چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے غیر ملکیوں سے ملاقاتوں کے بعد اداروں کے خلاف بولنا شروع کیا

بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے اداروں پر تنقید کی وجوہات سے متعلق اہم انکشافات سامنے آ گئے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین جمعہ 22 مارچ 2019 13:33

چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے غیر ملکیوں سے ملاقاتوں کے بعد اداروں کے خلاف بولنا شروع کیا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 22 مارچ 2019ء) : چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے حال ہی میں اداروں پر تنقید شروع کی اور حکومت کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کئی متنازعہ بیانات دئے۔ بلاول بھٹو زرداری کے جس بیان کو سب سے زیادہ متنازعہ قرار دیا وہ ان کا کالعدم تنظیموں کے خلاف حکومتی ایکشن سے متعلق بیان تھا جس میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت کالعدم تنظیموں کے ٹھکانوں اور ان کے سربراہان کو گرفتار نہیں کر رہی بلکہ ان کو حفاظتی تحویل میں لے رہی ہے تاکہ بھارت ان پر بم نہ برسا دے۔

بلاول بھٹو زرداری کے ان بیانات پرکئی رہنماؤں نے تشویش کا اظہار کیا اور چہ مگوئیاں ہونے لگیں کہ آخر بلاول بھٹو اچانک اداروں کے خلاف بیانات کیوں دینے لگے ؟ تاہم اب کی بلاول بھٹو کی اچانک حکومت پر اس قسم کی تنقید اور اداروں کے خلاف بیانات کی وجوہات سے متعلق اہم انکشاف سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی طرف سے سنگین الزامات اور اداروں پر تنقید کے حوالے سے یہ سب کچھ کرنے کا فیصلہ سابق وزیراعظم نوازشریف اور بلاول بھٹو ملاقات اور اس سے قبل بلاول بھٹو کی بیرون ملک چند غیر ملکیوں سے ہونے والی ملاقاتوں کے بعد کیا گیا ۔

اداروں پر تنقید کرنے کے اس فیصلے کو صرف پارٹی کے چند ایسے افراد کی حمایت حاصل تھی جو کسی نہ کسی طریقہ سے بیرونی قوتوں سے رابطوں میں ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس حوالے سے اہم اداروں کے پاس نہ صرف شواہد موجود ہیں بلکہ کچھ ایسی چیزیں بھی اداروں کے پاس موجود ہیں جس سے یہ ثابت ہو رہا ہے کہ پاکستان مخالف قوتوں کو راضی کرنے کے لیے نوازشریف کے بعد بلاول بھٹو نے پاکستان کے اداروں کے خلاف بیانات دینا شتروع کر دئے ہیں۔

بلاول بھٹو کے اس جارحانہ اور اداروں کے خلاف رویہ پر پارٹی کے اندر بھی واضح طور پر گروہ بندی ہو چکی ہے ۔ پیپلزپا رٹی کے بہت سے اہم ذمہ داران اسے پاکستان کے خلاف سازش قرار دے رہے ہیں اور انہوں نے برملا کہنا شروع کر دیا کہ بلاول بھٹو سے جو لوگ تقریریں کروا رہے ہیں، وہ پاکستان کے خلاف سازش کر رہے ہیں۔ جبکہ کئی رہنماؤں نے تو اس کی مخالفت کرتے ہوئے صاف کہہ دیا ہے کہ وہ اس قسم کی کسی سازش کا حصہ نہیں بنیں گے۔

قومی اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ حکومت مخالف اپوزیشن اتحاد نے بلاول بھٹو کے بعد اب مولانا فضل الرحمان ، اسفند یار ولی اور محمود اچکزئی سے بھی اسی طرح کے بیانات دلوا کر پاکستان مخالف قوتوں کو خوش کرنے اور حکومت کو بلیک میل کرنے کی کوششیں شروع کر دی ہیں ۔ بلاول بھٹو کے الزامات اور بین الاقوامی قوتوں کے ایجنڈے پر چلنے کے بعد اب بلاول بھٹو کی مخالف سیاسی جماعتوں نے بھی اس کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

پیپلز پارٹی کے اہم رہنماؤں کے کن کن دہشت گردوں سے رابطے تھے اور کس طرح ان کو سپورٹ کیا جاتا تھا، سندھ کے اندر کس طرح ان کو سہولتیں دی جاتی تھیں، عزیر بلوچ سمیت لیاری گینگ اور سکھر ، گھوٹکی اور کراچی سے پکڑے جانے والے دہشت گردوں نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے حوالے سے کیا کیا انکشافات کئے تھے ، اس کو دوبارہ نہ صرف سامنے لایا جائے گا بلکہ ان حقائق کو بھی سامنے رکھا جائے گا کہ آخر سندھ میں دہشتگردوں کی حمایت اور ان کی سرپرستی کون کیا کرتا تھا ؟

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں