دالبندین ،چوری کی وارداتوں کے روک تھام کے متعلق انتظامیہ و پولیس کی یقین دہانی پر انجمن تاجران نے 3 روزہ ہڑتال کی کال واپس لے لی

منگل 14 فروری 2017 23:00

دالبندین (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 14 فروری2017ء) دالبندین میں چوری کی وارداتوں کے روک تھام کے متعلق انتظامیہ و پولیس کی یقین دہانی پر انجمن تاجران نے 3 روزہ ہڑتال کی کال واپس لے لی۔ قبل ازیں شہر میں متعدد دکانوں میں مبینہ مشکوک نقب زنی کے دوران ہزاروں روپے نقدی و دیگر اشیاء چرانے کے خلاف انجمن تاجران اور ہندو پنچائیت نے جزوی شٹرڈائون ہڑتال کی تھی جس کے دوران ڈی سی چاغی شہک بلوچ اور ایس پی چاغی لطیف بلوچ نے ازخود تمام متاثرہ دکانوں کا معائنہ کیا جن میں کچھ دکانوں میں چوری کی انوکھی وارداتوں کے شواہد سامنے آئے ۔

بعد ازاں ڈی سی آفس میں منعقدہ اجلاس میں ڈی سی شیہک بلوچ اور ایس پی لطیف بلوچ نے انجمن تاجران، بازار پنچائیت اور ہندو پنچائیت کے رہنمائوں سے مذاکرات کیئے جس کے دوران ڈی سی چاغی شیہک بلوچ نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس امن و امان کی قیام کے ذمہ داری سے ہرگز غافل نہیں ہے جس کی واضح مثال دو روز قبل پولیس اور لیویز کی کاررائیوں کے دوران 5 جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری ہے جن میں کچھ ملزمان نے اہم انکشافات کیئے جن کی روشنی میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں۔

(جاری ہے)

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دالبندین بازار کے چوکیداروں کو پولیس کے ماتحت کرکے ضرورت پڑنے پر ان کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔ اجلاس کے شرکاء نے مطالبہ کیا کہ دالبندین میں بلوچستان کانسٹیبلری کے تین پلٹون تعینات کیئے جائیں تاکہ پولیس کو درپیش کم نفری کا مسئلہ حل ہوجس پر ڈی سی نے اس سلسلے میں محکمہ داخلہ سے رابطہ کرکے بی سی کی پلٹون منگوانے کی یقین دہانی کرائی۔

اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ دالبندین پولیس کی ذمہ داریاں سٹی اور صدر کی بناید پر تقسیم کی جائیں گی ۔اس موقع پر انجمن تاجران کے چیئرمین حاجی انور ساسولی، صدر ٹکری نوراحمد ساسولی، جنرل سیکرٹری حاجی آغاحسنی، بازار پنچائیت کے سابق صدر و قبائلی رہنماء حاجی صاحب خان محمدحسنی، حاجی خیر جان حسنی، ہندو پنچائیت کے رہنماء برج لعلو دیگر بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :

دالبندین‎ میں شائع ہونے والی مزید خبریں