آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں شہباز شریف اور دیگر شریک ملزموں 7328 ملین روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنائے

1990 میں مذکورہ ملزم نے اپنے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کئے تھے ، 1998 تک اس کے نقد اثاثے 14.865 ملین روپے تک پہنچ گئے 08 سے 2018 کے دوران سرکاری عہدہ سنبھالنے کے بعد جب ملزم وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو اس کے خاندان نے اس عرصہ کے دوران 7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کئے۔نیب

پیر 28 ستمبر 2020 23:55

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 28 ستمبر2020ء) آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کیس میں ملزم محمد شہباز شریف نے دیگر شریک ملزموں، اہل خانہ، بے نامی داروں، فرنٹ پرسنز، قریبی ساتھیوں، ملازمین اور منی چینجرز سے ملی بھگت کر کے منی لانڈرنگ کے منظم نظام کے تحت 7328 ملین روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔ نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں دائر کئے گئے ریفرنس کے مطابق منی لانڈرنگ کے ذریعے اثاثے بنانے میں محمد شہباز شریف کا نمایاں کردار رہا، 1990 میں مذکورہ ملزم نے اپنے نقد اثاثے 2.121 ملین روپے ظاہر کئے تھے جبکہ 1998 تک اس کے نقد اثاثے (ان کے چھوٹے بچوں کے اثاثی) 14.865 ملین روپے تک پہنچ گئے۔

2008 سے 2018 کے دوران سرکاری عہدہ سنبھالنے کے بعد جب ملزم محمد شہباز شریف وزیراعلیٰ پنجاب تھے تو اس کے خاندان نے اس عرصہ کے دوران 7 ہزار 328 ملین روپے کے اثاثے حاصل کئے۔

(جاری ہے)

شریف گروپ آف کمپنیز کے زیر سایہ 13 نئی کمپنیاں قائم کر کے 2770 ملین روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔ ان کمپنیوں میں میسرز شریف فیڈ، میسرز چنیوٹ پاور، میسرز العربیہ شوگر ملز، میسرز شریف ڈیری فارمز اور دیگر کمپنیاں شامل ہیں، ان کمپنیوں کے ذرائع آمدن نامعلوم تھے۔

ملزم نے بے نامی کمپنیاں قائم کیں جن میں میسرز گڈنیچر ٹریڈنگ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز یونیتاس سٹیل پرائیویٹ لمیٹڈ، میسرز وقار ٹریڈنگ کمپنی اور میسرز نثار ٹریڈنگ کنسرن (جو کہ وزیراعلیٰ سیکرٹریٹ کے ملازمین نثار احمد اور علی احمد کے نام تھی) شامل ہیں۔ ان کمپنیوں نے مبینہ طورپر 2400.088 ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی۔ ملزم نے غیر ملکی اثاثوں سمیت 96 ایچ ماڈل ٹائون لاہور، نشاط لاج ڈونگا گلی، وائسپرنگ پائینز میں ولاز اور ڈی ایچ اے لاہور میں گھر 619.858 ملین روپے کی لاگت سے خریدا۔

غیر قانونی طورپر حاصل کئے گئے 7328 ملین روپے کے اثاثوں کا جواز پیش کرنے کے تناظر میں ملزم اور اس کے خاندان کے ممبران/بے نامی داروں نے 1597 ملین روپے کے غیر ملکی ترسیلات زر اور 1010 ملین روپے کا قرضہ ظاہر کیا تاہم یہ غلط ثابت ہوا اور ظاہر ہوا کہ مذکورہ ملزم اور اس کے اہل خانہ کو بیرون ملک سے پیسے نہیں بھیجے گئے جبکہ قرضہ بھی جھوٹا ذریعہ ثابت ہوا حالانکہ قرضہ لینے والوں کو شریف گروپ کے ملازمین کی جانب سے رقوم کی ادائیگی کی گئی۔

پس منی لانڈرنگ کی رقم سے حاصل کئے گئے اثاثوں کی ملکیت 6122 ملین روپے بنی جو کہ 2018 میں 7328 ملین روپے تک پہنچ گئی جبکہ محمد شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ کے مجموعی ظاہر شدہ اثاثے 584.444 ملین روپے تھے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ملزمان اور ان کے اہل خانہ کے یہ اثاثے ان کی آمدن سے زیادہ ہیں۔ ملزم محمد شہباز شریف نے دیگر شریک ملزموں، اہل خانہ، بے نامی داروں، فرنٹ پرسنز، قریبی ساتھیوں، ملازمین اور منی چینجرز سے ملی بھگت کر کے منی لانڈرنگ کے منظم نظام کے تحت 7328 ملین روپے کے آمدن سے زائد اثاثے بنائے۔

ملزمان نے آمدن سے زائد اثاثوں کا جواز پیش کرنے کیلئے آمدن کے جعلی ثبوت پیش کئے۔ انوسٹی گیشن کے دوران معلوم ہوا کہ ملزمان کے ظاہر شدہ اور غیر ظاہر شدہ اثاثے سامنے آ چکے ہیں جو کہ ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے اور ان کے ذرائع آمدن جعلی ثابت ہوئے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں