سپریم کورٹ نے جعلی نیب افسر بن کر پیسے لینے والے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کر لی،

اٹارنی جنرل آف پاکستان اور نیب آئندہ سماعت پر نیب کے سیکشن 28 پر عدالت کی معاونت کریں، سپریم کورٹ

بدھ 5 اگست 2020 23:31

سپریم کورٹ نے جعلی نیب افسر بن کر پیسے لینے والے ملزم کی درخواست ضمانت منظور کر لی،
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 05 اگست2020ء) سپریم کورٹ نے جعلی نیب افسر بن کر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کی جانب سے اہم عہدوں پر افسران کی بھرتیوں کے اختیار کا نوٹس لے لیا اور اٹارنی جنرل آف پاکستان اور نیب کو نوٹس جاری کر تے ہوئے جواب طلب کرلیا ہے۔ عدالت عظمی نے نیب کے تمام ڈی جیز کی تقرریوں سے متعلق تفصیلات بھی طلب کر لی ہیں۔

بدھ کو جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے نیب افسران کے نام پر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی جانب سے ضمانت کیلئے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت کیس کے تفتیشی آفیسر نے عدالت کو بتا یا کہ ملزم محمد ندیم جنوبی پنجاب کا رہائشی ہے ،مڈل پاس ہے ،ملزم کے خلاف پولیس کو نیب کے اینٹیلیجنس ونگ کے ڈپٹی ڈائر یکٹر کی جانب سے شکایت کی گئی کہ ملزم جعلی نیب افسر بن کر لوگوں کو کال کرتا ہے۔

(جاری ہے)

اس معاملے میں 22 لوگوں کی شکایات نیب کو موصول ہوئی ہیں۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ملزم محمد ندیم مڈل پاس ہے، بہاولپور سے وہ کیسے نیب افسر بن کر کال کرتا تھا، بتایا گیا ہے کہ ملزم نے ایم ڈی پی ایس او کو ڈی جی نیب بن کر کال کی،تفتیشی کے مطابق مڈل پاس ملزم کے پاس صرف ایک بھینس ہے،ملزم کے پاس بڑے بڑے افسران کے موبائل نمبرز کیسے آگئی دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ندیم کیخلاف ایم ڈی پی ایس او سمیت 22 افراد کی مخلتف شکایات ملیں،معاملہ پر ایم ڈی پی ایس او نے ڈی جی نیب عرفان منگی سے بھی رابطہ کیا،جس پر نیب نے اندرونی تحقیقات کیں تو معلوم ہوا کہ ملزم محمد ندیم نے متعدد افراد سے نیب افسر بن کر رابطے کئے۔

دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ ڈی جی نیب عرفان منگی صاحب آپ کی تعلیم اور تنخواہ کیا ہی کیا آپ فوجداری معاملات کا تجربہ رکھتے ہیں عدالتی استفسار پر ڈی جی نیب عرفان منگی نے بتایا کہ میں انجینئر ہوں،میری تنخواہ 4 لاکھ بیس ہزار روپے ہے، میرا فوجداری مقدمات کا کوئی تجربہ نہیں ہے۔ دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ ایک انجینئر نیب کے اتنے بڑے عہدے پر کیسے بیٹھا ہوا ہے نیب کیسے کام کررہا ہی چیئرمین نیب کس قانون کے تحت بھرتیاں کرتے ہیں چیئرمین نیب اب جج نہیں انھیں ہم عدالت بلا سکتے ہیں، یہ نہ سوچا جائے کہ انہیں سپریم کورٹ میں بلایا نہیں جا سکتا، ڈی جی نیب عرفان منگی کس کی سفارش پر نیب میں گھس آئے، دوران سماعت نیب پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ ہم اپنا کام قانون کے مطابق کرتے ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ لگتا ہے ہمیں نیب کیلئے قانون کی کلاسز لگانا پڑیں گی،نیب بارے 1999 ء سے اب تک کوئی رولز اینڈ ریگولیشنز بنائے ہی نہیں گئے،قواعد نہ بنانے پر نیب کے اپنے خلاف ریفرنس بنتا ہے،دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم محمد ندیم نے ڈی جی نیب عرفان منگی سمیت مختلف افسران کو اہم شخصیات بن کر کالیں کیں، ملزم کے خلاف نیب کی جانب سے مقدمہ درج کروایا گیا،دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے پولیس کے تفتیشی آفیسر سے استفسار کیا کہ اس کیس میں ابھی تک کسی گواہ کا ابتدائی بیان ہی نہیں لیا گیا، کیا ملزم کے فون کا فرانزک کروایا گیا جس پر تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ فرانزک کی ابھی تک رپورٹ نہیں آئی لیکن ڈی جی نیب عرفان نعیم منگی کا بیان ریکارڈ نہیں کیا گیا،دوران سماعت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ اگر ملزم نے ڈی جی نیب عرفان منگی کو کال کی تھی تو انکا بیان کیوں ریکارڈ نہیں کیا گیا دوران سماعت ملزم محمد ندیم کے وکیل ظفر وڑائچ نے موقف اپنایا کہ ان کے موکل کیخلاف بلاوجہ مقدمات بنائے جا رہے ہیں ،کسی متاثرہ کا بیان ریکارڈ تک نہیں کیا گیا۔

ملزم کے خلاف پہلے نیب ریفرنس بھی بنایا گیا پھر ایف آئی آر درج کروائی گئی۔دوران سماعت جسٹس مشیر عالم نے ریمارکس دیئے کہ ہم سب ریاست کے ملازم ہیں،ہم سب نے ملکر قانون کی عملداری میں حائل قوتوں کا مقابلہ کرنا ہے،اتھارٹیز کو قانون کے مطابق گائیڈ کرنا لاء افسران کی ذمہ داری ہے۔ قانون کا وقار بحال کئے بغیر قانون کی عملداری قائم نہیں ہو سکتی۔

سپریم کورٹ نے جعلی نیب افسر بن کر پیسے لینے والے ملزم محمد ندیم کی ضمانت کی درخواست منظور کر لی۔ سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ نیب کا سیکشن 28 آ ئین کے آرٹیکل 240 سے متصادم ہے، چاہتے ہیں کہ اٹارنی جنرل آف پاکستان اور نیب آئندہ سماعت پر مذکورہ بالا سیکشن پر عدالت کی معاونت کریں۔عدالت عظمی نے اٹارنی جنرل آف پاکستان اور نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کر دی۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں