‏آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ کی پالیسی گائیڈ لائن میں مطالبات کی نئی فہرست تھما دی

بجلی سبسڈی اور صنعتوں کیلئے رعایتی گیس ختم کرنے کا کہہ دیا، قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز بھی ظاہر کردیئے

Sajid Ali ساجد علی ہفتہ 11 مئی 2024 13:27

‏آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ کی پالیسی گائیڈ لائن میں مطالبات کی نئی فہرست تھما دی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 11 مئی 2024ء ) عالمی مالیاتی ادارے (‏ آئی ایم ایف ) نے آئندہ بجٹ کی پالیسی گائیڈ لائن میں مطالبات کی نئی فہرست تھما دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ میں توانائی شعبے کے لیے پالیسی گائیڈ لائن فراہم کردی، جس میں قرض اور بجٹ مذاکرات سے پہلے معاشی چیلنجز ظاہر کیے گئے ہیں، آئندہ بجٹ میں بجلی اور گیس کا سرکلر ڈیٹ بڑھنے نہ دینے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل متبادل توانائی پر منتقل کرنے اور صنعتوں کےلیے بجلی کی سبسڈی بھی ختم کرنے کی بھی ہدایت کی، صنعتوں کے لیے گیس کے رعایتی نرخ ختم کرنے کا عندیہ دے دیا ۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اپنی گائیڈ لائن میں آگاہ کیا ہے کہ آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے ریٹ بروقت طے کیے جائیں، آئندہ بجٹ میں ٹیوب ویل کی سبسڈی ختم کردی جائے ، توانائی اصلاحات کے بغیر پاکستانی معیشت خطرات سے دوچار رہے گی،آئندہ بجٹ میں توانائی کے شعبے میں مقررہ بجٹ سے تجاوز خطرناک ہوسکتا ہے ، آئندہ مالی سال بجلی اور گیس کے بلوں میں وصولی کو بہتر بنایا جائے۔

(جاری ہے)

علاوہ ازیں انگریزی اخبار ٹریبیون نے رپورٹ کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کے مطالبے کو قبول کرلیا گیا تو ایف بی آر کا سالانہ ہدف 12 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا، 1 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکس آئندہ سال کی معیشت کے حجم کے ایک فیصد کے برابر ہیں، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف تنخواہ دار اور کاروباری افراد سے نصف اضافی ٹیکس کی وصولی کا مطالبہ کررہا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے تقریباً 1300 ارب روپے یا جی ڈی پی کے ایک فیصد اضافی ٹیکس کے مطالبے پر بات چیت آئندہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے اسٹاف لیول کے مذاکرات کے دوران ہوگی، آئی ایم ایف کا 1300 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا مطالبہ حتمی فیصلہ نہیں تھا۔

رپورٹ میں حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اپنی حتمی ٹیکس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کی ہے جس میں اس نے تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس سلیبس کی تعداد کم کرکے 4 کرنے کی سفارش کو برقرار رکھا ہے، اگر حکومت اس سفارش کو قبول کرلیتی ہے تو اس سے تنخواہ دار اور کاروباری افراد پر ٹیکس کا بوجھ بڑے پیمانے پر بڑھ جائے گا، حکومت تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ ڈالنے کے معاملے پر آئی ایم ایف کے مطالبے پر بات چیت کرے گی۔

معلوم ہوا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے مشن کی جانب سے مئی کے وسط میں دورہ پاکستان کا امکان ہے، اس دوران 6 سے 8 ارب ڈالر کے آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کے اہم خدوخال طے ہوں گے، اپنے دورے کے دوران آئی ایم ایف وفد 2 ہفتے اسلام آباد میں قیام کرے گا تاکہ آئندہ 4 سالہ پروگرام کے لیے معیشت کے اعشاریوں کا جائزہ لے کر مالی فریم ورک کو حتمی شکل دی جائے، جس کے بعد 6 سے 7 جون کو حکومت اپنا آئندہ بجٹ پیش کرسکتی ہے، اس میں مالی استحکام کیلئے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں