راول ڈیم کے اطراف پر موجودسرکاری ارا ضی لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت

سابق چیئر مین سی ڈی اے نے راول ڈیم کے اطراف سرکاری اراضی اپنے والد کی ملکیت تصور کرتے ہوئے لیز پر بانٹ دی،جس قیمت پر زمین لیز پر دی گئی اس پر سی ڈی اے کا کھوکھا بھی نہیں ملتا،،چیف جسٹس کے ریمارکس تجا وزات کیخلاف آپریشن جاری رکھیں، متاثرین کو ہم براہ راست سپریم کورٹ میں سنیں گے، سی ڈی اے کو ہدایات

منگل 23 اکتوبر 2018 20:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 اکتوبر2018ء) راول ڈیم کے اطراف پر موجودسرکاری ارا ضی لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ سابق چیئر مین سی ڈی اے نے راول ڈیم کے اطراف سرکاری اراضی اپنے والد کی ملکیت تصور کرتے ہوئے لیز پر بانٹ دی ،جس قیمت پر زمین لیز پر دی گئی اس پر سی ڈی اے کا کھوکھا بھی نہیں ملتا،کوئی اپنی جائیداد کے ساتھ بھی ایسا نہیں کرتا۔

سی ڈی اے کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ تجا وزات کیخلاف آپریشن جاری رکھیں، متاثرین کو ہم براہ راست سپریم کورٹ میں سنیں گے، ایک جج کو مزدوری سے لیکر سب چیزوں کا علم ہونا چاہیے، ، مجھے آئوٹ سورس کرکے پیسے کمانے والا بندہ بالکل پسند نہیں ہے، سپریم کورٹ نے لیز حاصل کرنیوالے چار کمپنیوں کو کوتاہیاں دور کرنے کیلئے ایک ماہ کی مہلت دیتے ہوئے لیز حاصل کرنیوالی تمام بارہ کمپنیوں کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں۔

(جاری ہے)

کیس کی سماعت چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سابق چیئرمین سی ڈی اے نے ایسے زمین لیز پر دی جیسے والد صاحب کی ہو، آپ کی جائیداد بھی کوئی اس طرح نہیں دیتا، کوتاہی دور نہ کرنے کی صورت میں ڈویلپمنٹ ایڈ کو یومیہ دس ہزار روپے جرمانہ کریں گے، عدالت ایک ماہ کے بعد کوتاہیاں دور نہ کرنے پر لیز منسوخ تصور ہوگی، عدالت کوتاہیاں دور کرکے کمپنیاں بیان خلفی جمع کرائیں، عدالت چیئرمین سی ڈی اے مہلت مکمل ہونے کے بعد لیز اراضی کا از سر نو جائزہ لیں، جس قیمت پر زمین لیز پر دی گئی اس پر سی ڈی اے کا کھوکھا بھی نہیں ملتا،چک شہزاد آپریشن کا کیا ہوا،ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ چیک شہزاد میں آپریشن جاری ہے۔

لیز حاصل کرنیوالی کمپنیوں نے سالانہ منافع کا پانچ فیصد جمع نہیں کرایا۔نمائندہ ڈیویلپمنٹ ایڈ نے بتایا کہ باہر سے پرزے منگوانے ہیں،چیف جسٹس بولے کہ مستری دین محمد کو پرزہ دکھائیں وہ بنا دے گا کہیں جانے کی ضرورت نہیں،آپ آڈٹ کرالیں، کہیں آپ کو نقصان نہ ہو، آڈٹ سے خسارہ ہی نکلے گا، مجھے کسی بوب دین کا پیغامنہ ملا ،بوب دین نے کہا ڈیمز فنڈز کیلئے اتنے ڈالرز دوں گا،بوب دین پہلے کام تو ٹھیک کرو،عدالت نے کیس کی سماعت 27 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے سی ڈی اے سے مطلوبہ ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔۔۔۔توصیف

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں