وزراء اور سرکاری افسران کے زیر استعمال مہنگی گاڑیوں کیخلاف کیس

صوبائی حکومتوں کی طرف سے لگژری گاڑیوں بارے مفصل رپورٹ نہ پیش کرنے پر چیف جسٹس برہم گاڑیوں سے متعلق مکمل تفصیلات دودن کے اندر عدالت میں جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا گیا

منگل 16 اکتوبر 2018 19:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) وزراء اور سرکاری افسران کے زیر استعمال مہنگی گاڑیوں کیخلاف کیس،صوبائی حکومتوں کی طرف سے لگژری گاڑیوں کے حوالے سے مفصل رپورٹ نہ پیش کرنے پر چیف جسٹس برہم،گاڑیوں سے متعلق مکمل تفصیلات دودن کے اندر عدالت میں جمع کرانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، دوران سماعت چیف جسٹص نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیوں نہ لگڑری گاڑیوں کے معاملے پر کسی ایجنسی سے تحقیقات کرائیں۔

سندھ حکومت سے 598 لگڑری گاڑیاں ریکور ہوئیں۔وہ 598 گاڑیاں کدھر ہیں۔پہلے یہ طے کریں جس شخص کے پاس لگڑری گاڑی ہے وہ اس کا اہل ہے،لگڑری گاڑیوں کی اہلیت کا تعین ہونا چاہئے۔چاہتے ہیں گاڑیوں کا غلط استعمال نہ ہو، جو گاڑیاں اضافی ہیں انکو سرپلس پول میں ڈالا جائے، کمپنیوں کو لگثرری گاڑیاں واپس دینے کا فیصلہ کس نے کیا۔

(جاری ہے)

سابق وزیراعلیٰ تمام کمپنیوں کے بورڈ چلا رہے تھے۔

کیا حکومت نے کمپنیوں کے حوالے سے کوئی پالیسی بنائی۔لینڈ کروزگریڈ 17اور 18کے افسران استعمال کرتے ہیں،صاف کمپنی کے ڈائریکٹر نے 2لینڈ کروزر رکھی ہوئی تھی،عدالت نہ روکتی تو دونوں لینڈ کروزر بلٹ پروف ہو جاتی،گریڈ 18کا افسر بھی لینڈ کروزر کا اہل نہیں،کیا کمپنیاں گاڑیاں لینے کی اہل ہیں،جس کام کوپوچھوکہا جاتا ہے پراسس میں ہے۔ جن سے گاڑیاں ریکور کی ہیں انکو ہی واپس کر دی گئیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت سے 201 لگڑری گاڑیاں ریکور ہوئیں۔201 لگڑری گاڑیوں میں اضافی 38 گاڑیاں ہیں۔پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت کی ریکور کی گئی 38 اضافی گاڑیوں میں سے 22 نیلام کی جائینگی۔کمپنیوں کو گاڑیاں واپس کرنے کا فیصلہ موجودہ حکومت نے کیا۔چیف جسٹس نے پنجاب حکومت کے وکیل سے پوچھا کہ آپکو معلوم ہے لینڈ کروزر کتنے کی ہی جس پر انہوں نے بتایا کہ ایک لینڈ کروزر کی قیمت اڑھائی کروڑ ہے،163 گاڑیاں متعلقہ محکمہ کو واپس کردی ہیں، پبلک لمٹیڈ کمپنیوں کو گاڑیاں واپس کی گئیں، عدالت نے تمام صوبائی حکومتوں سے گاڑیوں کی مکمل تفصیلات دس دن میں فراہم طلب کرتے ہوئے کہا ہے اب اگر حکم عدولی ہوئی تو متعلقہ حکام کے خلاف کاروائی ہو گی۔

۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں