اسلام آباد،قبائلی طلبہ کے لئے تعلیمی اداروں میں سیٹیں دگنی کرانے کے احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر کا معاملہ

قبائلی رہنما نے چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کے لئے درخواست جمع کرادی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے احکامات پر من وعن عمل کرانے کی ہدایت جاری، فاٹا کے اراکین اسمبلی قبائلی طلبہ کے کوٹے کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کریں گے

منگل 16 اکتوبر 2018 21:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) قبائلی طلبہ کے لئے ملک کے تعلیمی اداروں میں سیٹیں دگنی کرانے کے احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر کا معاملہ زور پکڑ گیا ،قبائلی رہنما نے چیف جسٹس آف پاکستان سے از خود نوٹس لینے کے لئے درخواست جمع کرادی،سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سیفران نے احکامات پر من وعن عمل کرانے کی ہدایت جاری کردی ،قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں بھی فاٹا کے اراکین اسمبلی قبائلی طلبہ کے کوٹے کے حوالے سے اپنا احتجاج ریکارڈ کریں گے ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان سیاستدان و سماجی کارکن جاوید اقبال نے سپریم کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیارکیا ہے کہ سابقہ کابینہ نے مار چ 2017میں قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ کے لئے ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں آئندہ دس سالوں تک سیٹیں دگنی کرنے کے احکامات جاری کئے تھے تاہم کچھ یونیورسٹیوں کے علاوہ ان احکامات پر تاحال مکمل طور پر عمل درآمد ممکن نہ ہوسکا ،انہوں نے درخواست میں کہا ہے میڈیکل اور انجنیئرنگ کالجز میں سے کسی ایک نے بھی ان احکامات پر عمل نہیں کیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیف جسٹس سے استدعا کی ہے کہ وہ معاملے کا از خود نوٹس لیں تاکہ قبائلی طلبہ کو جلد از جلد ریلیف مل سکیں ۔دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سفیران میں بھی مذکورہ معاملے کو اٹھا یاگیا ہے ۔ چیئرمین سینیٹر تاج محمد آفریدی کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے اعلیٰ تعلیمی اداروں اور جامعات میں وفاقی کابینہ کے فیصلے کے مطابق فاٹا کے طلباء کے لیے مختص کوٹہ میں اضافے سے متعلق احکامات پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور تمام جامعات میں فاٹا کے طلباء کو تعلیم کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا کے طلباء کسی سے بھی کم نہیں تاہم ?ضرورت اس بات کی ہے کہ انہیں مناسب مواقع فراہم کیے جائے۔ سینیٹر ثمینہ سعید نے کہا کہ مقامی یونیورسٹیوں میں تعلیم کے مواقعوں کے ساتھ فاٹا کے طلباء کو سکالرشپس کے ذریعے اعلیٰ تعلیم کے لیے بیرون ملک بھیجا جائے اور ہائر ایجوکیشن کمیشن کے سلسلے میں مناسب اقدامات کرے۔قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ میڈیکل اور انجینئرنگ یونیورسٹیوں میں ان احکامات پر ابھی تک عملدرآمد نہیں ہوا کیونکہ اس کیلئے پی ایم ڈی سی اور پاکستان انجینئرنگ کونسل سے منظوری لینے کی ضرورت ہے۔

کمیٹی نے ہدایات دیں کہ طلباء کا مستقبل ضائع ہونے سے بچایا جائے اور ادارے آپس میں رابطہ کاری کو بہتر بنائیں تاکہ جن مسائل کا سامنا ہے ان کا حل تلاش کر کے طلباء کو تعلیم کے ہر شعبے میں سہولت فراہم کی جائے۔دوسری جانب قبائلی اضلاع سے تعلق ر کھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے قبائلی اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ کا کوٹہ ڈبل کرانے کے احکامات پر عمل درآمد میں تاخیر پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملے کو قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس میں اٹھانے کافیصلہ کیا ہے ۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں