر گھر والوں سے دُوری کا ازالہ عید کے موقع پر بیوی اور والدین سے زیادہ سے ویڈیو چیٹ کے ذریعے کرنے کی کوشش کروں گا۔“

دبئی میں شائع ہونے والی مزید خبریں