اسلام آباد میں جرائم، گمشدگیوں اور زمینوں پر قبضوں کے بڑھتے کیسز، مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی طلبی کا تحریری حکم نامہ جاری

شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے بنائے گئے ادارے بالواسطہ یا بلاواسطہ مبینہ قانون توڑنے میں لگے ہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ عام شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، شہریوں کا نظام انصاف پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے، تحریری حکم نامہ

ہفتہ 19 ستمبر 2020 13:16

اسلام آباد میں جرائم، گمشدگیوں اور زمینوں پر قبضوں کے بڑھتے کیسز، مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی طلبی کا تحریری حکم نامہ جاری
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 ستمبر2020ء) وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جرائم، گمشدگیوں اور زمینوں پر قبضوں کے بڑھتے کیسز، مشیر داخلہ شہزاد اکبر کی طلبی کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا گیا ۔ ہفتہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے پانچ صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہاکہ اسلام آباد میں زمینوں پر قبضوں کے جرائم کا رجحان بڑھتا ہی جا رہا ہے۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ حیران کن طور پر رہاست کی وزارتیں اور ادارے ریئل اسٹیٹ کا غیرقانونی کاروبار کر رہے ہیں۔ تحریری حکم نام کے مطابق اداروں اور وزارتوں کے ریئل اسٹیٹ کے کاروبار میں ملوث ہونا مفادات کے ٹکراؤ کا سنجیدہ سوال کھڑا کرتا ہے۔

(جاری ہے)

ہائی کورٹ نے کہاکہ رپورٹس بتا رہی ہیں کہ سسٹم کس طرح کرپشن ذدہ ہو چکا اور تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

چیف جسٹس نے کہاکہ اسلام آباد کی طاقتور ایلیٹ قانون کی دھجیاں بکھیرنے کی براہ راست ذمہ دار ہے، یہ کہنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں کہ ریاست عام شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی۔ ہائی کورٹ نے کہاکہ شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے بنائے گئے ادارے بالواسطہ یا بلاواسطہ مبینہ قانون توڑنے میں لگے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ اسلام آباد میں امن و امان کی خوفناک صورتحال ناقابل برداشت ہے، حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عام شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے، شہریوں کا نظام انصاف پر سے اعتبار اٹھتا جا رہا ہے۔

حکم نامے میںکہا گیاکہ امن و امان کی یہ حالت اچانک نہیں بلکہ دہائیوں سے منتخب اور غیرمنتخب حکومتوں کی طرزحکمرانی کی وجہ سے ہے، ریاست کی ذمہ داری ہے کہ قانون کی بالادستی یقینی بنا کر شہریوں کا اعتماد بحال کرے۔تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ آئی جی اسلام آباد نے اپنی رپورٹ میں ملزمان کی تفتیش اور پراسیکیوشن میں خامیوں کا اعتراف کیا، چیف کمشنر اسلام آباد کو اسلام آباد میں پراسیکیوشن برانچ قائم کرنے کا بار بار حکم دیا لیکن عملدرآمد نہ ہوا، وزیراعظم کے مشیر برائے داخلہ شہزاد اکبر کو 21 ستمبر کو ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ شہزاد اکبر بتائیں کہ کیا انہوں نے امن و امان کی صورتحال اور عام شہریوں کے تحفظ کیلئے وزیراعظم کو کوئی ایڈوائس دی۔حکم نامہ میں کہاگیاکہ چیف کمشنر، ڈپٹی کمشنر اور آئی جی اسلام آباد بھی ذاتی حیثیت میں عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے وائس چیئرمین اسلام آباد بار کونسل اور صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھی معاونت کیلئے طلب کرلیا ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں