Open Menu

Sahih Muslim Hadith 4622 - Read Hadith in Arabic with English/Urdu Translation

Read the complete Sahih Muslim Hadith 4622 at UrduPoint with English and Urdu Translation. Hadith 4622 of Sahih Muslim is narrated by Imam Muslim in the Chapter Jihad And Expeditions. You can read the original Sahih Muslim 4622 Hadith in Arabic on this page and its translation in Urdu and English to understand its meaning.

  • Hadith No 4622
  • Book Name Sahih Muslim
  • Chapter Name Jihad And Expeditions
  • Writer Imam Muslim
  • Writer Death 261 ھ
Urdu Hadith Arabic Hadith

Sahih Muslim Hadith 4622 in Urdu

Read Hadith 4622 of Sahih Muslim in Urdu Translation narrated by Imam Muslim in Chapter Jihad And Expeditions of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 4622 Urdu Translation.

‏‏‏‏ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، کئی جماعتیں سفر کر کے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے پاس گئیں رمضان المبارک کے مہینہ میں۔ عبداللہ بن رباح رضی اللہ عنہ نے کہا: (جو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اس حدیث کو) ہم میں سے ایک دوسرے کے لیے کھانا تیار کرتا تو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اکثر ہم کو بلاتے اپنے مقام پر، ایک دن میں نے کہا: میں بھی کھانا تیار کروں اور سب کو اپنے مقام پر بلاؤں تو میں نے کھانے کا حکم دیا اور شام کو ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملا اور کہا: آج کی رات میرے یہاں دعوت ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: تو نے مجھ سے پہلے کہہ دیا۔ (یعنی آج میں دعوت کرنے والا تھا) میں نے کہا: ہاں پھر میں نے ان سب کو بلایا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے انصار کے گروہ! میں تمہارے باب میں ایک حدیث بیان کرتا ہوں، پھر انہوں نے ذکر کیا مکہ کے فتح کا۔ بعد اس کے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آئے یہاں تک کہ مکہ میں داخل ہوئے تو ایک جانب پر زبیر کو بھیجا اور دوسری جانب پر خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کو (یعنی ایک کو میمنہ پر اور ایک کو میسرہ پر) اور ابوعبیدہ بن الجراح رضی اللہ عنہ کو ان لوگوں کا سردار کیا جن کے پاس زرہیں نہ تھیں۔ وہ گھاٹی کے اندر سے گئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ٹکڑے میں تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو دیکھا تو فرمایا: ابوہریرہ۔ میں نے کہا: حاضر ہوں یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ آئے میرے پاس مگر انصاری اور فرمایا انصار کو پکارو میرے لیے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار پر بہت اعتماد تھا اور ان کو مکہ والوں سے کوئی غرض بھی نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا پاس رکھنا مناسب جانا۔ پھر وہ سب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد ہو گئے اور قریش نے بھی اپنے گروہ اور تابعدار اکٹھا کیے اور کہا ہم ان کو آگے کرتے ہیں اگر کچھ ملا تو ہم بھی ان کے ساتھ ہیں اور جو آفت آئی تو دیدیں گے ہم سے جو مانگا جائے گا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دیکھتے ہو قریش کی جماعتوں اور تابعداروں کو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ پر بتلایا (یعنی مارو مکہ کے کافروں کو اور ان میں سے ایک کو نہ چھوڑو) اور فرمایا: تم ملو مجھ سے صفا پر۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ہم چلے جو کوئی ہم میں سے کسی کو مارنا چاہتا (کافروں میں سے) وہ مار ڈالتا اور کوئی ہمارا مقابلہ نہ کرتا، یہاں تک کہ ابوسفیان آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ قریش کا گروہ تباہ ہو گیا۔ اب آج سے قریش نہ رہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ابوسفیان کے گھر چلا جائے اس کو امن ہے (یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوسفیان کی درخواست پر اس کو عزت دینے کو فرمایا) انصار ایک دوسرے سے کہنے لگے ان کو (یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو) اپنے وطن کی الفت آ گئی اور اپنے کنبہ والوں پر مامتا ہوئے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اور وحی آنے لگی اور جب وحی آنے لگتی تو ہم کو معلوم ہو جاتا جب تک وحی اترتی رہتی کوئی اپنی آنکھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ اٹھاتا یہاں تک کہ وحی ختم ہو جاتی، غرض جب وحی ختم ہو چکی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے انصار کے لوگو! انہوں نے کہا حاضر ہیں یا رسول اللہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (یہ معجزہ ہے) تم نے یہ کہا: اس شخص کو اپنے گاؤں کی الفت آ گئی؟۔ انہوں نے کہا: بے شک یہ تو ہم نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہرگز نہیں میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کا رسول ہوں (اور جو تم نے کہا وہ وحی سے مجھ کو معلوم ہو گیا پر مجھے اللہ کا بندہ ہی سمجھنا، نصاریٰ نے جیسے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بڑھا دیا ویسے بڑھا نہ دینا) میں نے ہجرت کی اللہ کی طرف اور تمہاری طرف اب میری زندگی بھی تمہارے ساتھ ہے اور مرنا بھی تمہارے ساتھ۔ یہ سن کر انصار دوڑتے روتے ہوئے اور کہنے لگے قسم اللہ تعالیٰ کی ہم نے کہا جو کہا محض حرص کر کے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی (یعنی ہمارا مطلب یہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا ساتھ نہ چھوڑیں اور ہمارے شہر میں ہی رہیں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ اور رسول تصدیق کرتے ہیں تمہاری اور تمہارا عذر قبول کرتے ہیں۔ پھر لوگ ابوسفیان کے گھر کو چلے گئے (جان بچانے کے لیے) اور لوگوں نے اپنے دروازے بند کر لیے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے حجر اسود کے پاس اور اس کو چوما پھر طواف کیا خانہ کعبہ کا (اگرچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم احرام سے نہ تھے کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر خود تھا) پھر ایک بت کے پاس آئے جو کعبہ کے بازو پر رکھا تھا اس کو لوگ پوجا کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں کمان تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کا کونا تھامے ہوئے تھے، جب بت کے پاس آئے تو اس کی آنکھ میں کونچنے لگے اور فرمانے لگے: حق آیا اور باطل مٹ گیا۔ جب طواف سے فارغ ہوئے تو صفا پہاڑ پر آئے اور اس پر چڑھے یہاں تک کہ کعبہ کو دیکھا اور دونوں ہاتھ اٹھائے پھر اللہ کی تعریف کرنے لگے اور دعا کرنے لگے جو دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہی۔

Sahih Muslim Hadith 4622 in Arabic

Read Hadith 4622 of Sahih Muslim narrated by Imam Muslim in Chapter Jihad And Expeditions of Sahih Muslim at UrduPoint. The following is the complete Sahih Muslim Hadith 4622.

حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ الْبُنَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبَاحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : " وَفَدَتْ وُفُودٌ إِلَى مُعَاوِيَةَ وَذَلِكَ فِي رَمَضَانَ ، فَكَانَ يَصْنَعُ بَعْضُنَا لِبَعْضٍ الطَّعَامَ فَكَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ مِمَّا يُكْثِرُ أَنْ يَدْعُوَنَا إِلَى رَحْلِهِ ، فَقُلْتُ : أَلَا أَصْنَعُ طَعَامًا فَأَدْعُوَهُمْ إِلَى رَحْلِي ، فَأَمَرْتُ بِطَعَامٍ يُصْنَعُ ثُمَّ لَقِيتُ أَبَا هُرَيْرَةَ مِنَ الْعَشِيِّ ، فَقُلْتُ : الدَّعْوَةُ عِنْدِي اللَّيْلَةَ ، فَقَالَ : قُلْتُ : نَعَمْ ، فَدَعَوْتُهُمْ ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : أَلَا أُعْلِمُكُمْ بِحَدِيثٍ مِنْ حَدِيثِكُمْ يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ثُمَّ ذَكَرَ فَتْحَ مَكَّةَ ، فَقَالَ : أَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ ، فَبَعَثَ الزُّبَيْرَ عَلَى إِحْدَى الْمُجَنِّبَتَيْنِ ، وَبَعَثَ خَالِدًا عَلَى الْمُجَنِّبَةِ الْأُخْرَى ، وَبَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ عَلَى الْحُسَّرِ ، فَأَخَذُوا بَطْنَ الْوَادِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي كَتِيبَةٍ ، قَالَ : فَنَظَرَ فَرَآنِي ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، قُلْتُ : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، فَقَالَ : لَا يَأْتِينِي إِلَّا أَنْصَارِيٌّ " زَادَ غَيْرُ شَيْبَانَ ، فَقَالَ : اهْتِفْ لِي بِالْأَنْصَارِ ، قَالَ : فَأَطَافُوا بِهِ وَوَبَّشَتْ قُرَيْشٌ أَوْبَاشًا لَهَا وَأَتْبَاعًا ، فَقَالُوا نُقَدِّمُ هَؤُلَاءِ ، فَإِنْ كَانَ لَهُمْ شَيْءٌ كُنَّا مَعَهُمْ ، وَإِنْ أُصِيبُوا أَعْطَيْنَا الَّذِي سُئِلْنَا ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : تَرَوْنَ إِلَى أَوْبَاشِ قُرَيْشٍ وَأَتْبَاعِهِمْ ، ثُمَّ قَالَ : بِيَدَيْهِ إِحْدَاهُمَا عَلَى الْأُخْرَى ، ثُمَّ قَالَ : حَتَّى تُوَافُونِي بِالصَّفَا ، قَالَ : فَانْطَلَقْنَا فَمَا شَاءَ أَحَدٌ مِنَّا أَنْ يَقْتُلَ أَحَدًا إِلَّا قَتَلَهُ ، وَمَا أَحَدٌ مِنْهُمْ يُوَجِّهُ إِلَيْنَا شَيْئًا ، قَالَ : فَجَاءَ أَبُو سُفْيَانَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، أُبِيحَتْ خَضْرَاءُ قُرَيْشٍ لَا قُرَيْشَ بَعْدَ الْيَوْمِ ، ثُمَّ قَالَ : مَنْ دَخَلَ دَارَ أَبِي سُفْيَانَ فَهُوَ آمِنٌ ، فَقَالَتْ الْأَنْصَارُ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ : أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ وَرَأْفَةٌ بِعَشِيرَتِهِ ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَجَاءَ الْوَحْيُ وَكَانَ إِذَا جَاءَ الْوَحْيُ لَا يَخْفَى عَلَيْنَا ، فَإِذَا جَاءَ فَلَيْسَ أَحَدٌ يَرْفَعُ طَرْفَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى يَنْقَضِيَ الْوَحْيُ ، فَلَمَّا انْقَضَى الْوَحْيُ ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : يَا مَعْشَرَ الْأَنْصَارِ ، قَالُوا : لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : قُلْتُمْ أَمَّا الرَّجُلُ فَأَدْرَكَتْهُ رَغْبَةٌ فِي قَرْيَتِهِ ؟ ، قَالُوا : قَدْ كَانَ ذَاكَ ، قَالَ : كَلَّا إِنِّي عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ هَاجَرْتُ إِلَى اللَّهِ ، وَإِلَيْكُمْ وَالْمَحْيَا مَحْيَاكُمْ وَالْمَمَاتُ مَمَاتُكُمْ ، فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَبْكُونَ ، وَيَقُولُونَ : وَاللَّهِ مَا قُلْنَا الَّذِي قُلْنَا إِلَّا الضِّنَّ بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِنَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ يُصَدِّقَانِكُمْ وَيَعْذِرَانِكُمْ " ، قَالَ : فَأَقْبَلَ النَّاسُ إِلَى دَارِ أَبِي سُفْيَانَ وَأَغْلَقَ النَّاسُ أَبْوَابَهُمْ ، قَالَ : وَأَقْبَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَقْبَلَ إِلَى الْحَجَرِ فَاسْتَلَمَهُ ، ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ، قَالَ : فَأَتَى عَلَى صَنَمٍ إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ ، قَالَ : وَفِي يَدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْسٌ وَهُوَ آخِذٌ بِسِيَةِ الْقَوْسِ ، فَلَمَّا أَتَى عَلَى الصَّنَمِ جَعَلَ يَطْعُنُهُ فِي عَيْنِهِ ، وَيَقُولُ : جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ، فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ طَوَافِهِ أَتَى الصَّفَا فَعَلَا عَلَيْهِ حَتَّى نَظَرَ إِلَى الْبَيْتِ وَرَفَعَ يَدَيْهِ ، فَجَعَلَ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيَدْعُو بِمَا شَاءَ أَنْ يَدْعُوَ " ،

Who narrated Sahih Muslim Hadith 4622?

Imam Muslim narrated Hadith 4622 of Sahih Muslim.

What is the topic of Sahih Muslim Hadith 4622?

Hadith 4622 of Sahih Muslim discusses about the Jihad And Expeditions.

Where can we read the complete Hadith 4622 of Sahih Muslim?

You can read the complete Hadith 4622 of Sahih Muslim in Arabic with Urdu and English translation at UrduPoint.

More Hadiths From : Sahih Muslim - The Book Of Jihad And Expeditions

حدیث نمبر 4651

‏‏‏‏ ترجمہ وہی جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تین بار دعا کر رہے تھے عاجزی سے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: یا اللہ! سمجھ لے قریش سے۔ یا اللہ! تو سمجھ لے قریش سے۔ یا اللہ! تو سمجھ لے قریش سے۔ اور ولید بن عتبہ کا نام ہے بجائے ولید بن عقبہ کے اور امیہ بن ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4655

‏‏‏‏ اسود بن قیس سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غار میں تھے (قاضی عیاض رحمہ اللہ نے کہا: یہ غلطی ہے غار کی جگہ غازی کا لفظ ہو گا یا غار سے مراد لشکر ہے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کو ٹھوکر لگی۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4688

‏‏‏‏ یزید بن ہرمز سے روایت ہے نجدہ بن عامر نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس موجود تھا جب انہوں نے نجدہ کی کتاب پڑھی اور جب اس کا جواب لکھا۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا: قسم اللہ کی اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ وہ نجاست میں گر جائے گا (یعنی حماقت کی بات کر بیٹھے گا) تو میں اس کو ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4528

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آسانی کرو اور سختی مت کرو، آرام دو اور نفرت مت دلاؤ۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4568

‏‏‏‏ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے جس سال حنین کی لڑائی ہوئی۔ جب ہم لوگ دشمنوں سے بھڑے تو مسلمانوں کو شکست ہوئی (یعنی کچھ مسلمان بھاگے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور کچھ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ میدان میں جمے رہے) ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4600

‏‏‏‏ ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا زخم سوکھ گیا اور اچھا ہونے کو تھا۔ انہوں نے دعا کی، یا اللہ! تو جانتا ہے کہ مجھے تیری راہ میں جہاد کرنے سے ان لوگوں کے ساتھ جنہوں نے تیرے رسول کو جھٹلایا اور نکالا کوئی چیز زیادہ پسند نہیں ہے یا اللہ! اگر قریش کی لڑائی ابھی باقی ہو تو مجھے زندہ رکھ، میں ان سے جہاد کروں ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4537

‏‏‏‏ سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر دغا باز کے سرین پر ایک جھنڈا ہو گا قیامت کے دن۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4578

‏‏‏‏ مذکورہ بالا حدیث اس سند سے بھی مروی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4654

‏‏‏‏ جندب بن سفیان سے روایت ہے، کسی لڑائی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی کو مار لگی اور خون نکل آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ہے تو مگر ایک انگلی جس میں سے خون نکلا اور اللہ کی راہ میں تجھے یہ تکلیف ہوئی۔ (مطلب یہ ہے کہ اللہ کی راہ میں اتنی سی ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4573

‏‏‏‏ سیدنا سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے جہاد کیا فزارہ سے (جو ایک قبیلہ ہے مشہور عرب میں) اور ہمارے سردار سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو امیر بنایا تھا ہم پر۔ جب ہمارے اور پانی کے بیچ میں ایک گھڑی کا فاصلہ رہا (یعنی اس پانی سے جہاں فزارہ رہتے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4614

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4523

‏‏‏‏ سیدنا بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی امیر لشکر کو روانہ فرماتے تو اس کو بلا کر اسے نصیحت فرماتے۔ باقی سفیان کی حدیث کے مثل ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4669

‏‏‏‏ سیدنا ابن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب خیبر کی لڑائی ہوئی تو میرا بھائی (عامر بن اکوع) خوب لڑا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہو کر۔ اس کی تلوار خود اس پر پلٹ گئی، وہ مر گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب نے اس کے باب میں گفتگو کی اور شکایت کی اس کے باب میں۔ سلمہ رضی اللہ عنہ نے ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4603

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، جب مہاجرین مکہ معظّمہ سے مدینہ طیبہ کو آئے تو وہ خالی ہاتھ تھے اور انصار کے پاس زمین تھی اور درخت تھے (یعنی کھیت بھی تھے اور باغ بھی) تو انصار نے مہاجرین کو اپنا مال بانٹ دیا اس طور سے کہ آدھا میوہ ہر سال ان کو دیتے اور وہ کام اور محنت کرتے۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی ماں جن کا ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4519

‏‏‏‏ ابن عون سے روایت ہے، میں نے نافع کو لکھا کہ لڑائی سے پہلے کافروں کو دین کو دعوت دینا ضروری ہے؟ انہوں نے جواب میں لکھا کہ یہ حکم شروع اسلام میں تھا (جب کافروں کو دین کی دعوت نہیں پہنچی تھی) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مصطلق پر حملہ کیا اور وہ غافل تھے، ان کے جانور پانی پی رہے تھے، آپ ..مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4557

‏‏‏‏ سیدنا مصعب بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے سنا اپنے باپ سے، کہا کہ میرے بارے میں چار آیتیں اتریں، ایک بار ایک تلوار مجھے ملی لوٹ میں وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی گئی، میں نے کہا: یا رسول اللہ! وہ مجھے عنایت فرمائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو رکھ دے۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4576

‏‏‏‏ ترجمہ وہی ہے جو اوپر گزرا۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4675

‏‏‏‏ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، صحابہ رجز پڑھتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کے ساتھ تھے وہ کہتے تھے، یااللہ! نہیں ہے خیر مگر آخرت کی خیر، تو مدد کر انصار اور مہاجرین کی۔ اور شیبان کی روایت میں ہے بخش دے انصار اور مہاجرین کو۔مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4659

‏‏‏‏ سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوئے، اس پر ایک پالان تھا، اور نیچے اس کے ایک چادر تھی فدک کی۔ (فدک ایک مشہور شہر تھا مدینہ سے دو یا تین منزل پر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اسی گدھے پر سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ تھے، آپ مکمل حدیث پڑھیئے

حدیث نمبر 4567

‏‏‏‏ سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی روایت ہے جیسے آگے آتی ہے۔مکمل حدیث پڑھیئے