ہم نے چین کی حکومت کے تعاون سے گوادر ائیرپورٹ کی تعیمر شروع کر دی ہے جس نے پراجیکٹ کے لئے 230 ملین ڈالر دیئے

خلیجی ممالک سے بہت سی کمپنیاں گوادر فری زون میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں، 2400 ایکٹر رقبہ پر پھیلے شہر اور بندرگاہ کی ترقی کے لئے بڑا کام ہوا ہے ، چیئر مین سی پیک اتھارٹی لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ کا انٹرویو

پیر 28 ستمبر 2020 23:10

ہم نے چین کی حکومت کے تعاون سے گوادر ائیرپورٹ کی تعیمر شروع کر دی ہے جس نے پراجیکٹ کے لئے 230 ملین ڈالر دیئے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2020ء) سی پیک اتھارٹی کے چیئر مین لیفٹیننٹ جنرل(ر) عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ خلیجی ممالک سے بہت سی کمپنیاں گوادر فری زون میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔ پیر کو یو ٹیوب چینل کو اپنے حالیہ انٹرویو میں انہوں نے کہا 2400 ایکٹر رقبہ پر پھیلے شہر کے فری زون پر بڑی پیش رفت ہوئی ہے انہوں نے کہا کہ شہر اور بندرگاہ کی ترقی کے لئے بڑا کام ہوا ہے اور حال ہی میں ہم نے چین کی حکومت کے تعاون سے گوادر ائیرپورٹ کی تعیمر شروع کر دی ہے جس نے پراجیکٹ کے لئے 230 ملین ڈالر دیئے ۔

گودار میں آئل سٹی کے حوالہ سے عاصم سلیم باجوہ نے کہاکہ شہر سے 30کلو میٹر دور پسنی کے نزدیک آئل ریفائنری اور آئل سٹوریج کے لئے ایک علاقہ مختص کیا جارہا ہے انہوںنے بتایا کہ ایم ایل ون ریلوے اپ گریڈیشن پراجیکٹ کی تکمیل کے بعد ریلوے لائن کے ذریعہ گوادر پورٹ سٹی کو ملک بھرسے ملا دیا جائے گا انہوںنے کہاکہ ساحلی شہر کو ملک اور اس سے آگے تک ملانے کے لئے کوئٹہ سے گوادر تک ایک نئی ریلوے لائن بچھائی جائے گی مزید براں میگا پراجیکٹ کی افادیت میں اضافہ کیلئے ایران تک ریلوے لائن کو اپ گریڈ بھی کیا جائے گا ۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے اطلاعات ونشریات عاصم سلیم باجوہنے کہا کہ سی پیک کے تحت سب سے بڑے منصوبہ ایم ایل ون پر کام ہورہا ہے جس کا تمام ابتدائی پراسسز مکمل کر لیا گیا ہے اور اس کا جائزہ اور تخمیہ لگایا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہاکہ 6.8 ارب روپے کا پراجیکٹ پاکستان میں لاجسٹک انفراسٹرکچر کے لئے تاریخی ہوگا کیونکہ ریلویز کی مال برداری کے ذریعہ تمام تجارت ممکن ہوگی اس کے علاوہ ایم ایل ون پراجیکٹ کراچی سے پشاور تک مسافروں کے سفر کے لئے انقلاب ہوگا ، لاہور سے کراچی تک سفری وقت کم ہو کر صرف آٹھ گھنٹے رہ جائے گا ایک سوال کے جواب میں عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ 1870کلومیٹر کا ایم ایل پراجیکٹ ایک بڑا منصوبہ ہے جو سات سے نو سال کی مدت میں مرحلہ وار مکمل ہوگا ، سی پیک اتھارٹی کے قیام کے بارے میں انہوں نے کہاکہ جب حکومت نے محسوس کیا کہ سی پیک کے دائرہ کار کو وسعت نہیں دی جارہی تو اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ تمام کام ایک ہی جگہ سے ہوں انہوں نے کہاکہ چونکہ اس بڑے پراجیکٹ میں متعدد وزارتیں محکمیں اور صوبے شامل ہیں اس لئے ایک فورم کے قیام کی اشد ضرورت تھی جو غیرملکی سرمایہ کاروں کو ایک ہی جگہ پر سہولیات فراہم کرے گا ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بنیادی طور پر سی پیک کا زیادہ تر محور منصوبوں پر عمل درآمد پر ہے سی پیک پراجیکٹ کے لئے ہم جو بھی پلان دیں وہ ملک کی مجموعی ماسٹر پلاننگ سے مطابقت رکھتا ہے جسے منصوبہ بندی کمیشن سر انجام دیتا ہے اس لئے ہم سب کے لئے رابطہ آسان ہوگیا ہے۔

انہوں نے کہاکہ اتھارٹی کے قیام کے بعد سی پیک کے تحت مختلف منصوبوں کے کام میں بہتری آئی ہے انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبہ میں 8 ارب ڈالر کی پہلے ہی سرمایہ کاری ہوئی جبکہ 9.5 ارب ڈالر کے مزید انرجی پراجیکٹس پر کام ہو رہا ہے ایک سوال کے جواب میں سی پیک اتھارٹی کے چیئر مین نے کہاکہ چینی حکومت کے ساتھ ہماری مصروفیات عروج پر ہے اور ہم سی پیک پراجیکٹ کے دوسرے مرحلہ میں داخل ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان کی ترقی پر پوری توجہ دے رہی ہے اور سی پیک کے مغربی روٹ پر تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد سے ڈی آئی خان تک موٹروے تقریباً مکمل ہو چکا ہے جبکہ ڈی آئی خان سے ژوب تک پراجیکٹ سی پیک کی مشترکہ رابطہ کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں اٹھایا جائے گا اسی طرح ژوب سے کوئٹہ تک روڈ پراجیکٹ کی سنگ بنیاد پہلے ہی رکھا جا چکا ہے جس کے لئے رقم مختص کر دی گئی ہے اور اراضی بھی حاصل کر لی گئی ہے انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں حکومت نے حال ہی میں دو ہائیڈرو پراجیکٹس آزاد پتن (701 میگا واٹ ) اور کوہالہ پاور پراجکیٹ (1120 میگا واٹ) مکمل کئے ہیں جس سے 4 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری آئے گی ۔

گوادر میں شائع ہونے والی مزید خبریں