وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کا امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے ماحولیات جان کیری سے ٹیلیفونک رابطہ

جمعرات 7 جولائی 2022 21:03

وفاقی وزیر موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کا امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے ماحولیات جان کیری سے ٹیلیفونک رابطہ
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 07 جولائی2022ء) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان کا امریکی صدر کے خصوصی ایلچی برائے ماحولیات جان کیری سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ فون کال کے دوران کیری نے شیری رحمان کو ان کا عہدہ سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور ماحولیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لئے مل کر کام جاری رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے دنیا کے پہلے دس ممالک میں مستقل طور پر رکھا گیا ہے جبکہ پاکستان کو پانی کی کمی کا خطرہ بھی درپیش ہے اور ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے لیے قومی سلامتی کا مسئلہ بن چکی ہے۔اقتصادی امور پر منفی اثرات کو اجاگر کرتے ہوئے، وفاقی وزیر شیری رحمان نے زور دیا کہ ملک میں خوراک، پانی اور توانائی ماحولیاتی تبدیلیوں کے باعث بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ، ساحلی اور سمندری آلودگی، زراعت اور مویشیوں کا شعبہ، جنگلات اور حیاتیاتی تنوع اور صحت عامہ سمیت دیگر شعبے موسمیاتی اثرات جیسے گلیشیئرز کے پگھلنے، سیلاب، خشک سالی، اور گرمی میں جنگلات میں لگنے والی آگ کی وجہ سے شدید متاثر ہو رہے ہیں جس سے انسانی زندگی اور معاش کو پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدے کے اہداف کو پورا کرنے کے عالمی وعدوں کے تحت، پاکستان نے 2030 تک اپنے متوقع اخراج میں مجموعی طور پر 50 فیصد کمی کا ایک مجموعی ہدف مقرر کیا ہے، جس میں 15 فیصد تک کمی آئی ہے تاہم اس حوالے سے بین الاقوامی امداد ناگزیر ہے۔

جس کے لیے 101 بلین ڈالر درکار ہوں گے۔ فی الحال، 2030تک ہمارا مقصد تمام توانائی کی پیداوار کا 60 فیصد قابل تجدید توانائی کے وسائل سے اور 30 فیصد نئی گاڑیوں کو الیکٹرک پر منتقل کرنا ترجیح ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اب تک مجموعی طور پر 110 ممالک نے اپنے میتھین کے اخراج کو 2020 کی سطح سے 2030 تک 30 فیصد تک کم کرنا ہے۔ پاکستان بھی 100 سے زائد ممالک کے اس اتحاد کا حصہ بنا جس کا اعلان COP26 میں کیا گیا تھا۔

موسمیاتی امور پر مستقبل میں پاک امریکہ تعاون کے بارے میں بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ پاک امریکہ کلائمیٹ اینڈ ورکنگ انوائرنمنٹ گروپ کو کوئلے کے منصوبوں، توانائی کی منتقلی کے طریقہ کار، قابل تجدید توانائی، ہوا کے معیار اور آلودگی سے متعلق امور پر پیش رفت کے لیے فعال بنانا ہوگا۔مسٹر کیری کو NDCs کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے، وزیر نے ریمارکس دیئے، "موجودہ عالمی توانائی کے بحران، اور یوکرین کی جنگ کی وجہ سے سپلائی چینز میں رکاوٹ، بشمول موسمیاتی خطرے سے دوچار ممالک کے لیے وبائی امراض کے پوشیدہ اخراجات کے ساتھ، توانائی کی منتقلی کو ایک غیر یقینی ٹائم لائن کا سامنا ہے۔

ہم اپنے ممالک کے درمیان نتیجہ خیز تعاون کے منتظر ہیں اور اس عالمی ماحولیاتی تباہی سے نمٹنے کے لیے کوششوں کو ہموار کرنے کی امید رکھتے ہیں ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں