Open Menu

Sahih Muslim Hadith 4607 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Muslim Hadith 4607 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 4607 of Sahih Muslim is narrated by Imam Muslim in the Chapter Jihad And Expeditions. You can read the original Sahih Muslim 4607 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 4607
  • Book Name Sahih Muslim
  • Chapter Name Jihad And Expeditions
  • Writer Imam Muslim
  • Writer Death 261 ھ
Urdu Hadith Arabic Hadith

Sahih Muslim Hadith 4607 in Urdu

Read Hadith 4607 of Sahih Muslim in Urdu Translation narrated by Imam Muslim in Chapter Jihad And Expeditions of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 4607 Urdu Translation.

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، ابوسفیان نے ان سے منہ در منہ بیان کیا کہ میں اس مدت میں جو میرے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بیچ میں ٹھہری تھی (یعنی صلح حدیبیہ کی مدت جو ۶ ہجری میں ہوئی) روانہ ہوا۔ میں شام کے ملک میں تھا، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کتاب پہنچی ہرقل کو یعنی روم کے بادشاہ کو۔ اور سیدنا وحیہ کلبی رضی اللہ عنہ وہ کتاب لے کر آئے تھے۔ انہوں نے بصریٰ کے رئیس کو دی اور بصریٰ کے رئیس نے ہرقل کو دی۔ ہرقل نے کہا: یہاں کوئی ہے اس شخص کی قوم کا جو پیغمبری کا دعویٰ کرتا ہے۔ لوگوں نے کہا: ہاں! ابوسفیان نے کہا: میں بلایا گیا اور بھی چند آدمی تھے قریش کے۔ ہم ہرقل کے پاس پہنچے، اس نے ہم کو اپنے سامنے بٹھلایا اور پوچھا تم میں سے کون رشتہ میں زیادہ نزدیک ہے اس شخص سے جو اپنے تئیں پیغمبر کہتا ہے۔ ابوسفیان نے کہا: میں۔ (یہ ہرقل نے اس واسطے دریافت کیا کہ جو نسب میں زیادہ نزدیک ہو گا وہ بہ نسبت دوسروں کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حال زیادہ جانتا ہو گا) پھر مجھے ہرقل کے سامنے بٹھلایا اور میرے ساتھیوں کو میرے پیچھے بٹھلایا۔ بعد اس کے اپنے ترجمان کو بلایا (جو زبان دوسرے ملک کے لوگوں کو بادشاہ کو سمجھاتا ہے) اور اس سے کہا، ان لوگوں سے کہہ کہ میں اس شخص سے (یعنی ابوسفیان سے) اس شخص کا حال پوچھوں گا جو اپنے تئیں پیغمبر کہتا ہے پھر اگر وہ جھوٹ بولے تو تم اس کا جھوٹ بیان کر دینا۔ ابوسفیان نے کہا: قسم اللہ تعالیٰ کی اگر مجھے یہ ڈر نہ ہوتا کہ یہ لوگ میرا جھوٹ بیان کریں گے (اور میری ذلت ہو گی) تو میں جھوٹ بولتا (کیونکہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت تھی) پھر ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا: اس سے پوچھ کہ اس شخص کا (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا) حسب کیا ہے۔ (یعنی خاندان) ابوسفیان نے کہا: میں نے کہا: ان کا حسب تو ہم میں بہت عمدہ ہے۔ ہرقل نے کہا: ان کے باپ دادا میں کوئی بادشاہ ہوا ہے۔ میں نے کہا: نہیں۔ ہرقل نے کہا: کبھی تم نے ان کو جھوٹ بولتے سنا اس دعویٰ سے پہلے (یعنی نبوت کے دعوے سے) میں نے کہا: نہیں۔ ہرقل نے کہا: اچھا ان کی پیروی بڑے بڑے رئیس لوگ کرتے ہیں یا غریب لوگ۔ میں نے کہا: غریب لوگ۔ ہرقل نے کہا: ان کے تابعدار بڑھتے جاتے ہیں یا کم ہوئے جاتے ہیں۔ میں نے کہا: بڑھتے جاتے ہیں، ہرقل نے کہا: ان کے تابعداروں میں سے کوئی ان کے دین میں آنے کے بعد پھر اس دین کو برا جان کر پھر جاتا ہے یا نہیں۔ میں نے کہا: نہیں۔ ہرقل نے کہا: تم نے ان سے لڑائی بھی کی ہے۔ میں نے کہا: ہاں۔ ہرقل نے کہا: ان کی تم سے کیونکر لڑائی ہوئی ہے (یعنی کون غالب رہتا ہے) میں نے کہا: ہماری ان کی لڑائی ڈولوں کی طرح کبھی ادھر کبھی ادھر ہوتی ہے جیسے کنویں میں ڈول پانی کھنچنے میں ایک ادھر آیا ہے اور ایک ادھر اور اسی طرح لڑائی میں کبھی ہماری فتح ہوتی ہے کبھی ان کی فتح ہوتی ہے۔ وہ ہمارا نقصان کرتے ہیں۔ ہم ان کا نقصان کرتے ہیں۔ ہرقل نے کہا: وہ اقرار کو توڑتے ہیں۔ میں نے کہا: نہیں پھر اب ایک مدت کے لیے ہمارے اور ان کے درمیان اقرار ہوا ہے دیکھیے وہ اس میں کیا کرتے ہیں (یعنی آئندہ شاید عہد شکنی کریں) ابوسفیان نے کہا: قسم اللہ کی مجھے اور کسی باب میں اپنی طرف سے کوئی فقرہ لگانے کا موقعہ نہیں ملا۔ سوائے اس بات کے (تو اس میں میں نے عداوت کی راہ سے اتنا بڑھا دیا کہ یہ جو صلح کی مدت اب ٹھہری ہے شاید اس میں وہ دغا کریں) ہرقل نے کہا: ان سے پہلے بھی (ان کی قوم یا ملک میں) کسی نے پیغمبری کا دعوٰی کیا تھا۔ میں نے کہا: نہیں۔ تب ہرقل نے اپنے ترجمان سے کہا: تم اس شخص سے یعنی ابوسفیان سے کہو میں نے تجھ سے ان کا حسب نسب پوچھا ہے تو تُو نے کہا کہ ان کا حسب بہت عمدہ ہے اور پیغمبروں کا یہی قاعدہ ہے، وہ ہمیشہ اپنی قوم کے عمدہ خاندانوں میں پیدا ہوئے ہیں۔ پھر میں نے تجھ سے پوچھا کہ ان کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ گزرا ہے تو نے کہا: نہیں، یہ اس لیے میں نے پوچھا کہ اگر ان کے باپ دادوں میں کوئی بادشاہ ہوتا تو یہ گمان ہو سکتا تھا کہ وہ اپنے بزرگوں کی سلطنت چاہتے ہیں اور میں نے تجھ سے پوچھا کہ ان کی پیروی کرنے والے بڑے لوگ ہیں یا غریب لوگ تو تو نے کہا: غریب لوگ اور ہمیشہ (پہلے پہل) پیغمبروں کی پیروی غریب لوگ ہی کرتے ہیں۔ (کیونکہ بڑے آدمیوں کو کسی کی اطاعت کرتے ہوئے شرم آتی ہے اور غریبوں کو نہیں آتی) اور میں نے تجھ سے پوچھا کہ نبوت کے دعویٰ سے پہلے تم نے کبھی ان کا جھوٹ دیکھا ہے، تو نے کہا: نہیں، اس سے میں نے یہ نکالا کہ جب وہ لوگوں پر طوفان نہیں باندھتے تو اللہ جل جلالہ پر کیوں طوفان جوڑنے لگے (جھوٹا دعویٰ کر کے) اور میں نے تجھ سے پوچھا، کوئی ان کے دین میں آنے کے بعد پھر اس کو برا سمجھ کر پھر جاتا ہے، تو نے کہا: نہیں اور ایمان کا یہی حال ہے جب دل میں آتا ہے تو خوشی سماتی ہے اور میں نے تجھ سے پوچھا، ان کے پیرو بڑھتے جاتے ہیں یا کم ہوتے جاتے ہیں، تو نے کہا: وہ بڑھتے جاتے ہیں یہی ایمان کا حال ہے اس وقت تک کہ پورا ہو (پھر کمال کے بعد اگر گھٹے تو قباحت نہیں) اور میں نے تجھ سے پوچھا، تم ان سے لڑتے ہو تو تو نے کہا: ہم لڑتے ہیں اور ہماری ان کی لڑائی برابر ہے ڈول کی طرح کبھی ادھر کبھی ادھر، تم ان کا نقصان کرتے ہو وہ تمہارا نقصان کرتے ہیں۔ اور اسی طرح آزمائش ہوتی ہے پیغمبروں کی (تاکہ ان کا صبر اور تکلیف کا اجر ملے اور ان کے پیروکاروں کے درجے بڑھیں) پھر آخر میں وہی غالب آتے ہیں، اور میں نے تجھ سے پوچھا، وہ دغا کرتے ہیں تو تو نے کہا: وہ دغا نہیں کرتے اور یہی حال ہے پیغمبروں کا وہ دغا نہیں کرتے (یعنی عہد شکنی) اور میں نے تجھ سے پوچھا: ان سے پہلے بھی کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ تو نے کہا: نہیں۔ یہ میں نے اس لیے پوچھا کہ اگر ان سے پہلے کسی نے یہ دعویٰ کیا ہوتا تو گمان ہوتا کہ اس شخص نے بھی اس کی پیروی کی ہے۔ پھر ہرقل نے کہا: وہ تم کو کن باتوں کا حکم کرتے ہیں۔ میں نے کہا: وہ حکم کرتے ہیں ... نماز پڑھنے کا، زکواۃ دینے کا، ناتواں والوں سے سلوک کا اور بری باتوں سے بچنے کا۔ ہرقل نے کہا: اگر ان کا بھی یہی حال ہے جو تم نے بیان کیا تو بیشک وہ پیغمبر ہیں اور میں جانتا تھا (اگلی کتابوں میں پڑھ کر) کہ یہ پیغمبر پیدا ہوں گے لیکن مجھے یہ خیال نہ تھا کہ وہ تم لوگوں میں پیدا ہوں گے۔ اور اگر میں یہ سمجھتا کہ میں ان تک پہنچ جاؤں گا تو میں میں ان سے ملنا پسند کرتا (بخاری کی روایت میں ہے کہ میں کسی طرح بھی ملتا محنت مشقت اٹھا کر) اور جو میں ان کے پاس ہوتا تو ان کے پاؤں دھوتا اور البتہ ان کی حکومت یہاں تک آ جائے گئی جہاں اب میرے دونوں پاؤں ہیں، پھر ہرقل نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خط منگوایا اور اس کو پڑھا، اس میں یہ لکھا تھا۔
شروع کرتا ہوں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو بڑا مہربان اور رحم والا ہے۔ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے رسول کی طرف سے ہرقل کو معلوم ہو جو کہ رئیس ہے روم کا۔ سلام اس شخص پر جو پیروی کرے ہدایت کی۔ بعد اس کے میں تجھے ہدایت دیتا ہوں اسلام کی دعوت کہ مسلمان ہو جا تو سلامت رہے گا (یعنی تیری حکومت، جان اور عزت سب سلامت اور محفوظ رہے گی) مسلمان ہو جا اللہ تجھے دوہرا ثواب دے گا۔ اگر تو نہ مانے تو تجھ پر وبال ہو گا ریسین کا۔ اے کتاب والو! ایک بات کہ جو سیدھی اور صاف ہے ہمارے اور تمہارے درمیان کہ بندگی نہ کریں سوائے اللہ تعالیٰ کے کسی اور کی اور شریک بھی نہ ٹھہرائیں اس کے ساتھ کسی کو۔۔۔۔۔ اخیر آیت تک۔

Sahih Muslim Hadith 4607 in Arabic

Read Hadith 4607 of Sahih Muslim narrated by Imam Muslim in Chapter Jihad And Expeditions of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 4607.

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ رَافِعٍ ، قَالَ ابْنُ رَافِعٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَرَ : حَدَّثَنَا ، وقَالَ الْآخَرَانِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ أَبَا سُفْيَانَ أَخْبَرَهُ مِنْ فِيهِ إِلَى فِيهِ ، قَالَ : انْطَلَقْتُ فِي الْمُدَّةِ الَّتِي كَانَتْ بَيْنِي وَبَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : فَبَيْنَا أَنَا بِالشَّأْمِ إِذْ جِيءَ بِكِتَابٍ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى هِرَقْلَ يَعْنِي عَظِيمَ الرُّومِ ، قَالَ : وَكَانَ دَحْيَةُ الْكَلْبِيُّ جَاءَ بِهِ فَدَفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ بُصْرَى ، فَدَفَعَهُ عَظِيمُ بُصْرَى إِلَى هِرَقْلَ ، فَقَالَ هِرَقْلُ : هَلْ هَاهُنَا أَحَدٌ مِنْ قَوْمِ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ ؟ ، قَالُوا : نَعَمْ ، قَالَ : فَدُعِيتُ فِي نَفَرٍ مِنْ قُرَيْشٍ ، فَدَخَلْنَا عَلَى هِرَقْلَ فَأَجْلَسَنَا بَيْنَ يَدَيْهِ ، فَقَالَ : أَيُّكُمْ أَقْرَبُ نَسَبًا مِنْ هَذَا الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ ؟ ، فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ : فَقُلْتُ : أَنَا فَأَجْلَسُونِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَأَجْلَسُوا أَصْحَابِي خَلْفِي ثُمَّ دَعَا بِتَرْجُمَانِهِ ، فَقَالَ لَهُ : قُلْ لَهُمْ إِنِّي سَائِلٌ هَذَا عَنِ الرَّجُلِ الَّذِي يَزْعُمُ أَنَّهُ نَبِيٌّ فَإِنْ كَذَبَنِي فَكَذِّبُوهُ ، قَال : فَقَالَ أَبُو سُفْيَانَ : وَايْمُ اللَّهِ لَوْلَا مَخَافَةُ أَنْ يُؤْثَرَ عَلَيَّ الْكَذِبُ لَكَذَبْتُ ثُمَّ ، قَالَ : لِتَرْجُمَانِهِ سَلْهُ كَيْفَ حَسَبُهُ فِيكُمْ ؟ ، قَالَ : قُلْتُ : هُوَ فِينَا ذُو حَسَبٍ ، قَالَ : فَهَلْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ ؟ ، قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَهَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ ؟ ، قُلْتُ : لَا ، قَالَ : وَمَنْ يَتَّبِعُهُ أَشْرَافُ النَّاسِ أَمْ ضُعَفَاؤُهُمْ ، قَالَ : قُلْتُ : بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ ، قَالَ : أَيَزِيدُونَ أَمْ يَنْقُصُونَ ؟ ، قَالَ : قُلْتُ : لَا بَلْ يَزِيدُونَ ، قَالَ : هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ دِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَ فِيهِ سَخْطَةً لَهُ ؟ ، قَالَ : قُلْتُ : لَا ، قَالَ : فَهَلْ قَاتَلْتُمُوهُ ؟ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : فَكَيْفَ كَانَ قِتَالُكُمْ إِيَّاهُ ؟ ، قَالَ : قُلْتُ : تَكُونُ الْحَرْبُ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُ سِجَالًا يُصِيبُ مِنَّا وَنُصِيبُ مِنْهُ ، قَالَ : فَهَلْ يَغْدِرُ ؟ ، قُلْتُ : لَا وَنَحْنُ مِنْهُ فِي مُدَّةٍ لَا نَدْرِي مَا هُوَ صَانِعٌ فِيهَا ؟ ، قَالَ : فَوَاللَّهِ مَا أَمْكَنَنِي مِنْ كَلِمَةٍ أُدْخِلُ فِيهَا شَيْئًا غَيْرَ هَذِهِ ، قَالَ : فَهَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ ؟ ، قَالَ : قُلْتُ : لَا ، قَالَ لِتَرْجُمَانِهِ : قُلْ لَهُ إِنِّي سَأَلْتُكَ عَنْ حَسَبِهِ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ فِيكُمْ ذُو حَسَبٍ ، وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْعَثُ فِي أَحْسَابِ قَوْمِهَا ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كَانَ فِي آبَائِهِ مَلِكٌ ، فَزَعَمْتَ أَنْ لَا فَقُلْتُ لَوْ كَانَ مِنْ آبَائِهِ مَلِكٌ قُلْتُ رَجُلٌ يَطْلُبُ مُلْكَ آبَائِهِ ، وَسَأَلْتُكَ عَنْ أَتْبَاعِهِ أَضُعَفَاؤُهُمْ أَمْ أَشْرَافُهُمْ ، فَقُلْتَ : بَلْ ضُعَفَاؤُهُمْ وَهُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ كُنْتُمْ تَتَّهِمُونَهُ بِالْكَذِبِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ مَا قَالَ ، فَزَعَمْتَ أَنْ لَا فَقَدْ عَرَفْتُ أَنَّهُ لَمْ يَكُنْ لِيَدَعَ الْكَذِبَ عَلَى النَّاسِ ثُمَّ يَذْهَبَ فَيَكْذِبَ عَلَى اللَّهِ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَرْتَدُّ أَحَدٌ مِنْهُمْ عَنْ دِينِهِ بَعْدَ أَنْ يَدْخُلَهُ سَخْطَةً لَهُ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ إِذَا خَالَطَ بَشَاشَةَ الْقُلُوبِ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَزِيدُونَ أَوْ يَنْقُصُونَ فَزَعَمْتَ أَنَّهُمْ يَزِيدُونَ وَكَذَلِكَ الْإِيمَانُ حَتَّى يَتِمَّ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَاتَلْتُمُوهُ فَزَعَمْتَ أَنَّكُمْ قَدْ قَاتَلْتُمُوهُ فَتَكُونُ الْحَرْبُ بَيْنَكُمْ وَبَيْنَهُ سِجَالًا يَنَالُ مِنْكُمْ وَتَنَالُونَ مِنْهُ وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ تُبْتَلَى ثُمَّ تَكُونُ لَهُمُ الْعَاقِبَةُ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ يَغْدِرُ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ لَا يَغْدِرُ وَكَذَلِكَ الرُّسُلُ لَا تَغْدِرُ ، وَسَأَلْتُكَ هَلْ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ فَزَعَمْتَ أَنْ لَا فَقُلْتُ لَوَ قَالَ هَذَا الْقَوْلَ أَحَدٌ قَبْلَهُ قُلْتُ رَجُلٌ ائْتَمَّ بِقَوْلٍ قِيلَ قَبْلَهُ ، قَالَ : ثُمَّ قَالَ : بِمَ يَأْمُرُكُمْ ؟ قُلْتُ : يَأْمُرُنَا بِالصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَالصِّلَةِ وَالْعَفَافِ ، قَالَ : إِنْ يَكُنْ مَا تَقُولُ فِيهِ حَقًّا فَإِنَّهُ نَبِيٌّ وَقَدْ كُنْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ خَارِجٌ وَلَمْ أَكُنْ أَظُنُّهُ مِنْكُمْ ، وَلَوْ أَنِّي أَعْلَمُ أَنِّي أَخْلُصُ إِلَيْهِ لَأَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ ، وَلَوْ كُنْتُ عِنْدَهُ لَغَسَلْتُ عَنْ قَدَمَيْهِ وَلَيَبْلُغَنَّ مُلْكُهُ مَا تَحْتَ قَدَمَيَّ ، قَالَ : ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَرَأَهُ ، فَإِذَا فِيهِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ " مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ إِلَى هِرَقْلَ عَظِيمِ الرُّومِ سَلَامٌ عَلَى مَنِ اتَّبَعَ الْهُدَى ، أَمَّا بَعْدُ ، فَإِنِّي أَدْعُوكَ بِدِعَايَةِ الْإِسْلَامِ أَسْلِمْ تَسْلَمْ ، وَأَسْلِمْ يُؤْتِكَ اللَّهُ أَجْرَكَ مَرَّتَيْنِ ، وَإِنْ تَوَلَّيْتَ فَإِنَّ عَلَيْكَ إِثْمَ الْأَرِيسِيِّينَ وَيَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ أَنْ لَا نَعْبُدَ إِلَّا اللَّهَ وَلَا نُشْرِكَ بِهِ شَيْئًا وَلَا يَتَّخِذَ بَعْضُنَا بَعْضًا أَرْبَابًا مِنْ دُونِ اللَّهِ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَقُولُوا اشْهَدُوا بِأَنَّا مُسْلِمُونَ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ قِرَاءَةِ الْكِتَابِ ارْتَفَعَتِ الْأَصْوَاتُ عِنْدَهُ وَكَثُرَ اللَّغْطُ ، وَأَمَرَ بِنَا فَأُخْرِجْنَا ، قَالَ : فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي حِينَ خَرَجْنَا : لَقَدْ أَمِرَ أَمْرُ ابْنِ أَبِي كَبْشَةَ إِنَّهُ لَيَخَافُهُ مَلِكُ بَنِي الْأَصْفَرِ ، قَالَ : فَمَا زِلْتُ مُوقِنًا بِأَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَيَظْهَرُ حَتَّى أَدْخَلَ اللَّهُ عَلَيَّ الْإِسْلَامَ "

Who narrated Sahih Muslim Hadith 4607?

Imam Muslim narrated Hadith 4607 of Sahih Muslim.

What is the topic of Sahih Muslim Hadith 4607?

Hadith 4607 of Sahih Muslim discusses about the Jihad And Expeditions.

Where can we read the complete Hadith 4607 of Sahih Muslim?

You can read the complete Hadith 4607 of Sahih Muslim in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Muslim - The Book Of Jihad And Expeditions

حدیث نمبر 4620

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے (اور بعض نسخوں میں عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ ہے جو عاص کے بیٹے ہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھیر لیا طائف والوں کو اور نہیں حاصل کیا ان سے کچھ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم لوٹ چلیں گے اگر اللہ تعالیٰ نے چاہا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4637

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب یہ سورت اتری «إِنَّا فَتَحْنَا لَكَ فَتْحًا مُبِينًا لِيَغْفِرَ لَكَ اللَّه» اخیر تک تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوٹ کر آ رہے تھے، حدیبہ سے اور صحابہ کو بہت غم اور رنج تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہدی کو نحر کر دیا تھا حدیبیہ میں مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4647

‏‏‏‏ اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث مروی ہے اس میں یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی سے خون پونچھتے جاتے تھے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4598

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو خندق کے دن ایک شخص نے جو قریش میں سے تھا عرقہ (اس کی ماں کا نام ہے) کا بیٹا ایک تیر مارا، وہ تیر ان کی اکحل (شریان) میں لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سعد کے لیے مسجد میں ایک خیمہ لگا دیا (اس سے معلوم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4624

‏‏‏‏ عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم سفر کر کے معاویہ بن ابی سفیان کے پاس گئے اور ہم لوگوں میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بھی تھے تو ہم میں سے ہر شخص ایک ایک دن کھانا تیار کرتا اپنے ساتھیوں کے لیے۔ ایک دن میری باری آئی میں نے کہا: اے ابوہریرہ! آج میری باری ہے وہ سب میرے ٹھکانے پر آئے اور ابھی کھانا تیار نہیں ہوا تھا۔ میں نے کہا: اے ابوہریرہ! ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4585

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہمارا کوئی وارث نہیں جو ہم چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4661

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگوں نے عرض کیا۔ کاش! آپ عبداللہ بن ابی کے پاس تشریف لے جاتے (اور اس کو دعوت دیتے اسلام کی) آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلے اس کے پاس اور ایک گدھے پر سوار ہوئے اور مسلمان بھی چلے وہ زمین شور تھی، جب رسول اللہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4592

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے بنی نضیر اور قریظہ کے یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے یہودیوں کو نکال دیا اور قریظہ کے یہودیوں کو رہنے دیا بلکہ ان پر احسان کیا۔ پھر قریظہ اس کے بعد لڑے (اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4669

‏‏‏‏ سیدنا ابن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب خیبر کی لڑائی ہوئی تو میرا بھائی (عامر بن اکوع) خوب لڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر۔ اس کی تلوار خود اس پر پلٹ گئی، وہ مر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے اس کے باب میں گفتگو کی اور شکایت کی اس کے باب میں۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4628

‏‏‏‏ اس سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے اتنا زیادہ ہے کہ اس دن جن لوگوں کے نام عاص تھے قریش کے لوگوں میں سے کوئی ان میں سے مسلمان نہیں ہوا سوائے عاص بن اسود کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نام بدل کر مطیع رکھ دیا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4631

‏‏‏‏ سیدنا براء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم روکے گئے کعبہ شریف میں جانے سے تو صلح کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مکہ والوں نے اس شرط پر کہ (آئندہ سال) آئیں اور تین دن تک مکہ میں رہیں اور ہتھیاروں کو غلاف میں رکھ کر آئیں اور کسی مکہ والے کو اپنے ساتھ نہ لے جائیں اور ان کے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4606

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ایک تھیلی جس میں کھانا تھا اور چربی تھی خیبر کے روز ہماری طرف کسی نے پھینکی، میں دوڑا اس کے لینے کو پھر جو دیکھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہیں میں نے شرم کی آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ شعبہ نے ان سندوں کے ساتھ روایت کیا سوائے اس کے کہ اس روایت میں تھیلی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4523

‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی امیر لشکر کو روانہ فرماتے تو اس کو بلا کر اسے نصیحت فرماتے۔ باقی سفیان کی حدیث کے مثل ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4553

‏‏‏‏ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی نضیر کے درخت کٹوا ڈالے اور جلوا دیئے اور سیدنا حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ کا یہ شعر اسی باب میں ہے۔ ترجمہ اس کا یہ ہے: سہل ہو بنی لؤی کے شریفوں اور سرداروں پر جلانا بویرہ کا جس کی انگار اڑ رہی تھی (بنی لؤی سے مراد قریش ہیں)۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4690

‏‏‏‏ سیدہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لڑائیوں میں رہی، میں مردوں کے ٹھہرنے کی جگہ میں رہتی اور ان کا کھانا پکاتی اور زخمیوں کی دوا کرتی اور بیماروں کی خدمت کرتی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4615

‏‏‏‏ ابواسحاق سے روایت ہے، ایک شخص نے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے کہا: اے ابوعمارہ! تم حنین کے دن بھاگے؟ انہوں نے کہا: نہیں قسم اللہ کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں موڑی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے چند جوان جلد باز جن کے پاس ہتھیار نہ تھے یا پورے ہتھیار نہ تھے نکلے، ان کا مقابلہ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4569

‏‏‏‏ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں بدر کی لڑائی میں صف میں کھڑا ہوا تھا میں نے اپنی داہنی اور بائیں طرف دیکھا تو دو انصار کے لڑکے نظر آئے نوجوان اور کم عمر۔ میں نے آرزو کی کاش! میں ان سے زور آور شخص کے پاس ہوتا (یعنی آزو بازو اچھے قوی لوگ ہوتے تو زیادہ اطمینان ہوتا) اتنے میں ان میں سے ایک نے مجھے دبایا اور کہا: ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4550

‏‏‏‏ سیدنا صعب بن جثامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے عرض کی یا رسول اللہ! ہم رات کو چھاپے میں مشرکوں کی اولاد کو بھی مار ڈالتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ بھی مشرکوں میں داخل ہیں۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4544

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا اس میں لفظ «اللّٰھم» کا ذکر نہیں ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4576

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے