Open Menu

Sahih Muslim Hadith 3691 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Muslim Hadith 3691 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 3691 of Sahih Muslim is narrated by Imam Muslim in the Chapter Divorce. You can read the original Sahih Muslim 3691 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 3691
  • Book Name Sahih Muslim
  • Chapter Name Divorce
  • Writer Imam Muslim
  • Writer Death 261 ھ
Urdu Hadith Arabic Hadith

Sahih Muslim Hadith 3691 in Urdu

Read Hadith 3691 of Sahih Muslim in Urdu Translation narrated by Imam Muslim in Chapter Divorce of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 3691 Urdu Translation.

‏‏‏‏ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب کنارہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں سے۔ کہا انہوں نے میں داخل ہوا مسجد میں اور لوگوں کو دیکھا کہ وہ کنکریاں الٹ پلٹ کر رہے ہیں (جیسے کوئی بڑی فکر اور تردد میں ہوتا ہے) اور کہہ رہے ہیں کہ طلاق دی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیبیوں کو اور ابھی تک ان کو پردہ میں رہنے کا حکم نہیں ہوا تھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے اپنے دل میں کہا کہ آج کا حال معلوم کروں، سو داخل ہوا میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس، اور میں نے ان سے کہا کہ اے بیٹی ابوبکر کی! تمہارا یہ حال ہو گیا کہ تم ایذا دینے لگیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو۔ سو انہوں نے کہا کہ مجھ کو تم سے اور تم کو مجھ سے کیا کام اے فرزند خطاب کے تم اپنی گٹھڑی کی خبر لو (یعنی اپنی بیٹی حفصہ رضی اللہ عنہا کو سمجھاؤ مجھے کیا نصیحت کرتے ہو) پھر میں حفصہ رضی اللہ عنہما کے پاس گیا اور میں نے اس سے کہا اے حفصہ! تمہارا یہاں تک درجہ پہنچ گیا کہ ایذا دینے لگیں تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اور اللہ کی قسم! تم جانتی ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو نہیں چاہتے۔ اور میں نہ ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم کو اب تک طلاق دے چکے ہوتے اور وہ خوب پھوٹ پھوٹ کر رونے لگیں۔ اور میں نے ان سے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ وہ اپنے خزانہ میں اپنے جھروکے میں ہیں۔ اور میں وہاں گیا تو میں نے دیکھا کہ رباح، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام جھروکے کی چوکھٹ پر بیٹھا ہوا ہے۔ اور اپنے دونوں پیر اوپر ایک کھدی ہوئی لکڑی کے کہ وہ کھجور کا ڈنڈا تھا لٹکائے ہوئے تھا۔ اور اسی لکڑی پر سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چڑھتے اترتے تھے۔ (یعنی وہ بجائے سیڑھی کے جھروکے میں لگی تھی) سو میں نے پکارا کہ اے رباح! اجازت لے میرے لیے اپنے پاس کی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچوں اور رباح نے جھروکے کی طرف نظر کی اور پھر مجھے دیکھا اور کچھ نہ کہا۔ پھر میں نے کہا: اے رباح! اجازت لے میرے لیے اپنے پاس کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچوں، پھر نظر کی رباح نے غرفہ کی طرف اور مجھے دیکھا اور کچھ نہیں کہا۔ پھر میں نے آواز بلند کی کہا کہ اے رباح! اجازت لے میرے لیے اپنے پاس کی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچوں اور میں گمان کرتا ہوں کہ شاید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیال فرمایا ہے کہ میں حفصہ کے لیے آیا ہوں۔ اور اللہ کی قسم ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیں اس کی گردن مارنے کا تو میں اس کی گردن ماروں (اس سے خیال کرنا چاہیے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ایمان اور خلوص کو اور اس محبت کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہے اور ضروری ہے یہی محبت ہر مؤمن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ) اور میں نے اپنی آواز بلند کی سو اس نے اشارہ کیا کہ چڑھ آؤ اور میں داخل ہوا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک چٹائی پر لیٹے ہوئے تھے اور میں بیٹھ گیا۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تہبند اپنے اوپر کر لی اور اس کے سوا اور کوئی کپڑا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نہ تھا۔ اور چٹائی کا نشان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازو میں ہو گیا تھا۔ اور میں نے اپنی نگاہ دوڑائی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خزانہ میں تو اس میں مٹھی جو تھے قریب ایک صاع کے اور اس کے برابر سلم کے پتے ایک کونے میں جھروکے پڑے تھے (کہ اس سے چمڑے کو دباغت کرتے ہیں) اور ایک کچا چمڑا جس کی دباغت خوب نہیں ہوئی تھی وہ لٹکا ہوا تھا۔ اور میری آنکھیں یہ دیکھ کر جوش کر آئیں (اور میں رونے لگا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کس چیز نے تم کو رلایا اے ابن خطاب؟ میں نے عرض کی کہ اے نبی اللہ تعالیٰ کے! میں کیوں نہ روؤں اور حال یہ ہے کہ یہ چٹائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بازوئے مبارک پر اثر کر گئی ہے اور یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خزانہ ہے۔ کہ نہیں دیکھتا میں اس میں مگر وہی جو دیکھتا ہوں اور یہ قیصر اور کسریٰ ہیں کہ پھلوں اور نہروں میں زندگی بسر کر رہے ہیں اور آپ اللہ تعالیٰ کے رسول ہیں اور اس کے برگزیدہ، اور آپ کا یہ خزانہ ہے (اور وہ اللہ کے دشمن ہیں اور اس عیش و دولت میں ہیں) سو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ اے بیٹے خطاب کے!کیا تم راضی نہیں ہوتے کہ ہمارے لئے آخرت ہے اور ان کے لیے دنیا۔ میں نے کہا: کیوں نہیں (یعنی راضی ہوں) اور کہا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کہ میں جب داخل ہوا تھا تو اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ منورہ میں غصہ پاتا تھا۔ پھر میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ کو بیبیوں میں کیا دشواری ہے۔ اگر آپ ان کو طلاق دے چکے ہوں تو اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہے (یعنی مدد اور نصرت ہے) اور اس کے فرشتے اور جبریل اور میکائیل اور میں اور ابوبکر رضی اللہ عنہ اور تمام مؤمنین آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہیں۔ اور اکثر جب میں کلام کرتا تھا اور تعریف کرتا تھا اللہ تعالیٰ کی کلام میں تو امید رکھتا تھا میں کہ اللہ تعالیٰ مجھے سچا کر دے گا اور تصدیق کرے گا میری بات کی جو میں کہتا تھا (اس سے کمال قرب اور حسن ظن سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کا بارگاہِ الٰہی میں ظاہر ہوا اور جیسا ان کو ظن تھا اپنے پروردگار کے ساتھ ویسا ہی ظہور میں آتا تھا) اور یہ آیت تخبیر اتری «عَسَىٰ رَبُّهُ إِن طَلَّقَكُنَّ أَن يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِّنكُنَّ» ۶-التحریم:۵) اخیر تک یعنی قریب ہے پروردگار اس کا (یعنی نبی کا) کہ اگر طلاق دیدے وہ تم کو تو بدل دے گا اللہ تعالیٰ اس کو بیبیاں تم سے بہتر اور اگر تم دونوں اس پر زور کرو گی تو اللہ تعالیٰ اس کا رفیق ہے اور جبرئیل اور نیک لوگ مؤمنوں میں کے اور تمام فرشتے اس کے بعد اس کے پشت پناہ ہیں۔ اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا ابوبکر کی صاحبزادی اور سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا ان دونوں نے زور کیا تھا اوپر تمام بیبیوں کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پھر عرض کی میں نے کہ اے رسول اللہ کے! کیا آپ نے ان کو طلاق دی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کی کہ اے رسول اللہ کے! جب میں مسجد میں داخل ہوا تو مسلمان کنکریاں الٹ پلٹ کر رہے تھے اور کہتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طلاق دے دی اپنی بیبیوں کو۔ سو میں اتروں اور ان کی خبر دے دوں کہ آپ نے ان کو طلاق نہیں دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ ہاں۔ اگر تم چاہو۔ سو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے باتیں کرتا رہا۔ یہاں تک کہ غصہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک سے بالکل کھل گیا۔ اور یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دندان مبارک کھولے اور ہنسے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانتوں کی ہنسی سب لوگوں سے زیادہ خوب صورت تھی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اترے اور میں بھی اترا اور میں اس کھجور کے ڈنڈے کو پکرتا ہوا اترتا تھا کہ کہیں گر نہ پڑوں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس طرح بے تکلف اترے جیسے زمین پر چلتے تھے اور کہیں ہاتھ تک بھی نہ لگایا۔ پھر میں نے عرض کی کہ یا رسول اللہ! آپ جھروکے میں انتیس دن رہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہمہینہ انتیس دن کا بھی ہوتا۔ اور میں مسجد کے دروازے پر کھڑا ہوا اور پکارا اپنی بلند آواز سے اور کہا کہ طلاق نہیں دی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیبیوں کو اور یہ آیت اتری «وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِّنَ الْأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَىٰ أُولِي الْأَمْرِ مِنْهُمْ» (۴-النساء:۸۳) یعنی جب آتی ہے ان کے پاس کوئی خبر چین کی یا خوف کی تو اسے مشہور کر دیتے ہیں اور اگر اس کو لے جائیں رسول اللہ کے پاس اور صاحبان امر کے پاس مسلمانوں میں سے تو جان لیں جو لوگ کہ چن لیتے ہیں ان میں سے۔ غرض اس امر کی حقیقت کو میں نے چنا اور اللہ تعالیٰ نے آیت تخبیر کی اتاری۔

Sahih Muslim Hadith 3691 in Arabic

Read Hadith 3691 of Sahih Muslim narrated by Imam Muslim in Chapter Divorce of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 3691.

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا عُمَرُ بْنُ يُونُسَ الْحَنَفِيُّ ، حدثنا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ ، عَنْ سِمَاكٍ أَبِي زُمَيْلٍ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، قَالَ : " لَمَّا اعْتَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، قَالَ : دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ ، فَإِذَا النَّاسُ يَنْكُتُونَ بِالْحَصَى ، وَيَقُولُونَ : طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ يُؤْمَرْنَ بِالْحِجَابِ ، فقَالَ عُمَرُ : فَقُلْتُ : لَأَعْلَمَنَّ ذَلِكَ الْيَوْمَ ، قَالَ : فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ ، فَقُلْتُ : يَا بِنْتَ أَبِي بَكْرٍ ، أَقَدْ بَلَغَ مِنْ شَأْنِكِ أَنْ تُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ فقَالَت : مَا لِي وَمَا لَكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، عَلَيْكَ بِعَيْبَتِكَ ، قَالَ : فَدَخَلْتُ عَلَى حَفْصَةَ بِنْتِ عُمَرَ ، فَقُلْتُ لَهَا : يَا حَفْصَةُ ، أَقَدْ بَلَغَ مِنْ شَأْنِكِ أَنْ تُؤْذِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاللَّهِ ، لَقَدْ عَلِمْتِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُحِبُّكِ ، وَلَوْلَا أَنَا لَطَلَّقَكِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَبَكَتْ أَشَدَّ الْبُكَاءِ ، فَقُلْتُ لَهَا : أَيْنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَت : هُوَ فِي خِزَانَتِهِ فِي الْمَشْرُبَةِ فَدَخَلْتُ ، فَإِذَا أَنَا بِرَبَاحٍ غُلَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدًا عَلَى أُسْكُفَّةِ الْمَشْرُبَةِ ، مُدَلٍّ رِجْلَيْهِ عَلَى نَقِيرٍ مِنْ خَشَبٍ وَهُوَ جِذْعٌ يَرْقَى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَنْحَدِرُ ، فَنَادَيْتُ : يَا رَبَاحُ ، اسْتَأْذِنْ لِي عَنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَظَرَ رَبَاحٌ إِلَى الْغُرْفَةِ ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيَّ ، فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ، ثُمَّ قُلْتُ : يَا رَبَاحُ ، اسْتَأْذِنْ لِي عَنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَنَظَرَ رَبَاحٌ إِلَى الْغُرْفَةِ ، ثُمَّ نَظَرَ إِلَيَّ فَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا ، ثُمَّ رَفَعْتُ صَوْتِي ، فَقُلْتُ : يَا رَبَاحُ ، اسْتَأْذِنْ لِي عَنْدَكَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَنَّ أَنِّي جِئْتُ مِنْ أَجْلِ حَفْصَةَ ، وَاللَّهِ لَئِنْ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِضَرْبِ عَنْقِهَا لَأَضْرِبَنَّ عَنْقَهَا ، وَرَفَعْتُ صَوْتِي فَأَوْمَأَ إِلَيَّ أَنِ ارْقَهْ ، فَدَخَلْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُضْطَجِعٌ عَلَى حَصِيرٍ ، فَجَلَسْتُ فَأَدْنَى عَلَيْهِ إِزَارَهُ وَلَيْسَ عَلَيْهِ غَيْرُهُ ، وَإِذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ ، فَنَظَرْتُ بِبَصَرِي فِي خِزَانَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَإِذَا أَنَا بِقَبْضَةٍ مِنْ شَعِيرٍ نَحْوِ الصَّاعِ ، وَمِثْلِهَا قَرَظًا فِي نَاحِيَةِ الْغُرْفَةِ وَإِذَا أَفِيقٌ مُعَلَّقٌ ، قَالَ : فَابْتَدَرَتْ عَيْنَايَ ، قَالَ : " مَا يُبْكِيكَ يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ؟ " قُلْتُ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ ، وَمَا لِي لَا أَبْكِي وَهَذَا الْحَصِيرُ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِكَ ، وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ لَا أَرَى فِيهَا إِلَّا مَا أَرَى ، وَذَاكَ قَيْصَرُ ، وَكِسْرَى فِي الثِّمَارِ وَالْأَنْهَارِ وَأَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفْوَتُهُ وَهَذِهِ خِزَانَتُكَ ، فقَالَ : " يَا ابْنَ الْخَطَّابِ ، أَلَا تَرْضَى أَنْ تَكُونَ لَنَا الْآخِرَةُ وَلَهُمُ الدُّنْيَا " ، قُلْتُ : بَلَى ، قَالَ : وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ حِينَ دَخَلْتُ وَأَنَا أَرَى فِي وَجْهِهِ الْغَضَبَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَا يَشُقُّ عَلَيْكَ مِنْ شَأْنِ النِّسَاءِ ، فَإِنْ كُنْتَ طَلَّقْتَهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مَعَكَ ، وَمَلَائِكَتَهُ ، وَجِبْرِيلَ ، وَمِيكَائِيلَ ، وَأَنَا وَأَبُو بَكْرٍ ، وَالْمُؤْمِنُونَ مَعَكَ ، وَقَلَّمَا تَكَلَّمْتُ وَأَحْمَدُ اللَّهَ بِكَلَامٍ إِلَّا رَجَوْتُ أَنْ يَكُونَ اللَّهُ يُصَدِّقُ قَوْلِي الَّذِي أَقُولُ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ آيَةُ التَّخْيِيرِ : عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ سورة التحريم آية 5 ، وَإِنْ تَظَاهَرَا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ وَجِبْرِيلُ وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمَلائِكَةُ بَعْدَ ذَلِكَ ظَهِيرٌ سورة التحريم آية 4 ، وَكَانَتْ عَائِشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ ، وَحَفْصَةُ تَظَاهَرَانِ عَلَى سَائِرِ نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أَطَلَّقْتَهُنَّ ؟ قَالَ : " لَا " ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ ، وَالْمُسْلِمُونَ يَنْكُتُونَ بِالْحَصَى ، يَقُولُونَ : طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ ، أَفَأَنْزِلُ فَأُخْبِرَهُمْ أَنَّكَ لَمْ تُطَلِّقْهُنَّ ، قَالَ : " نَعَمْ ، إِنْ شِئْتَ " ، فَلَمْ أَزَلْ أُحَدِّثُهُ حَتَّى تَحَسَّرَ الْغَضَبُ عَنْ وَجْهِهِ وَحَتَّى كَشَرَ فَضَحِكَ ، وَكَانَ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ ثَغْرًا ، ثُمَّ نَزَلَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَنَزَلْتُ فَنَزَلْتُ أَتَشَبَّثُ بِالْجِذْعِ وَنَزَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّمَا يَمْشِي عَلَى الْأَرْضِ مَا يَمَسُّهُ بِيَدِهِ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّمَا كُنْتَ فِي الْغُرْفَةِ تِسْعَةً وَعِشْرِينَ ، قَالَ : " إِنَّ الشَّهْرَ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ " ، فَقُمْتُ عَلَى بَابِ الْمَسْجِدِ ، فَنَادَيْتُ بِأَعْلَى صَوْتِي : لَمْ يُطَلِّقْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاءَهُ وَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ : وَإِذَا جَاءَهُمْ أَمْرٌ مِنَ الأَمْنِ أَوِ الْخَوْفِ أَذَاعُوا بِهِ وَلَوْ رَدُّوهُ إِلَى الرَّسُولِ وَإِلَى أُولِي الأَمْرِ مِنْهُمْ لَعَلِمَهُ الَّذِينَ يَسْتَنْبِطُونَهُ مِنْهُمْ سورة النساء آية 83 ، فَكُنْتُ أَنَا اسْتَنْبَطْتُ ذَلِكَ الْأَمْرَ ، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ آيَةَ التَّخْيِيرِ " .

Who narrated Sahih Muslim Hadith 3691?

Imam Muslim narrated Hadith 3691 of Sahih Muslim.

What is the topic of Sahih Muslim Hadith 3691?

Hadith 3691 of Sahih Muslim discusses about the Divorce.

Where can we read the complete Hadith 3691 of Sahih Muslim?

You can read the complete Hadith 3691 of Sahih Muslim in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Muslim - The Book Of Divorce

حدیث نمبر 3709

‏‏‏‏ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ جس کو تین طلاقیں ہو گئیں اس کے لیے نہ مکان ہے نہ نفقہ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3703

‏‏‏‏ ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث روایت کی گئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3725

‏‏‏‏ زینب بنت ابی سلمہ سے روایت ہے میں ام المؤمنین سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور جب ان کے باپ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ گزر گئے تو سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے خوشبو منگوائی جو زرد تھی خلوق (ایک قسم کی مرکب خوشبو ہے) یا کوئی اور خوشبو تھی اور ایک لڑکی کو (اپنے ہاتھوں سے) لگائی، پھر ہاتھ اپنے گالوں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3671

‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث روایت کی گئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3734

‏‏‏‏ سیدہ زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے جب سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو ان کے باپ سیدنا ابوسفیان رضی اللہ عنہ کے مرنے کی خبر پہنچی، انہوں نے تیسرے دن زرد خوشبو منگائی اور دونوں ہاتھوں اور گالوں کو لگائی اور کہا: مجھے اس کی احتیاج نہ تھی مگر میں نے سنا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3668

‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالاحدیث مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3692

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں ایک سال تک ارادہ کرتا رہا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے اس آیت میں سوال کروں اور نہ کر سکا ان کے ڈر سے یہاں تک کہ وہ حج کو نکلے اور میں بھی ان کے ساتھ نکلا پھر جب لوٹے اور کسی راستہ میں تھے کہ ایک بار پیلو کے درختوں کی طرف جھکے کسی حاجت کو اور میں ان کے لیے ٹھہرا رہا۔ یہاں تک کہ وہ اپنی حاجت سے فارغ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3664

‏‏‏‏ یونس بن جبیر نے کہا کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ ایک شخص نے اپنی عورت کو طلاق دی حیض میں تو انہوں نے فرمایا کہ کیا تو عبداللہ بن عمر کو جانتا ہے اس نے بھی اپنی عورت کو حیض میں طلاق دی تھی، پھر سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3724

‏‏‏‏ یحییٰ بن سعید سے اسی اسناد سے یہی مضمون مروی ہے مگر لیث کی روایت میں یہ ہے کہ سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس کسی کو روانہ کیا کریب کا نام نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3661

‏‏‏‏ ابن سیرین نے کہا: بیس برس تک مجھ سے ایک شخص روایت کرتا تھا کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں حالت حیض میں اور میں اس راوی کو متہم نہ جانتا تھا پھر اس نے روایت کیا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ رجوع کرے اس عورت سے اور میں اس کی اس روایت کو نہ متہم کرتا تھا اور نہ حدیث کو بخوبی جانتا تھا کہ صحیح ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3688

‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3656

‏‏‏‏ وہی مضمون ہے جو اوپر کئی بار ترجمہ ہو چکا اتنی بات اخیر میں زیادہ ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھےکہ اگر تو نے اپنی عورت کو تین طلاق دیں تو طلاق میں اپنے رب کی نافرمانی کی اور وہ عورت تجھ سے جدا ہو گئی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3673

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنمہا نے کہا کہ طلاق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں بھی دو برس تک ایسا امر تھا کہ جب کوئی ایک بارگی تین طلاق دیتا تھا تو وہ ایک ہی شمار کی جاتی تھی، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ لوگوں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3741

‏‏‏‏ اس سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث روایت کی گئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3665

‏‏‏‏ مندرجہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3739

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو عورت یقین رکھتی ہے اللہ تعالیٰ اور قیامت کا اس کو حلال نہیں ہے کسی مردے کا سوگ کرنا تین دن سے زیادہ سوا اپنے خاوند کے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3670

‏‏‏‏ وہی حدیث جس کا ترجمہ کئی مرتبہ گزر چکا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3677

‏‏‏‏ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ جب کوئی اپنی بیوی کو اپنے اوپر حرام کرے تو یہ قسم ہے، اس کا کفارہ وہ دے۔ پھر آپ نے آیت پڑھی «لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ» ۳-الأحزاب:۲۱)مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3712

‏‏‏‏ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں تھیں کہ ان کے شوہر نے تین طلاقیں دیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نہ اسے گھر دلوایا، نہ خرچ اور کہا فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہ مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب تمہاری عدت پوری ہو جائے تو مجھے خبر دینا۔ تو میں نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 3689

‏‏‏‏ ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث بیان کی گئی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے