اسلام آباد ہائیکورٹ نے آٹھ آرڈیننسز کے خلاف دائر کیس کی سماعت 18فروری تک ملتوی کر دی

منگل 21 جنوری 2020 23:48

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 21 جنوری2020ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے آٹھ آرڈیننسز کے خلاف دائر کیس کی سماعت 18فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ دوران سماعت وفاقی حکومت کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرا دیا گیا جس میں کہا گیا صدارتی آرڈیننس کی مخالفت کرنے والی دو جماعتوں نے اپنے دس سالہ ادوار میں 170 صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے حکومت کی جانب سے جاری کردہ 8 آرڈیننس کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔ دوران سماعت سینئر وکلا رضا ربانی اوربابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔ وزارت قانون و انصاف کی جانب سے عدالت میں جواب جمع کرایا گیا۔ جواب میں کہا گیاکہ صدر پاکستان کو آئین میں آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کا اختیار حاصل ہے، آئین میں صدر کے آرڈیننس پاس کرنے پر کوئی قدغن نہیں۔

(جاری ہے)

جواب میں لکھا گیا کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کی دعویدار مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے اپنے ادوار میں صدارتی آرڈیننس کا سہارا لیا ۔ گزشتہ دو ادوار میں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے کثرت سے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے قانون سازی کی، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے 2008 سے 2018 تک 170 صدارتی آرڈیننسز کے ذریعے کثرت سے قانون سازی کی۔ وزارت قانون و انصاف نے تمام آرڈیننسز کی تفصیلات بھی عدالت میں جمع کرا دی۔ سینیٹررضا ربانی نے عدالت سے استدعا کی کہ تجاویز تیار کرنے کے لیے کچھ وقت دیا جائے جس پر عدالت نے سماعت 18فروری تک ملتوی کر دی ہے۔ عدالت نے سینئر وکلا مخدوم علی خان، رضا ربانی، ڈاکٹر بابر اعوان اورعابد حسن منٹو کو عدالتی معاون مقرر کیا ہے۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں