بدین :نشیبی علاقوں روڈوں قبرستانوں اور اسکولوں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہو سکی

بدھ 16 ستمبر 2020 18:21

بدین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 ستمبر2020ء) نشیبی علاقوں روڈوں قبرستانوں اور اسکولوں سے بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہو سکی اقلیتی برادری کا لاش سمیت زیرآب قبرستان کے باہر احتجاجی مظاہرہ تعلیمی اداروں کہ اطراف بدبودار پانی ہونے کہ باعث تدرسی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال نہ ہو سکیں۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق بدین میونسپل کمیٹی اور پبلک ہیلتھ کہ افسران اور ملازمین کی ناہلی غفلت اور نکاسی آب کہ نام پر بڑے پیمانے پر کریپشن کہ باعث کئی کئی روز گزر جانے کے باوجود زیراب نشیبی علاقوں روڈوں گلیوں اور شہر کے قبرستانوں کہ علاوہ تعلیمی اداروں سے بارش کا پانی تاحال نکاسی نہیں ہو سکا شہر کی نشیبی آبادیوں روڈو اور گلیوں میں پانی نکاس نہ ہونے کہ باعث شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے آلودگی کہ باعث زیرآب علاقوں کی فضا بدبودار ہو چکی ہے مچھر اور مکھیوں کی یلغار نے شہریوں کی زندگی عزاب بنا کر رکھ دی ہی.اسکولوں کالیجز اور لاڑ یونی ورسٹی کیپس سمیت ضلع بدین کے دو سو سے زائد سرکاری تعلیمی اداروں کی عمارتوں کہ اطراف اور میدانوں میں پانی جمع ہونے کہ باعث تعلیمی ادارے کھل جانے کہ باوجود ان میں تدریسی عمل متاثر ہو کر رہ گیا ہے اور تدرسی سرگرمیاں مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکیں. زیرآب آبادیوں کہ مکین اپنے انتقال کر جانے والے پیاروں کی میت بھی گندے پانی میں ڈوبی ہوئی گلیوں میں سے لے کر گزرنے پر مجبور ہیں جبکہ قبرستانوں میں پانی ہونے کہ باعث میت کو تدفین اور سپردخاک کرنے کہ لئے خشک مٹی اور زمین دستیاب نہیں شہری اپنے پیاروں کو دوردراز بلند دیہی علاقوں میں دفنانے پر مجبور ہو چکے ہیں گزشتہ روز پریس کلب محلہ کی اقلیتی برادری سے تعلق رکھنے والی رہائشی عورت کہ انتقال پر اس کہ ورثہ مرحومہ کی لاش پریس کلب کہ سامنے روڈ پر بارش اور واٹر سپلائی کی لیک پائیپ لائین سے خراج ہونے والے پانی کے اندر سے لے کر جب واٹر سپلائی کہ قریب واقع اقلیتی برادری کہ قبرستان اخری رسمات اور تدفین کہ لئے پہنچے تو قبرستان میں کئی کئی فٹ بارش اور سیوریج کے جمع پانی کے باعث میت کو دفنانے میں انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اقلیتی برادی کے افراد نے چندہ کر کہ مٹی پتھر اور انڈوں کی ٹرالیاں منگوا کر قبر کہ جگہہ کو بلند کر کہ لاش کو دفنایا.اس موقع پر اقلیتی برادری کہ افراد نے لاش کہ ہمراہ قبرستان کے سامنے میونسپل کمیٹی کہ افسران کہ خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے کہا کہ بارش نے ہم کو نہیں ڈبویا بلدیاتی اداروں کہ افسران کی ناہلی غفلت اور نکاسی آب کہ نام پر موٹر پمپ کی خریداری تیل کا استمال اور دیگر اخراجات کہ نام پر جعلی اور بوکس بل اور وچرز کہ زرئع بڑے پیمانے پر خوردبرد اور بے قائدگیوں سے فنڈ ہڑپ کرنے کہ باعث بارش کا پانی نکاس نہیں ہو سکا افسران کی کریپشن عوام کے لئے عزاب بن گئی ہے اور ہم انتقال کر جانے والے اپنے پیاروں کو بھی دفنانے کہ لئے بھی پریشان ہیں قبرستان میں کئی کئی فٹ بدبودار پانی کھڑا ہے انہوں نے الزام عائد کیا کہ میونسپل افسران نے اقلیتی برادری کہ اس قبرستان میں مٹی کی بھرائی اور چار دیواری کہ نام پر بیس لاکھ روپے سے زائد رقم ہڑپ کی ہے اقلیتی برادری نے الزام عائد کیا کہ ہمارے قبرستان پر قبضہ کے لئے ایک بااثر شخصیت کہ کہنے پر بارش اور سیوریج کہ گندے پانی سے ڈوبویا جا رہا ہے تاکہ ہم مجبور ہو کر اپنے پیاروں کو کہیں اور دفنائیں اور یہ لوگ قیمتی پلاٹ پر قابض ہو جائیں. دوسری جانب بارش کے پانی کی نکاسی نہ ہونے کہ خلاف شہریوں کی جانب سے روزانہ پریس کلب کہ سامنے اور شہر کہ مختلف علاقوں میں کئے جانے والے مظاہروں اور احتجاجی دھرنوں کا سلسلہ بھی جاری ہی.

بدین میں شائع ہونے والی مزید خبریں