قوم نئے پاکستان سے تنگ آچٴْکی ہے، پرانے پاکستان کی واپسی کے لئے دعائیں کر رہے ہیں،رحمان ملک

نئے پاکستان میں مختلف مافیاز کے کرپٹ لوگ اسٹیٹس سمبل کے طور پر پارلیمنٹ میں پیسے کے زور پر داخل ہو رہے ہیں، بیان

پیر 25 اکتوبر 2021 23:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اکتوبر2021ء) سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ قوم نیا پاکستان سے تنگ آچکی ہے اور اپنے 'پرانے پاکستان کو واپس لانے کی مانگ کرتی ہے، نئے پاکستان نے عوام کو قیمتوں میں اضافے ، مہنگائی ، خودکشیاں، مصائب ، بدترین امن و امان کی صورتحال ، جرائم کی شرح میں اضافہ ، فحاشی ، منشیات کی لت ، کرنسی کی بے قابو کمی ، امیر اور غریب کے درمیان وسیع فرق اور سفارتی تنہائی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔

رحمان ملک نے اپنے بیان میں کہا کہ پرانے پاکستان' میں انسانی اقدار زیادہ اور بدعنوانی کم ہوا کرتی تھی جہاں کرپٹ لوگوں کو معاشرے کے برے انڈہ سمجھا جاتے تھے جبکہ نئے پاکستان' میں کرپٹ اپنی دولت اور پیسے کی طاقت سے زبردستی عزت کا انتظام کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں مختلف مافیاز کے کرپٹ لوگ اسٹیٹس سمبل کے طور پر پارلیمنٹ میں پیسے کے زور پر داخل ہو رہے ہیں تاکہ وہ اپنی ناجائز پیسوں کو بچا سکے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی سیاست اب مافیاز اور الیکٹ ایبل کے لیے مخصوص ہو چکی ہے جبکہ پارٹیوں کے کارکن سیاسی نعروں کے لیے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ جمہوریت ہے اور کیا عوام اس نظام کا احترام کریں گے جہاں ان کے ووٹ اپنی مقاصد کے لیے فروخت کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان اب ان کرپٹ اور مافیاز کے لیے مخصوص ہو چکاہے جو اپنے گندے پیسے کے ذریعے سے قانون کے چنگل سے نکلنے کا انتظام کرتے ہیں کیونکہ یہاں پیسے کے پہیے کام کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بدعنوانوں کے بچے ہمارے ملک کے خود ساختہ شہزادے اور شہزادیاں ہیں جو عالمی جوئے بازی کے اڈوں میں کھیلتے ہیں اور عرب شیخوں کے مقابلے میں زیادہ پیسے دکھاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ وہی نسل دارالحکومت سنبھالے گی جو ملک پر اپنے کرپٹ طریقوں سے حکمرانی کرے گی جس سے عوام کے لیے مزید مسائل پیدا ہوں گے جبکہ غریب عوام زیادہ پریشان ہوں گے۔

سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پارلیمانی نظام نے اس کلچر اور پاکستان کو دیوالیہ پن کی طرف گامزن ریاست کے طور پر فروغ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نظام تب ہی بدلا جا سکتا ہے جب معقول ، دیانت دار اور قابل لوگ اس ملک کی حکمرانی سنبھال لیں۔رحمان ملک نے کہا کہ ایک عام شہری کے لیے کم سے کم اجرت اور تنخواہوں میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے اس دور میں زندہ رہنا مشکل ہے انہوں نے کہا کہ میرا پرانا پاکستان اس نام نہاد نئے پاکستان سے کہیں زیادہ بہتر تھا جو کہ کھوکھلے نعروں کے سوا کچھ نہیں کیونکہ ہم نے حالات کو پہلے اسطرح خراب ہوتے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کی تعلیم برداشت کرنے سے قاصر ہیں کیونکہ سکول کی فیس اور دیگر اخراجات ان کی پہنچ سے باہر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر کی شرح میں 173.5 تک اضافہ نے سب کو حیران اور پریشان کر دیا ہے کیونکہ روپے کی کمی اور افراط زر کا آپس میں تعلق ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کو مزید خراب کرنے والے عوامل آئی ایم ایف پروگرام ، ایف اے ٹی ایف کی طرف سے جانچ پڑتال ، پاک بھارت تعلقات ، کشمیر بحران اور مہنگائی وغیرہ ہیں اور اب کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات نے پورے منظر نامے کو مزید تباہ کر دیا ہے۔

رحمان ملک نے کہا کہ وہ حکومت کو وقت پر مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ ملک کی معیشت ، زراعت اور صنعت پر نظر ثانی کرے کیونکہ یہی شرح نمو بڑھانے کا واحد طریقہ ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ چین کے صنعتی اور اعلی پیداوار والے زراعت کے نظام پر عمل کیا جائے جس کے تحت ہر گاؤں اور قصبے کو منی انڈسٹریل اور آئی ٹی زون بنانے کی ضرورت ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں