سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

سوشل میڈیا پر تضحیک آمیز مواد کیخلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے،آزادی رائے کا یہ ہر گز مطلب نہیں کہ اخلاقیات کا دامن چھوڑ کر لوگوں کی عزتیں اچھالی جائیں ، اراکین کمیٹی سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹ و مواداپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن شروع،ایف آئی اے حکام

بدھ 15 اگست 2018 21:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 اگست2018ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔کمیٹی کے اجلاس میںسیاسی شخصیات کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی جعلی ، غلط اور تضحیک آمیزہ مواد کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے ایف آئی اے ، پی ٹی اے سے تفصیلی بریفنگ لی گئی۔

قائمہ کمیٹی نے سوشل میڈیا پر چلنے والی تضحیک آمیز اور جعلی مواد کا سخت نوٹس لیا ۔ قائمہ کمیٹی کو ایف آئی اے حکام نے بتایا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو کنٹرول کرنے کے لیے سخت سے سخت کریک ڈاؤن شروع کردیا گیا ہے۔ سائبر کرائم کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔ ایف آئی آر درج کرکے سخت ایکشن لیا جاتا ہے۔

(جاری ہے)

پی ٹی اے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ فیس بک ، واٹس ایپ ، ڈیلی موشن یو ٹیوب ودیگر ویب سائٹس کے فوکل پرسن نامزد کردیئے گئے ہیں جو پی ٹی اے سے مسلسل رابطے میں ہیں اور گائیڈ لائن فراہم کردی گئی ہے۔

جس کے تحت جعلی اور غلط مواد و معلومات بھیجنے والے کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ سوشل میڈیا کنٹرول ایکٹ بن چکا ہے جس کے تحت تین سال کی سزااور 10 ملین جرمانہ ہے۔ ایف آئی اے سمیت دیگر تمام قانون نافذ کرنے والی فورسز اس حوالے سے ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہے ہیں۔ ٹوئٹر کے حوالے سے اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے پی ٹی اے کو ہدایت کی ہے کہ اگر ٹوئٹر اتھارٹی 15دن کے اندر تعاون نہ کرے تو پاکستان میں ٹوئٹر کو بلاک کردیا جائے ۔

اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر جعلی اکاؤنٹ بناکر لوگوں کو بلیک میل کرنے اور معروف لوگوں کی تضحیک کے سلسلے کو ختم ہونا چاہیے ۔ قائمہ کمیٹی نے ایف آئی اے ،وزارت قانون ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ، پی ٹی اے اور سائبر کرائم سیل کے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جو سوشل میڈیا کو ملک و عوام دوست بنانے کے حوالے سے قوانین کا جائزہ لیکر تجاویز پیش کرے گی۔

کمیٹی نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ سوشل میڈیا کے غلط استعمال کو کنٹرول کرنے کے حوالے سے اگر قوانین کو مزید سخت کرنے کی ضرورت پڑی تو پارلیمنٹ سے اس کی منظوری حاصل کی جائے گی اور عوام کو بلیک میلرز کے چونگل سے چٹھکارہ دلایا جائے گا۔ چیئرمین و اراکین کمیٹی نے کہا کہ سوشل میڈیا نے کئی گھروں کو تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ ملک میں 3.5کروڑ فیس بک صارفین ہیں ۔

پی ٹی اے اور ایف آئی اے کے پاس وسیع اختیارات ہیں جو اس کے غلط استعمال کو کنٹرول کرسکتی ہیں اور اس حوالے سے سپیشل سسٹم بھی منگوالیئے گئے ہیں جو سوشل میڈیا پر جعلی ، من گھڑت مواد اپ لوڈ کرنے والوں کو فوری طور پر ٹریس کرلے گا۔ جس سے ایسے لوگوں کو پکڑنا انتہائی آسان ہوجائے گا اورایف آئی اے سمیت دیگر فورسز و متعلقہ اداروں کے مابین موثر تعاون پیدا کردیا گیا ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ 2012 سے اب تک 8 لاکھ25 ہزار ویب سائٹس بلاک کی گئی ہیں جن میں اینٹی سٹیٹ 4799 ، اینٹی جوڈیشری3719 ، مذہب کے خلاف مواد 31963 اور عریانی و فحاشی کی 7 لاکھ68 ہزار شامل ہیں ۔ قائمہ کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بین الاقوامی سطح پر سوشل میڈیا کو موثر انداز میں کنٹرول کیاگیا ہے اور بین الاقوامی قوانین کی طرح پاکستان میں بھی سوشل میڈیا کو غلط استعمال نہیں ہونے دیا جائے گااور ایسے عناصر جو جعلی اکاؤنٹ بناکر لوگوں کی عزتوں کو اچھال رہے ہیں انہیں ہر صورت کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔

قائمہ کمیٹی نے توہین رسالت و فحاشی پھیلانے والے عناصر کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کردی۔ قائمہ کمیٹی کو پی ٹی اے کے کام کے طریقہ کار اور کارکردگی بارے تفصیلی آگاہ کیا گیا ۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ دنیا کے کئی ترقی یافتہ ممالک میں سیاحت کا بنیادی کردار ہے پاکستان میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے سیلو لر موبائل نیٹ ورک کی اشد ضرورت ہے ۔

موبائل فون کی سہولیات میسر ہونے سے سیاحت کے شعبے میں کی گنا بہتری آسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان اور دیگر شمالی علاقہ جات میں لوگوں کا رش بے تحاشا بڑھ رہا ہے موبائل کمپنیاں ان علاقوں میں معیاری نیٹ ورک یقینی بنائیں۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ موبائل کمپنیاں صارفین کی تعداد کے مطابق نیٹ ورک فراہم کرتی ہیں ۔ رکن کمیٹی نصیب اللہ بازئی نے کہا کہ کوئٹہ سے 14 کلو میٹر کے فاصلے پر یوسی اکبر ہے جس کی آبادی 30 ہزار افراد مشتمل ہے وہاں کوئی موبائل نیٹ ورک سہولت موجود نہیں ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے تفصیلات طلب کر لیں ۔ قائمہ کمیٹی نے مسلم باغ ، شیرانی ، موسیٰ خیل ، ژوب ، ہرنائی اور لورالائی کے علاقوں میں نیٹ ورک کو چیک کر کے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی جبکہ پورے بلوچستان کے نیٹ ورک کے حوالے سے تین ہفتوں میں رپورٹ طلب کرلی ۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مارگلہ پہاڑیوں کے پیچھے بھی سگنل نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں پاکستان کو خوبصورت ترین علاقہ ہے لوگوں کابہت زیادہ رش ہوتا ہے ۔

سیلولر کمپنیاں نیٹ ورک یقینی بنانے کیلئے اقداما ت اٹھائیںاور اس حوالے سے پی ٹی اے کو پالیسی بنانے کی ہدایت بھی کی گئی کہ کس طرح سیلولر سروسز کو مزید موثر بنایا جا سکتا ہے ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ شمالی علاقہ جات میں موبائل نیٹ ورک موثر ہونے سے نہ صرف ان علاقوں کی بلکہ پورے ملک کی تقدیر بدل سکتی ہے ۔ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز نجمہ حمید ،محمد طاہر بزنجو، روبینہ خالد، نصیب اللہ خان بازئی، سردار محمد اعظم خان موسیٰ خیل، ستارہ ایاز، ڈاکٹر اسد اشرف کے علاوہ سپیشل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ، ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن ، چیئرمین پی ٹی اے ، ڈائریکٹر جنرل پی ٹی اے اور ایف آئی اے حکام نے شرکت کی ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں