بین الاقوامی تعلقات کی صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے،ان تعلقات میں نظم و ضبط کا علم بھی ترقی کر رہا ہے

وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری کا قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ پولیٹکس میں کانفرنس سے خطاب

جمعرات 12 دسمبر 2019 21:47

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2019ء) قائداعظم یونیورسٹی کے سکول آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ پولیٹکس کے زیر اہتمام ’’بین الاقوامی تعلقات کے 100 سالہ نظم و ضبط ماضی، حال اور مستقبل‘‘ کے موضوع ایک روزہ بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کی صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے جبکہ بین الاقوامی تعلقات میں نظم و ضبط کا علم بھی اس کے ساتھ ساتھ ترقی کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران فضائی جنگ کے آغاز کے بعد عام شہری جنگ کا حصہ بن گئے۔اس کے بعد یہ صرف جرنیلوں کی ذمہ داری نہیں رہا تھا۔ بین الاقوامی تعلقات کا مطالعہ ماضی میں صرف ریاستوں کے تعلقات سے تھا لیکن اب غیر ریاستی اداکار بھی اس کا حصہ بن چکے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی تعلقات کا مضمون حقیقت میں تیزی سے بدلتے ہوئے تعلقات کا مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

بین الاقوامی نظام انتشار انگیز ہوتا تھا لیکن اب انتشار انگیز نظام اور ریاستیں خود مختار ہیں جیسے تصور پرانے ہو چکے ہیں۔ انہوں کہا کہ بین الاقوامی تعلقات طاقت، طاقت کے توازن سے کثیر الجہتی ہو چکے ہیں، لیکن اس کا علم پیچھے رہا ہے۔ لیگ آف نیشن نے نوآبادیات کو قبول کرلیا، لیکن اقوام متحدہ نے حق خود ارادیت اور یکجہتی کے تصورات تیار متعارف کرائے۔

انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بین الاقوامی تعلقات معاشیات، سیاست اور معاشرے سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کل ہندوستان نے ایک شہریت بل پاس کیا جو فاشسٹ حکومت کی نئی مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو لائن آف کنٹرول پر کلسٹر بموں اور بھارت کی جانب سے بالاکوٹ سرجیکل اسٹرائیک کے استعمال کی صورت میں جنگ کے خطرے کا سامنا ہے۔

پاکستان میں یوکرائن کے سفارت خانے میں کلچر اتاشی ڈاکٹر اولیانہ نے کہا کہ بین الاقوامی تعلقات ترقی پذیر ہیں۔ انہوں نے شناختوں کی بنیاد پر معاشرتی تعمیرات کا تعمیری نظریہ دیا ہے۔ انہوں نے نظریہ اور عمل کے امتزاج کے امکانات کے بارے میں بھی گفتگو کی۔ انہوں نے ثقافت، مذہب، ذہنیت، معاشرتی سلوک، لوگوں اور معاشرے کی اہمیت پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی کو بہتر طور پر طویل المیعاد اور دور اندیشی پر مبنی اسٹریٹجک وژن اور سفارتی تعلقات کے فروغ کا آلہ کار بنایا جانا چاہئے۔ بین الاقوامی تعلقات کے شعبہ کے سابق چیئرمین اور لاہور یونیورسٹی آف مینجمنٹ سائنسز سے وابستہ رہنے والے ڈاکٹر وسیم نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا موجودہ دور میں مقامی، عالمی سوسائٹی رکھنے کا خیال پیدا ہوا ہے، جو انگریزی مکتبہ فکر کی اختراع ہے۔

اس کی اصطلاح 'گلوبل' ہے جس کا ایک عالمی تناظر انٹر نیشنل ریلیشنز ہے جس میں انہوں مغرب کا جائزہ لینے پر زور دیا ہے۔ ڈاکٹر حسین شہید سہروردی نے بین الاقوامی تعلقات پر نظرثانی کرنے کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ روایتی اصولوں نے کس طرح نظریات کو اپنے زیربحث لیا ہے اور ایشین طرز کے بین الاقوامی تعلقات کی ضرورت کیوں ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں