بلوچستان میں مفاہمت کے لئے وزیراعظم کے ایجنڈے پر غور کے لئے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں اجلاس

بدھ 24 اکتوبر 2018 00:50

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 اکتوبر2018ء) بلوچستان میں مفاہمت کے لئے وزیراعظم کے ایجنڈے پر غور کے لئے وزیراعظم سیکرٹریٹ میں اجلاس منعقد کیا گیا۔ بلوچستان کے عوام کی سیاسی اور ترقی سے متعلق خدشات کے ازالے کے لئے اب تک اس حوالے سے یہ تیسرا اجلاس تھا۔ سردار اختر مینگل‘ سینیٹر جہانزیب جمالدینی‘ وفاقی وزیر دفاعی پیداوار زبیدہ جلال‘ سینیٹر انوار الحق کاکڑ‘ رکن قومی اسمبلی شاہ زین بگٹی‘ رکن قومی اسمبلی آغا حسن سمیت بلوچستان کی سیاسی قیادت نے اجلاس میں شرکت کی جبکہ حکومت کی نمائندگی وزیر دفاع پرویز خٹک‘ وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی خسرو بختیار‘ وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب خان اور وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ شہزاد ارباب نے کی۔

بلوچستان کی قیادت نے سیاسی اور ترقیاتی معاملات کے حوالے سے اپنے خدشات سے آگاہ کیا جن پر تفصیل کے ساتھ غور کیا گیا۔

(جاری ہے)

حکومتی نمائندوں نے انتہائی مثبت طرز عمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے تمام مسائل کے حل کے لئے وزیراعظم کے عزم کا اعادہ کیا۔ لاپتہ افراد سے متعلق فریقین نے اتفاق کیا کہ یہ معاملہ صوبے میں امن اور ترقی کے تسلسل کے لئے بہت اہم ہے۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ نومبر کے اوائل میں دورہ چین سے وزیراعظم کی واپسی کے فوری بعد وزیراعظم کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطح کا اجلاس منعقد کیا جائے گا جس میں تمام متعلقہ فریقین شرکت کریں گے۔ بلوچستان کے لئے پی ایس ڈی پی کے منصوبوں میں کمی کے حوالے سے وزیر منصوبہ بندی و ترقی نے واضح کیا کہ وسائل کی کمی کی وجہ سے کچھ منصوبے ختم کئے گئے ہیں تاہم بلوچستان کے لئے کئی چھوٹے ڈیموں کی تعمیر اور کم از کم ایک درمیانے سائز کا ڈیم پی ایس ڈی پی کا حصہ بنایا جائے گا۔

سماجی ترقی کے بنیادی ڈھانچے اور صحت اور تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کے حوالے سے حکومتی نمائندوں نے واضح کیا کہ یہ صوبائی معاملے ہیں تاہم وفاقی حکومت صوبائی حکومت کی سہولت کے لئے زیادہ سے زیادہ معاونت فراہم کرے گی۔ ان معاملات پر غور کے لئے بلوچستان کی حکومت کے ساتھ ایک اجلاس بھی جلد منعقد کیا جائے گا۔ اجلاس میں کوئٹہ کینسر ہسپتال اور سپورٹس کمپلیکس کے لئے زمین کی نشاندہی اور دستیابی کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا جس کا کہ وزیراعظم نے بلوچستان کے اپنے حالیہ دورے میں ذکر کیا تھا۔

بلوچستان میں بجلی کے بحران کے حوالے سے فریقین نے کیسکو پر بوجھ کم کرنے اور اس کی استعداد بڑھانے کے لئے بلوچستان گرڈ کو دو سے تین کمپنیوں میں تقسیم کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ وفاقی وزیر پاور ڈویژن عمر ایوب نے اجلاس میں تمام صوبوں میں آف گرڈ بجلی کی فراہمی کی تجویز بھی پیش کی۔ وزیراعظم کے مشیر برائے اسٹیبلشمنٹ نے وفاقی ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹے کی تخصیص کے حوالے سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2007ء میں کوٹے کی تخصیص 3.7 فیصد تھی جو اس وقت تقریباً 4.5 ہے۔ اجلاس میں کوٹہ 6 فیصد تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ تمام وفاقی سرکاری ملازمتوں کے لئے اشتہار بلوچستان کے مقامی اخبارات میں آئندہ دیئے جائیں گے۔ اجلاس میں افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی‘ بگٹی قبیلے کی ڈیرہ بگٹی میں دوبارہ آباد کاری اور گوادر میں کوسٹل ایکسپریس وے کے ڈیزائن کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا جبکہ گوادر سے متعلق مسائل کے لئے الگ سے اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں