Open Menu

Sahih Bukhari Hadith 122 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Bukhari Hadith 122 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 122 of Sahih Bukhari is narrated by Imam Bukhari in the Chapter Knowledge. You can read the original Sahih Bukhari 122 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 122
  • Book Name Sahih Bukhari
  • Chapter Name Knowledge
  • Writer Imam Bukhari
  • Writer Death 256 ھ
Urdu Hadith English Hadith Arabic Hadith

Sahih Bukhari Hadith 122 in Urdu

Read Hadith 122 of Sahih Bukhari in Urdu Translation narrated by Imam Bukhari in Chapter Knowledge of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 122 Urdu Translation.

´ہم سے عبداللہ بن محمد المسندی نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، ان سے عمرو نے، انہیں سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے خبر دی، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا کہ` نوف بکالی کا یہ خیال ہے کہ موسیٰ علیہ السلام (جو خضر علیہ السلام کے پاس گئے تھے وہ) موسیٰ بنی اسرائیل والے نہیں تھے بلکہ دوسرے موسیٰ تھے، (یہ سن کر) ابن عباس رضی اللہ عنہما بولے کہ اللہ کے دشمن نے جھوٹ کہا ہے۔ ہم سے ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا کہ (ایک روز) موسیٰ علیہ السلام نے کھڑے ہو کر بنی اسرائیل میں خطبہ دیا، تو آپ سے پوچھا گیا کہ لوگوں میں سب سے زیادہ صاحب علم کون ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ میں ہوں۔ اس وجہ سے اللہ کا غصہ ان پر ہوا کہ انہوں نے علم کو اللہ کے حوالے کیوں نہ کر دیا۔ تب اللہ نے ان کی طرف وحی بھیجی کہ میرے بندوں میں سے ایک بندہ دریاؤں کے سنگم پر ہے۔ (جہاں فارس اور روم کے سمندر ملتے ہیں) وہ تجھ سے زیادہ عالم ہے، موسیٰ علیہ السلام نے کہا اے پروردگار! میری ان سے ملاقات کیسے ہو؟ حکم ہوا کہ ایک مچھلی زنبیل میں رکھ لو، پھر جہاں تم اس مچھلی کو گم کر دو گے تو وہ بندہ تمہیں (وہیں) ملے گا۔ تب موسیٰ علیہ السلام چلے اور ساتھ اپنے خادم یوشع بن نون کو لے لیا اور انہوں نے زنبیل میں مچھلی رکھ لی، جب (ایک) پتھر کے پاس پہنچے، دونوں اپنے سر اس پر رکھ کر سو گئے اور مچھلی زنبیل سے نکل کر دریا میں اپنی راہ بناتی چلی گئی اور یہ بات موسیٰ علیہ السلام اور ان کے ساتھی کے لیے بےحد تعجب کی تھی، پھر دونوں باقی رات اور دن میں (جتنا وقت باقی تھا) چلتے رہے، جب صبح ہوئی موسیٰ علیہ السلام نے خادم سے کہا، ہمارا ناشتہ لاؤ، اس سفر میں ہم نے (کافی) تکلیف اٹھائی ہے اور موسیٰ علیہ السلام بالکل نہیں تھکے تھے، مگر جب اس جگہ سے آگے نکل گئے، جہاں تک انہیں جانے کا حکم ملا تھا، تب ان کے خادم نے کہا، کیا آپ نے دیکھا تھا کہ جب ہم صخرہ کے پاس ٹھہرے تھے تو میں مچھلی کا ذکر بھول گیا، (بقول بعض صخرہ کے نیچے آب حیات تھا، وہ اس مچھلی پر پڑا، اور وہ زندہ ہو کر بقدرت الٰہی دریا میں چل دی) (یہ سن کر) موسیٰ علیہ السلام بولے کہ یہ ہی وہ جگہ ہے جس کی ہمیں تلاش تھی، تو وہ پچھلے پاؤں واپس ہو گئے، جب پتھر تک پہنچے تو دیکھا کہ ایک شخص کپڑا اوڑھے ہوئے (موجود ہے) موسیٰ علیہ السلام نے انہیں سلام کیا، خضر علیہ السلام نے کہا کہ تمہاری سر زمین میں سلام کہاں؟ پھر موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ میں موسیٰ (علیہ السلام) ہوں، خضر بولے کہ بنی اسرائیل کے موسیٰ؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہاں! پھر کہا کیا میں آپ کے ساتھ چل سکتا ہوں، تاکہ آپ مجھے ہدایت کی وہ باتیں بتلائیں جو اللہ نے خاص آپ ہی کو سکھلائی ہیں۔ خضر علیہ السلام بولے کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے۔ اسے موسیٰ! مجھے اللہ نے ایسا علم دیا ہے جسے تم نہیں جانتے اور تم کو جو علم دیا ہے اسے میں نہیں جانتا۔ (اس پر) موسیٰ نے کہا کہ اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صابر پاؤ گے اور میں کسی بات میں آپ کی نافرمانی نہیں کروں گا۔ پھر دونوں دریا کے کنارے کنارے پیدل چلے، ان کے پاس کوئی کشتی نہ تھی کہ ایک کشتی ان کے سامنے سے گزری، تو کشتی والوں سے انہوں نے کہا کہ ہمیں بٹھا لو۔ خضر علیہ السلام کو انہوں نے پہچان لیا اور بغیر کرایہ کے سوار کر لیا، اتنے میں ایک چڑیا آئی اور کشتی کے کنارے پر بیٹھ گئی، پھر سمندر میں اس نے ایک یا دو چونچیں ماریں (اسے دیکھ کر) خضر علیہ السلام بولے کہ اے موسیٰ! میرے اور تمہارے علم نے اللہ کے علم میں سے اتنا ہی کم کیا ہو گا جتنا اس چڑیا نے سمندر (کے پانی) سے پھر خضر علیہ السلام نے کشتی کے تختوں میں سے ایک تختہ نکال ڈالا، موسیٰ علیہ السلام نے کہا کہ ان لوگوں نے تو ہمیں کرایہ لیے بغیر (مفت میں) سوار کیا اور آپ نے ان کی کشتی (کی لکڑی) اکھاڑ ڈالی تاکہ یہ ڈوب جائیں، خضر علیہ السلام بولے کہ کیا میں نے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے؟ (اس پر) موسیٰ علیہ السلام نے جواب دیا کہ بھول پر میری گرفت نہ کرو۔ موسیٰ علیہ السلام نے بھول کر یہ پہلا اعتراض کیا تھا۔ پھر دونوں چلے (کشتی سے اتر کر) ایک لڑکا بچوں کے ساتھ کھیل رہا تھا، خضر علیہ السلام نے اوپر سے اس کا سر پکڑ کر ہاتھ سے اسے الگ کر دیا۔ موسیٰ علیہ السلام بول پڑے کہ آپ نے ایک بےگناہ بچے کو بغیر کسی جانی حق کے مار ڈالا (غضب ہو گیا) خضر علیہ السلام بولے کہ میں نے تم سے نہیں کہا تھا کہ تم میرے ساتھ صبر نہیں کر سکو گے۔ ابن عیینہ کہتے ہیں کہ اس کلام میں پہلے سے زیادہ تاکید ہے (کیونکہ پہلے کلام میں لفظ لک نہیں کہا تھا، اس میں لک زائد کیا، جس سے تاکید ظاہر ہے) پھر دونوں چلتے رہے۔ حتیٰ کہ ایک گاؤں والوں کے پاس آئے، ان سے کھانا لینا چاہا۔ انہوں نے کھانا کھلانے سے انکار کر دیا۔ انہوں نے وہیں دیکھا کہ ایک دیوار اسی گاؤں میں گرنے کے قریب تھی۔ خضر علیہ السلام نے اپنے ہاتھ کے اشارے سے اسے سیدھا کر دیا۔ موسیٰ بول اٹھے کہ اگر آپ چاہتے تو (گاؤں والوں سے) اس کام کی مزدوری لے سکتے تھے۔ خضر نے کہا کہ (بس اب) ہم اور تم میں جدائی کا وقت آ گیا ہے۔ جناب محبوب کبریا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ اللہ موسیٰ پر رحم کرے، ہماری تمنا تھی کہ موسیٰ کچھ دیر اور صبر کرتے تو مزید واقعات ان دونوں کے بیان کئے جاتے (اور ہمارے سامنے روشنی میں آتے، مگر موسیٰ علیہ السلام کی عجلت نے اس علم لدنی کے سلسلہ کو جلد ہی منقطع کرا دیا) محمد بن یوسف کہتے ہیں کہ ہم سے علی بن خشرم نے یہ حدیث بیان کی، ان سے سفیان بن عیینہ نے پوری کی پوری بیان کی۔

Sahih Bukhari Hadith 122 in English

Read Hadith 122 of Sahih Bukhari in English Translation narrated by Imam Bukhari in Chapter Knowledge of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 122 English Translation.

Narrated Sa`id bin Jubair: I said to Ibn `Abbas, "Nauf-Al-Bakali claims that Moses (the companion of Khadir) was not the Moses of Bani Israel but he was another Moses." Ibn `Abbas remarked that the enemy of Allah (Nauf) was a liar. Narrated Ubai bin Ka`b: The Prophet said, "Once the Prophet Moses stood up and addressed Bani Israel. He was asked, "Who is the most learned man amongst the people. He said, "I am the most learned." Allah admonished Moses as he did not attribute absolute knowledge to Him (Allah). So Allah inspired to him "At the junction of the two seas there is a slave amongst my slaves who is more learned than you." Moses said, "O my Lord! How can I meet him?" Allah said: Take a fish in a large basket (and proceed) and you will find him at the place where you will lose the fish. So Moses set out along with his (servant) boy, Yusha` bin Noon and carried a fish in a large basket till they reached a rock, where they laid their heads (i.e. lay down) and slept. The fish came out of the basket and it took its way into the sea as in a tunnel. So it was an amazing thing for both Moses and his (servant) boy. They proceeded for the rest of that night and the following day. When the day broke, Moses said to his (servant) boy: "Bring us our early meal. No doubt, we have suffered much fatigue in this journey." Moses did not get tired till he passed the place about which he was told. There the (servant) boy told Moses, "Do you remember when we betook ourselves to the rock, I indeed forgot the fish." Moses remarked, "That is what we have been seeking. So they went back retracing their footsteps, till they reached the rock. There they saw a man covered with a garment (or covering himself with his own garment). Moses greeted him. Al-Khadir replied saying, "How do people greet each other in your land?" Moses said, "I am Moses." He asked, "The Moses of Bani Israel?" Moses replied in the affirmative and added, "May I follow you so that you teach me of that knowledge which you have been taught." Al-Khadir replied, "Verily! You will not be able to remain patient with me, O Moses! I have some of the knowledge of Allah which He has taught me and which you do not know, while you have some knowledge which Allah has taught you which I do not know." Moses said, "Allah willing, you will find me patient and I will disobey no order of yours. So both of them set out walking along the seashore, as they did not have a boat. In the meantime a boat passed by them and they requested the crew of the boat to take them on board. The crew recognized Al-Khadir and took them on board without fare. Then a sparrow came and stood on the edge of the boat and dipped its beak once or twice in the sea. Al-Khadir said: "O Moses! My knowledge and your knowledge have not decreased Allah's knowledge except as much as this sparrow has decreased the water of the sea with its beak." Al- Khadir went to one of the planks of the boat and plucked it out. Moses said, "These people gave us a free lift but you have broken their boat and scuttled it so as to drown its people." Al-Khadir replied, "Didn't I tell you that you will not be able to remain patient with me." Moses said, "Call me not to account for what I forgot." The first (excuse) of Moses was that he had forgotten. Then they proceeded further and found a boy playing with other boys. Al-Khadir took hold of the boy's head from the top and plucked it out with his hands (i.e. killed him). Moses said, "Have you killed an innocent soul who has killed none." Al-Khadir replied, "Did I not tell you that you cannot remain patient with me?" Then they both proceeded till when they came to the people of a town, they asked them for food, but they refused to entertain them. Then they found there a wall on the point of collapsing. Al-Khadir repaired it with his own hands. Moses said, "If you had wished, surely you could have taken wages for it." Al-Khadir replied, "This is the parting between you and me." The Prophet added, "May Allah be Merciful to Moses! Would that he could have been more patient to learn more about his story with Al-Khadir. "

Sahih Bukhari Hadith 122 in Arabic

Read Hadith 122 of Sahih Bukhari narrated by Imam Bukhari in Chapter Knowledge of Sahih Bukhari at UrduPoint. The following is the complete Sahih Bukhari Hadith 122.

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَمْرٌو ، قَالَ : أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ ، قَالَ : قُلْتُ لِابْنِ عَبَّاسٍ إِنَّ نَوْفًا الْبَكَالِيَّ يَزْعُمُ أَنَّ مُوسَى لَيْسَ بِمُوسَى بَنِي إِسْرَائِيلَ ، إِنَّمَا هُوَ مُوسَى آخَرُ ، فَقَالَ : كَذَبَ عَدُوُّ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " قَامَ مُوسَى النَّبِيُّ خَطِيبًا فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ ، فَسُئِلَ أَيُّ النَّاسِ أَعْلَمُ ؟ فَقَالَ : أَنَا أَعْلَمُ ، فَعَتَبَ اللَّهُ عَلَيْهِ إِذْ لَمْ يَرُدَّ الْعِلْمَ إِلَيْهِ ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِي بِمَجْمَعِ الْبَحْرَيْنِ هُوَ أَعْلَمُ مِنْكَ ، قَالَ : يَا رَبِّ ، وَكَيْفَ بِهِ ؟ فَقِيلَ لَهُ : احْمِلْ حُوتًا فِي مِكْتَلٍ ، فَإِذَا فَقَدْتَهُ فَهُوَ ثَمَّ فَانْطَلَقَ ، وَانْطَلَقَ بِفَتَاهُ يُوشَعَ بْنِ نُونٍ وَحَمَلَا حُوتًا فِي مِكْتَلٍ ، حَتَّى كَانَا عِنْدَ الصَّخْرَةِ وَضَعَا رُءُوسَهُمَا وَنَامَا ، فَانْسَلَّ الْحُوتُ مِنَ الْمِكْتَلِ ، فَاتَّخَذَ سَبِلَهُ فِي الْبَحْرِ سَرَبًا ، وَكَانَ لِمُوسَى وَفَتَاهُ عَجَبًا ، فَانْطَلَقَا بَقِيَّةَ لَيْلَتِهِمَا وَيَوْمَهُمَا ، فَلَمَّا أَصْبَحَ ، قَالَ مُوسَى لِفَتَاهُ : آتِنَا غَدَاءَنَا لَقَدْ لَقِينَا مِنْ سَفَرِنَا هَذَا نَصَبًا ، وَلَمْ يَجِدْ مُوسَى مَسًّا مِنَ النَّصَبِ حَتَّى جَاوَزَ الْمَكَانَ الَّذِي أُمِرَ بِهِ ، فَقَالَ لَهُ فَتَاهُ : أَرَأَيْتَ إِذْ أَوَيْنَا إِلَى الصَّخْرَةِ فَإِنِّي نَسِيتُ الْحُوتَ ، قَالَ مُوسَى : ذَلِكَ مَا كُنَّا نَبْغِي ، فَارْتَدَّا عَلَى آثَارِهِمَا قَصَصًا ، فَلَمَّا انْتَهَيَا إِلَى الصَّخْرَةِ إِذَا رَجُلٌ مُسَجًّى بِثَوْبٍ أَوْ قَالَ تَسَجَّى بِثَوْبِهِ فَسَلَّمَ مُوسَى ، فَقَالَ الْخَضِرُ : وَأَنَّى بِأَرْضِكَ السَّلَامُ ، فَقَالَ : أَنَا لمُوسَى ، فَقَالَ مُوسَى : بَنِي إِسْرَائِيلَ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : هَلْ أَتَّبِعُكَ عَلَى أَنْ تُعَلِّمَنِي مِمَّا عُلِّمْتَ رَشَدًا ؟ قَالَ : إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا يَا مُوسَى ، إِنِّي عَلَى عِلْمٍ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ عَلَّمَنِيهِ لَا تَعْلَمُهُ أَنْتَ ، وَأَنْتَ عَلَى عِلْمٍ عَلَّمَكَهُ لَا أَعْلَمُهُ ، قَالَ : سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ صَابِرًا وَلَا أَعْصِي لَكَ أَمْرًا ، فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ لَيْسَ لَهُمَا سَفِينَةٌ ، فَمَرَّتْ بِهِمَا سَفِينَةٌ فَكَلَّمُوهُمْ أَنْ يَحْمِلُوهُمَا ، فَعُرِفَ الْخَضِرُ فَحَمَلُوهُمَا بِغَيْرِ نَوْلٍ ، فَجَاءَ عُصْفُورٌ فَوَقَعَ عَلَى حَرْفِ السَّفِينَةِ فَنَقَرَ نَقْرَةً أَوْ نَقْرَتَيْنِ فِي الْبَحْرِ ، فَقَالَ الْخَضِرُ : يَا مُوسَى ، مَا نَقَصَ عِلْمِي وَعِلْمُكَ مِنْ عِلْمِ اللَّهِ إِلَّا كَنَقْرَةِ هَذَا الْعُصْفُورِ فِي الْبَحْرِ ، فَعَمَدَ الْخَضِرُ إِلَى لَوْحٍ مِنْ أَلْوَاحِ السَّفِينَةِ فَنَزَعَهُ ، فَقَالَ مُوسَى : قَوْمٌ حَمَلُونَا بِغَيْرِ نَوْلٍ عَمَدْتَ إِلَى سَفِينَتِهِمْ فَخَرَقْتَهَا لِتُغْرِقَ أَهْلَهَا ، قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا ، قَالَ : لَا تُؤَاخِذْنِي بِمَا نَسِيتُ ، فَكَانَتِ الْأُولَى مِنْ مُوسَى نِسْيَانًا ، فَانْطَلَقَا فَإِذَا غُلَامٌ يَلْعَبُ مَعَ الْغِلْمَانِ ، فَأَخَذَ الْخَضِرُ بِرَأْسِهِ مِنْ أَعْلَاهُ فَاقْتَلَعَ رَأْسَهُ بِيَدِهِ ، فَقَالَ مُوسَى : أَقَتَلْتَ نَفْسًا زَكِيَّةً بِغَيْرِ نَفْسٍ ، قَالَ : أَلَمْ أَقُلْ لَكَ إِنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعِيَ صَبْرًا ، قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ : وَهَذَا أَوْكَدُ فَانْطَلَقَا حَتَّى إِذَا أَتَيَا أَهْلَ قَرْيَةٍ اسْتَطْعَمَا أَهْلَهَا فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمَا فَوَجَدَا فِيهَا جِدَارًا يُرِيدُ أَنْ يَنْقَضَّ فَأَقَامَهُ ، قَالَ الْخَضِرُ : بِيَدِهِ فَأَقَامَهُ ، فَقَالَ لَهُ مُوسَى : لَوْ شِئْتَ لَاتَّخَذْتَ عَلَيْهِ أَجْرًا ، قَالَ : هَذَا فِرَاقُ بَيْنِي وَبَيْنِكَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى لَوَدِدْنَا لَوْ صَبَرَ حَتَّى يُقَصَّ عَلَيْنَا مِنْ أَمْرِهِمَا " .

Who narrated Sahih Bukhari Hadith 122?

Imam Bukhari narrated Hadith 122 of Sahih Bukhari.

What is the topic of Sahih Bukhari Hadith 122?

Hadith 122 of Sahih Bukhari discusses about the Knowledge.

Where can we read the complete Hadith 122 of Sahih Bukhari?

You can read the complete Hadith 122 of Sahih Bukhari in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Bukhari - The Book Of Knowledge

حدیث نمبر 115

´صدقہ نے ہم سے بیان کیا، انہیں ابن عیینہ نے معمر کے واسطے سے خبر دی، وہ زہری سے روایت کرتے ہیں، زہری ہند سے، وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے، (دوسری سند میں) عمرو اور یحییٰ بن سعید زہری سے، وہ ایک عورت سے، وہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ` ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیدار ہوتے ہی فرمایا کہ سبحان ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 125

´ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا، ان سے عبدالواحد نے، ان سے اعمش سلیمان بن مہران نے ابراہیم کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے علقمہ سے نقل کیا، انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے روایت کیا، وہ کہتے ہیں کہ` (ایک مرتبہ) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ کے کھنڈرات میں چل رہا تھا اور آپ کھجور کی چھڑی پر سہارا دے کر چل ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 94

´ہم سے عبدہ نے بیان کیا، ان سے عبدالصمد نے، ان سے عبداللہ بن مثنی نے، ان سے ثمامہ بن عبداللہ بن انس نے، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ` جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام کرتے تو تین بار سلام کرتے اور جب کوئی کلمہ ارشاد فرماتے تو اسے تین بار دہراتے یہاں تک کہ خوب ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 65

´ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، ان سے عبداللہ نے، انہیں شعبہ نے قتادہ سے خبر دی، وہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسی بادشاہ کے نام دعوت اسلام دینے کے لیے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 119

´ہم سے ابومصعب احمد بن ابی بکر نے بیان کیا، ان سے محمد بن ابراہیم بن دینار نے ابن ابی ذئب کے واسطے سے بیان کیا، وہ سعید المقبری سے، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` میں نے عرض کیا، یا رسول اللہ! میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بہت باتیں سنتا ہوں، مگر بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنی چادر ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 81

´ہم سے مسدد نے بیان کیا ان سے یحییٰ نے شعبہ سے نقل کیا، وہ قتادہ سے اور قتادہ انس سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے فرمایا کہ` میں تم سے ایک ایسی حدیث بیان کرتا ہوں جو میرے بعد تم سے کوئی نہیں بیان کرے گا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ علامات قیامت میں سے یہ ہے کہ علم (دین) کم ہو جائے گا۔ جہل ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 85

´ہم سے مکی ابن ابراہیم نے بیان کیا، انہیں حنظلہ نے سالم سے خبر دی، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ (ایک وقت ایسا آئے گا کہ جب) علم اٹھا لیا جائے گا۔ جہالت اور فتنے پھیل جائیں گے اور ہرج بڑھ جائے گا۔ آپ سے پوچھا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 93

´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا، انہیں شعیب نے زہری سے خبر دی، انہیں انس بن مالک نے بتلایا کہ` (ایک دن) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے تو عبداللہ بن حذافہ کھڑے ہو کر پوچھنے لگے کہ یا رسول اللہ! میرا باپ کون ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حذافہ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 128

´ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے معاذ بن ہشام نے بیان کیا، اس نے کہا کہ میرے باپ نے قتادہ کے واسطے سے نقل کیا، وہ انس بن مالک سے روایت کرتے ہیں کہ` (ایک مرتبہ) معاذ بن جبل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سواری پر سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اے معاذ! میں نے عرض کیا، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 87

´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا، ان سے غندر نے، ان سے شعبہ نے ابوجمرہ کے واسطے سے بیان کیا کہ` میں ابن عباس رضی اللہ عنہما اور لوگوں کے درمیان ترجمانی کے فرائض انجام دیتا تھا (ایک مرتبہ) ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 92

´ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، ان سے ابواسامہ نے برید کے واسطے سے بیان کیا، وہ ابوبردہ سے اور وہ ابوموسیٰ سے روایت کرتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ ایسی باتیں دریافت کی گئیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو برا معلوم ہوا اور جب (اس قسم کے سوالات کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 106

´ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، انہیں شعبہ نے خبر دی، انہیں منصور نے، انہوں نے ربعی بن حراش سے سنا کہ` میں نے علی رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ پر جھوٹ مت بولو۔ کیونکہ جو مجھ پر جھوٹ باندھے وہ دوزخ میں داخل ہو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 133

´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، ان سے نافع مولیٰ عبداللہ بن عمر بن الخطاب نے، انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ` (ایک مرتبہ) ایک آدمی نے مسجد میں کھڑے ہو کر عرض کیا، یا رسول اللہ! آپ ہمیں کس جگہ سے احرام باندھنے کا حکم دیتے ہیں؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 120

´ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے ان کے بھائی (عبدالحمید) نے ابن ابی ذئب سے نقل کیا۔ وہ سعید المقبری سے روایت کرتے ہیں، وہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، وہ فرماتے ہیں کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (علم کے) دو برتن یاد کر لیے ہیں، ایک کو میں نے پھیلا دیا ہے اور دوسرا برتن اگر میں پھیلاؤں تو میرا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 100

´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، ان سے مالک نے ہشام بن عروہ سے، انہوں نے اپنے باپ سے نقل کیا، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے نقل کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا` آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ اللہ علم کو اس طرح نہیں اٹھا لے گا کہ اس کو بندوں سے چھین لے۔ بلکہ وہ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 132

´ہم سے مسدد نے بیان کیا، ان سے عبداللہ ابن داؤد نے اعمش کے واسطے سے بیان کیا، انہوں نے منذر ثوری سے نقل کیا، انہوں نے محمد ابن الحنفیہ سے نقل کیا، وہ علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ` میں ایسا شخص تھا جسے جریان مذی کی شکایت تھی، تو میں نے (اپنے شاگرد) مقداد کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 68

´ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہیں سفیان نے اعمش سے خبر دی، وہ ابووائل سے روایت کرتے ہیں، وہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نصیحت فرمانے کے لیے کچھ دن مقرر کر دیئے تھے اس ڈر سے کہ کہیں ہم کبیدہ خاطر نہ ہو جائیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 88

´ہم سے ابوالحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہیں عبداللہ نے خبر دی، انہیں عمر بن سعید بن ابی حسین نے خبر دی، ان سے عبداللہ بن ابی ملیکہ نے عقبہ ابن الحارث کے واسطے سے نقل کیا کہ` عقبہ نے ابواہاب بن عزیز کی لڑکی سے نکاح کیا تو ان کے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی کہ میں نے عقبہ کو اور جس سے اس کا نکاح ہوا ہے، اس کو دودھ پلایا ہے۔ (یہ سن کر) ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 107

´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے، ان سے جامع بن شداد نے، وہ عامر بن عبداللہ بن زبیر سے اور وہ اپنے باپ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا میں نے اپنے باپ یعنی زبیر سے عرض کیا کہ` میں نے کبھی آپ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث نہیں سنیں۔ جیسا کہ فلاں، فلاں بیان کرتے ہیں، ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 76

´ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، ان سے مالک نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے، وہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ` میں (ایک مرتبہ) گدھی پر سوار ہو کر چلا، اس زمانے میں، میں بلوغ کے قریب تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں نماز پڑھ رہے تھے اور آپ کے سامنے دیوار مکمل حدیث پڑھیئے