پنجاب کی وزارت لائیو سٹاک میں اربوں کی کرپشن کا سکینڈل منظر عام پر آگیا

شہباز شریف دور میں گریڈ امپورمنٹ سروس کے نام پر 1ارب 95کروڑ روپے کی کرپشن کی گئی افسران نے لائیو سٹاک کی بہتری کیلئے جنوبی پنجاب کے 879مرد اور 667خواتین کو تربیت دی گئی جس پر 39کروڑ روپے خرچ کئے گئے ، بھاری اخراجات کے باوجود متعلقہ افسران نے منصوبہ ختم کر دیا ، لائیو سٹاک کی بہتری کیلئے مختص فنڈز سی26لگژری گاڑیاں خریدی گئیں

منگل 16 اکتوبر 2018 22:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 16 اکتوبر2018ء) پنجاب کی وزارت لائیو سٹاک اینڈ ڈیری ڈویلپمنٹ میں اربوں روپے کی کرپشن اور مالی بد عنوانی کا نیا سکینڈل سامنے آ گیاہے۔ شہباز شریف دور حکومت میں گریڈ امپورمنٹ سروس کے نام پر 1ارب 95کروڑ روپے کی کرپشن اور مالی بد عنوانی ہو چکی ہے۔ پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ نے لائیو سٹاک شعبہ میں اصلاحات اور بہتری لانے کے لئے پنجاب لائیو سٹاک بورڈ بتایا جس کی انتظامیہ نے لائیو سٹاک کی بہتری کے لئے خود کرپشن کر کے اپنی مالی حالت بہتر بنائی۔

ذرائع سے حاصل دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ افسران نے لائیو سٹاک کی بہتری کے لئے جنوبی پنجاب کے 879مرد اور 667خواتین کو تربیت دی جس پر 39کروڑ روپے خرچ کئے گئے جس پر منصوبہ شروع کیا گیا تو اس وقت لائیو سٹاک کے صوبائی سیکرٹری نسیم صادق تھے جو آج کل وزیراعظم کے لائیو سٹاک ٹاسک فورم کے ایکٹو ممبر بھی ہیں۔

(جاری ہے)

بھاری اخراجات کے باوجود متعلقہ افسران نے یہ منصوبہ ختم کر دیا جس سے خزانہ کو بھاری مالی نقصان ہوا۔

لائیو سٹاک بورڈ کے افسران کے شعبہ لائیو سٹاک کی بہتری کے لئے مختص فنڈز سی26لگژری گاڑیاں خریدی اور اپنے استعمال میں رکھ لی جس کے پٹرول اور ڈیزل پر مزید لاکھوں خرچ کر دیئے۔ وزارت کے زیر انتظام لائیو سٹاک بورڈ کے افسران نے ملک بھر میں بہتر دودھ دینے والی ساہیوال گائے کی افزائش کے نام پر بھی ملین روپے لوٹ لئے۔ منصوبہ ساہیوال ایگزاٹک اینڈ بیف بریڈ کے نام پر 23کروڑ روپے لوٹے گئے ہیں جبکہ اس منصوبہ میں نجی کمپنی وی کے ٹی پی بلڈرس کو بھی 24ملین روپے کے مالی فوائد دیئے گئے۔

بورڈ کے ممبران میں سعید حسن سوتیانہ ، صدر ساہیوال بریڈرز ایسوسی ایشن ملک نعیم وائس چیئر مین پی بی آئی ٹی۔ سیکرٹری لائیو سٹاک وغیرہ تھے۔ لائیو سٹاک بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میں سائرہ افتخار اس کے علاوہ نذیر ستی، حافظ وصی محمد خان ، منیر سیال، محمد انور، بن یامین شوکت اور ڈاکٹر محمد انور شامل تھے جن کے خلاف اعلیٰ پیمانے پر تحقیقات شروع ہیں اور الزامات ثابت ہونے پر گرفتار بھی کئے جا سکے ہیں۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں