بھارت کے 5 اگست کے غیرقانونی اقدامات کے بعد کشمیری خواتین کیخلاف ریاستی تشدد ایک نئی بلندی کو چھو رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ

خواتین کے عالمی دن پر بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خواتین کے خلاف منظم تشدد کے حل کی ضرورت کو یاد رکھا جانا چاہئے، زاہد حفیظ

بدھ 25 نومبر 2020 21:29

بھارت کے 5 اگست کے غیرقانونی اقدامات کے بعد کشمیری خواتین کیخلاف ریاستی تشدد ایک نئی بلندی کو چھو رہا ہے، ترجمان دفتر خارجہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 نومبر2020ء) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اقدامات کے بعد کشمیری خواتین کے خلاف ریاستی تشدد ایک نئی بلندی کو چھو رہا ہے۔ اپنے بیان میں ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمہ کے عالمی دن کے موقع پر پاکستان خواتین کو با اختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کرتا ہے،اس روز پاکستان خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عزم کی تجدید بھی کرتا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ملک میں قانون و پالیسی سازی اور ادارہ جاتی اقدامات کے ذریعہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تیز رفتار اقدامات کیے گئے ہیں۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ ان اقدامات کے زریعہ خصوصی طور پر خواتین کے خلاف تشدد،گھریلو تشدد،ہراسگی،اور ان کے معاشرتی و جائیداد کے حقوق کو محفوظ بنانے کی کوشیش کی گئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پاکستان کے نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق کے تحت تحفظ خواتین کو خصوصی ترجیح دی گئی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ خواتین کے لیے خواتین تحفظ سینٹرز اور چوبیس گھنٹے فعال ہیلپ لائن 1099 قائم کی گئی ہے۔ ترجمان نے کہاکہ اس کے زریعہ خواتین کو مفت قانونی مشورے و دیگر امداد فراہم کی جا رہی ہے،اس روز بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر کی خواتین کے خلاف منظم تشدد کے حل کی ضرورت کو یاد رکھا جانا چاہئے۔

ترجمان نے کہاکہ بھارت کئی دھائیوں سے مقبوضہ علاقوں میں کشمیری خواتین کے خلاف ریاستی دہشتگردی کے آلات کے طور پر عصمت دری، تشدد،بے عزتی اور قتل کو استعمال کر رہا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ بھارتی قابض افواج نے 1990 سے ابتک 11 ہزار سے زائد کشمیری خواتین کی زندگیوں اور عزتوں کو پامال کیا ہے،انتقامی کارروائیوں کے خوف سے مقبوضہ کشمیر میں تشدد کے سینکڑوں کیسز رپورٹ نہیں کیے جاتے،مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے 5 اگست 2019 کے غیرقانونی اقدامات کے بعد کشمیری خواتین کے خلاف ریاستی تشدد ایک نئی بلندی کو چھو رہا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ مقبوضہ علاقوں میں کشمیری خواتین مسلسل محاصرے اور جاسوسی میں رہنے پر مجبور ہیں۔ زاہد حفیظ چوہدری نے کہاکہ بھارتی قابض افواج جعلی گھیراو اور تلاش آپریشنز کے دوران نوجوان کشمیری خواتین کی جسمانی تلاشی, بہیمانہ سلوک اور جنسی استحصال کو مکمل استثنی سے جاری رکھے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اقوام متحدہ انسانی حقوق, عالمی میڈیا اور غیر جانبدار سول سوسائٹی نے دنیا کے بڑے ملٹرائزڈ زون میں بھارت کے عصمت دری کے بطور جنگی ہتھیار استعمال کو دستاویز کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کمشنر کی دو رپورٹس 2018 اور 2019 نے مقبوضہ کشمیر میں جسنی تشدد اور وسیع البنیاد انسانی حقوق کی پامالیوں کی تفصیلات پیش کی ہیں۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ان رپورٹس میں کالے قوانین کے خاتمہ انصاف کی کمی کو مرکزی انسانی حقوق تحفظات کے طور پر دیکھا گیا ہے،پاکستان عالمی برادری، اقوام متحدہ انسانی حقوق تنظیموں،جنسی تشدد پر اقوام متحدہ سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی پر مقبوضہ کشمیر میں خواتین کے خلاف جرائم کا نوٹس لینے پر زور دیتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ پاکستان ان پر بھارت کو احتساب کے کٹہرے میں لانے اور اپنی عالمی ذمہ داریاں پوری کرنے کے لیے دبائو ڈالتا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں