دیوانی مقدمات سے متعلق ہماری مجوزہ ترامیم بھارت اور برطانیہ کیلئے قابلِ تقلید نمونہ ہوں گی

وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کی برطانوی فرسٹ سیکرٹری پولیٹیکل سٹیفن ہل، پروگرام منیجر ڈی ایف آئی ڈی سوسن لاف ہیڈ اور برطانوی ہائی کمیشن کے ول میڈلٹن سے گفتگو

جمعرات 17 جنوری 2019 00:05

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 جنوری2019ء) وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر فروغ نسیم نے کہا ہے کہ دیوانی مقدمات سے متعلق ہماری مجوزہ ترامیم بھارت اور برطانیہ کیلئے قابلِ تقلید نمونہ ہوں گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو برطانوی فرسٹ سیکرٹری پولیٹیکل سٹیفن ہل، پروگرام منیجر ڈی ایف آ ئی ڈی سوسن لاف ہیڈ، برطانوی ہائی کمیشن کے ول میڈلٹن سے ملاقات کے دوران کیا۔

وفاقی وزیر برائے قانون و انصاف ڈاکٹر فروغ نسیم نے ان کے تعاون پر برطانوی وفد کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان خصوصی تعلقات ہیں۔ پاکستانی شہری برطانیہ کے ساتھ آسودگی محسوس کرتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے لوگ گہرے روابط میں جڑے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ہمارا قانونی نظام ہمیں برطانیہ سے وراثت میں ملا ہے، ہماری جمہوریت اور قانون کی حکمرانی کی اقدار مشترک ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وزارت قانون و انصاف سول مقدمات میں تاخیر کے خاتمہ اور طریقہ کار میں آ سانی کیلئے ترمیم پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوجداری مقدمات اور خواتین سے متعلق ایک پلان پر کافی حد تک کام ہو چکا ہے اور یہ ہمارے ایجنڈے میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ عدالتوں، ارکان پارلیمنٹ اور بیوروکریٹس کی استعداد کار میں اضافہ میں تعاون فراہم کر سکتا ہے۔

وفد نے وفاقی وزیر کو اپنی حکومت کی جانب سے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ وفد نے کہا کہ برطانیہ ایسے شعبوں کو ترجیح دے رہا ہے جس میں دونوں ممالک مل کر کام کر سکیں۔ وفد نے تجویز دی کہ صنفی تشدد جیسے مسائل میں میڈیکو لیگل اور فرانزک کو ترجیح دی جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سول پروسیجر کو سادہ بنایا جا رہا ہے جس سے ایسے مقدمات کو نمٹانے کے عرصہ میں کمی آ ئے گی جبکہ مجوزہ قانون سازی کے تحت جدید آ لات کے ذریعے شواہد ریکارڈ کئے جا سکیں گے۔

انہوں نے وراثتی قوانین کے تحت خواتین کو نادرا کے تعاون سے 15 روز میں وراثتی حقوق کی فراہمی کے طریقہ کار سے متعلق بھی آگاہ کیا۔ وزیر قانون نے دہشت گردی پر قابو پانے پر پاک فوج کی تعریف کی اور کہا کہ بالخصوص آر می پبلک سکول سانحہ کے تناظر میں سول عدالتوں کی کیپیسٹی بلڈنگ تک فوجی عدالتوں کی ضرورت ہے۔ ملاقات کے دوران پارلیمانی سیکرٹری برائے قانون بیرسٹر ملیکہ بخاری نے وفد کو کرسچین میرج بل اور تیزاب پھینکنے سے متاثرہ افراد کے بارے میں قانون سازی اور اقدامات کے بارے میں بتایا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں