صحت مند رہنے کے لیے متوازن غذا بہت ضروری ہے ،میر حاجی عبدالقدوس

محدود وسائل کے باوجود غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے موثر انداز میں اقدامات اٴْٹھا رہے ہیں ،سیمینارسے خطاب

جمعرات 15 اکتوبر 2020 21:58

دالبندین(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اکتوبر2020ء) صوبائی نیوٹریشن ڈائریکٹوریٹ کے زیر اہتمام گورئمنٹ بوائز ہائیر سیکنڈری سکول واشک میں یونیسف کے تعاون سے غذائی کمی سے پیدا ہونے والے بیماریوں اور دیگر غذائی فوائد کے عنوان سے منعقدہ ہوا سیمینار میں مہمان خصوصی اسسٹنٹ کمشنر واشک جہانزیب شاہوانی، ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن محمد شہی، ڈسٹرکٹ نیوٹریشن آفیسر خاران احترام کبدانی،ڈسٹرکٹ نیوٹریشن کوآرڈینیٹر واشک حاجی عباس میروانی اور صوبائی مانیٹرنگ آفیسر عبدالباسط ایجباڑی نے شرکاء کو غذائی قلت سے پیدا ہونے والی بیماریوں پر تفصیلی بریفنگ دی۔

اس موقع پر میر حاجی عبدالقدوس میروانی، حاجی عبدالکریم میروانی، حاجی غلام نبی غلزی، ڈسٹرکٹ خزانہ آفیسر کامران یونس، چیف آفیسر لوکل گورنمنٹ واشک عزت اللہ محمد حسنی نصیر کبدانی پیرا میڈیکل کے عبدالحق عیسی زئی سابق صدر پیرا میڈیکل محبوب عیسی زئی ہیڈ ماسٹر ہائی اسکول قادر بخش، ڈپٹی ڈائریکٹر لائیو سٹاک ڈاکٹر اشرف نیوٹریشن اسٹاف واشک ریاض احمد عیسی زئی شاہ حسین کبدانی حبیب الرحمن عیسی زئی سمیت بڑی تعداد میں مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے افراد نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اسسٹنٹ کمشنر واشک جہانزیب شاہوانی نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحت مند رہنے کے لیے متوازن غذا بہت ضروری ہے ایسی غذا جس میں اعلی درجے کی غذائی صلاحیت موجود ہوجو اضافی کیلوریز سے پاک ہو اور ایسے طریقے سے پکائیں گئی ہو جس سے اس کے غذائی اجزاء محفوظ رہیں اور وہ نظام ہضم کو درہم برہم نہ کرے اگر ہماری خوراک میں ضروری اجزا نہیں ہوں گے تو ہماری خوراک نامکمل اور جسمانی ضروریات کے لحاظ سے تشنہ ہو گی۔

ایسی نامکمل اور غیر متوازن خوراک اگر چہ پیٹ کی آگ بجھا دیتی ہے لیکن جسمانی ضروریات پوری کرنے میں ناکام رہتی ہے جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ ہم مختلف بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر حفیظ الرحمن محمد شہی نے اپنے خطاب میں شرکاء کو بتایا بچے کی زندگی کے پہلے چھ ماہ اسے صرف ماں کا دودھ پلایا جائے اور اس عرصے میں اسے کوئی اور خوراک یا مشروب، بشمول پانی نہ دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماہرین کا اتفاق ہے کہ ماں کا دودھ پلانے سے ماں اور بچے دونوں کو طبی فوائد حاصل ہوتے ہیںاس سے بچے کو متعدی بیماریوں، دست، اور قے سے بچاؤ میں مدد ملتی ہے جب کہ ماں موٹاپے اور دوسری بیماریوں سے بچ سکتی ہے۔ اس کے علاوہ ماں کو چھاتی اور بیضہ دانی کے سرطان میں مبتلا ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔ اس موقع پر ڈسٹرکٹ نیوٹریشن آفیسر خاران احترام کبدانی نے کہا غذائی قلت کے باعث لوگوں میں بیماری سے مدافعت کی قوت میں کمی واقع ہوجاتی ہے جو کہ نوزائیدہ بچوں کے ساتھ ساتھ نسبتاً بڑی عمر کے بچوں میں بھی اموات کی شرح میں اضافے کا باعث بنتی ہے ۔

غذائی قلت سے دماغ کے بڑھنے کے عمل میں رکاوٹ پیدا ہو جاتی ہے جس کے باعث انسانوں میں سیکھنے کی صلاحیت میں کمی کے باعث ملک کی تعمیری استطاعت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی نیوٹریشن ڈائریکٹریٹ ڈاکٹر امین مندوخیل کے سربرائی میں محدود وسائل کے باوجود غذائی قلت پر قابو پانے کے لیے موثر انداز میں اقدامات اٴْٹھا رہی ہے جس کے مثبت نتائج آ رہے ہیں۔

اس موقع پر صوبائی مانیٹرنگ آفیسر عبدالباسط ایجباڑی نے کہا ’’بچوں میں غذائی قلت کی بنیادی وجوہات میں مسلسل متعدد بچوں کے پیدائش، کم عمری میں شادیاں، ماؤں میں آئرن کی کمی، ماؤں کا بچوں کو دودھ نہ پلانا اور کمزور امیونائزیشن ہیں اور آخر میں ڈسٹرکٹ نیوٹریشن کوآرڈینیٹر واشک حاجی عباس میروانی نے بتایا کہ ضلع واشک میں صوبائی نیوٹریشن ڈائریکٹ نے یونیسیف کے تعاون سے 15 او ٹی پی سینٹرز قائم کیے ہیں جس میں 5872 بچوں کی اسکرینگ کی گئی ہے، اور 1310 شدید غذائی قلت کے شکار بچوں کو انرول کیا جا چکا ہے اور 525 بچے صحت مند ہو چکے ہیں، 3523 دودھ پلانے والی ماوں کا اسکرینگ کیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں