پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی

اتحادی اختر مینگل کا اپوزیشن کے اجلاس میں جا کر بیٹھنا موجودہ حکومت کے لیے سیاسی خطرہ ہے۔ عامر متین

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 16 جنوری 2019 10:19

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بج گئی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔16 جنوری 2019ء) : نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئیر صحافی عامر متین نے حکومت کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ۔ عامر متین کا کہنا تھا کہ اے این پی ، ایم ایم اے ، پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے آپس میں ملنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ پاکستان تحریک انصاف کو جس چیز سے فرق پڑتا ہے وہ اختر مینگل صاحب کا اپوزیشن اجلاس میں بیٹھنا ہے۔

اختر مینگل بلوچستان حکومت میں سپورٹ بھی کر رہے ہیں۔ اور ان کی بلوچستان حکومت کے حوالے سے اور سی پیک کے حوالے سے کافی اہمیت ہے کیونکہ یہ سیاسی طور پر قد آور شخصیت ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ نمبرز گیم میں پی ٹی آئی اگر ایم کیو ایم اور بے این پی (بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی) اختر مینگل کو نکال دیا جائے تو تمام اتحادیوں اور آزاد اُمیدواروں کو ملایا جائے تو جا کر اکثریت بنتی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے سات اراکین اسمبلی ہیں جبکہ بی این پی کے 4 اراکین ہیں اگر بی این پی مینگل کے بعد ایم کیو ایم نے بھی حکومت کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیں تو حکومت کے لیے سیاسی طور پر یہ بات خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ میں یہ نہیں کہوں گا کہ حکومت گر جائے گی کیونکہ نمبرز گیم کی بنا پر اس ملک میں حکومت تب تک نہیں گرتی جب تک اسٹیبلشمنٹ کی مرضی نہ ہو۔

ایم کیو ایم بھی اتنا جلدی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ لیکن حکومت کو اختر مینگل کے حوالے سے سوچ بچار کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی مفاد کے لیے اُن کے ساتھ حکومت کو کافی احتیاط برتنا پڑے گی۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی جب وزیراعظم عمران خان نے مہاجرین کو پاکستان کی شہریت دینے کا اعلان کیا تھا،تو بلوچستان عوامی نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل نے حکومتی اعلان کی کُھلے عام مخالفت کی تھی اور اپوزیشن بنیچوں میں جا کر بیٹھ گئے تھے۔

بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے سربراہ اختر مینگل دونوں جماعتوں کے مابین طے ہوئے سمجھوتے پر عملدرآمد کے خواہاں تھے لیکن اقتدار میں آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کو بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کو قائل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اب بھی اختر مینگل کا اپوزیشن بینچوں میں جا کر بیٹھنا حکومت کے لیے خطری کی گھنٹی قرار دیا جا رہا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں