خیبر پختونخوا حکومت کا ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تیزرفتار اور جامع ترقی کے اپنے عزم

خیبر پختونخوا حکومت ضم شدہ اضلاع میں تیز رفتار ترقی کے عمل کو یقینی بنا رہی ہے، صوبائی وزیر خزانہ سلیم جھگڑا

جمعہ 28 فروری 2020 19:02

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 فروری2020ء) خیبر پختونخوا حکومت نے ضم شدہ قبائلی اضلاع میں تیزرفتار اور جامع ترقی کے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ اسلام آباد میں ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے ساتھ منعقد کیے گئے ہائی لیول ڈائیلاگ میں بات کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا نے کہا، ’’قبائلی علاقوں کا خیبر پختونخوا میں انضمام ہماری حکومت کیلئے ایک اہم سنگ میل تھا، ہم نے صوبے بھر کیلئے سسٹین ایبل ڈویپلمنٹ سٹریٹجی (ایس ڈی ایس) اور ضم شدہ اضلاع کیلئے دس سال جامع حکمت عملی یعنی ٹرائبل ڈیکیڈ سٹریٹجی (ٹی ڈی ایس) تشکیل دی ہے تاکہ لوگوں کیے معیار زندگی میں بہتری آئے، اور ضم شدہ علاقوں کی پسماندگی کا ازالہ کرکے اسے ملک کے دیگر حصوں کے برابر لایا جاسکے۔

(جاری ہے)

ٹی ڈی ایس پر عملدرآمد کی خاطر پہلے تین سالوں کیلئے ایکسلی ریٹڈ ایمپلی منٹیشن پروگرام (اے آئی پی) ترتیب دیا گیا ہے۔ پہلے سال میں ہم نے تراسی ارب روپے کے ترجیحی منصوبے شروع کیے ہیں جس میں تمام شعبوں کو پیش نظر رکھا گیا ، اب ہماری توجہ اس امر پر ہے کہ ہم ترقی کے عمل کی رفتار میں تیزی کو برقرار رکھیں تاکہ صوبے بھر اور بالخصوص قبائلی عوام کے ساتھ کیے گئے وعدوں کی تکمیل ممکن ہو۔

‘‘حکومت خیبر پختونخوا کی جانب سے چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا ڈاکٹر کاظم نیاز اور بین الاقوامی ڈویلپمنٹ کمیونٹی کی جانب سے ڈی ایف آئی ڈی پاکستان کی سربراہ انابیل گیری نے افتتاحی کلمات کہے، صوبائی وزیر خزانہ نے اپنی گفتگو میں اپنی حکومت کی مالیاتی اصلاحات سے بات شروع کرکے صوبے بھر اور بالخصوص ضم شدہ اضلاع میں درپیش چیلنجز، ترقیاتی منصوبوں، پبلک فنانس مینجمنٹ، محدود مالی وسائل، انتظامی مشکلات، فیصلہ سازی کے عمل میں نوجوانوں اور خواتین کی شراکت، اور ضم شدہ اضلاع میں رسائی میں آسانی جیسے موضوعات کا احاطہ کیا اور ترقیاتی منصوبوں پر عملدرآمد میں ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے تعاون پر زور دیا۔

قبائلی علاقوں کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد وہاں بنیادی خدمات کی فراہمی، ترقیاتی منصوبوں میں عوامی ضرورتوں اور ترجیحات کو پیش نظر رکھنا اور ان منصوبوں کو عملی جامہ پہنانے کے دوران مختلف اداروں کے کردار کو تکنیکی بنیادوں پر مؤثر بنانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اپنے اس عزم کے اظہار کیلئے اور اس کیلئے مشترکہ اقدامات پر بات کرنے کیلئے اس ہائی لیول ڈائیلاگ کا انعقاد کیا گیا، جس میں خیبرپختونخوا حکومت کو یہ موقع فراہم کیا گیا کہ وہ اپنا وڑن اپنے ڈویلپمنٹ پارٹنرز کے سامنے رکھے تاکہ اشتراک عمل سے مشترکہ مقاصد کے حصول کو ممکن بنایا جاسکے۔

ہائی لیول ڈائیلاگ میں تمام حکومتی شعبوں کے سینیئر حکّام اور ڈویلپمنٹ پارٹنرز جیسے ڈپارٹمنٹ فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ (ڈی ایف ا?ئی ڈی)، یورپین یونین (ای یو)، اقوام متحدہ (یو این)، ایشین ڈویلپمنٹ بینک (اے ڈی بی)، یو ایس ایڈ، جی آئی زیڈ، اور جاپانا انٹرنیشنل کوآپریشن ایجنسی (جائیکا) کے نمائندوں نے شرکت کی۔ڈائیلاگ کے دوران معاشی بحالی کیلئے، انتظامی شعبوں کی بہتری اور قانون کی عمل داری کیلئے حکومتی اقدامات پر بحث ہوئی، اور وسط مدتی ترقیاتی فریم ورکس جیسے ضم شدہ اضلاع کے لئے ایکسلی ریٹڈ ایمپلی منٹیشن پروگرام (اے آئی پی) اور صوبے بھر کیلئے سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ سٹریٹجی (ایس ڈی ایس) پر خصوصی توجہ مرکوز رہی۔

ضم شدہ اضلاع کے لئے ترتیب دیے گئے ایکسلی ریٹڈ ایمپلی منٹیشن پروگرام (اے آئی پی) کا تفصیلی احاطہ کرتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری خیبر پختونخوا شکیل قادر نے کہا، ’’اے آئی پی ہماری ترجیحات میں سرفہرست ہے، جس میں قبائلی علاقوں کی پانچ ملین آبادی کو بنیادی خدمات کی فراہمی اور انفراسٹرکچر کی تعمیر پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔‘‘اے آئی پی کو دیگر حکومتی پروگرامز کے مقابلے میں مختلف قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’اے آئی پی پر کے تحت وضع کیے گئے طریق کار میں اس کے تحت انجام دیے جانے والے منصوبوں کے اعلٰی معیار اور تیز رفتار عمل درآمد کو یقینی بنایا گیا ہے، اس کے ساتھ ساتھ یہ بات پیش نظر رکھی گئی کہ نتائج کے حصول اور مسائل کے حل پر توجہ ہو، اور اس میں سیاسی اور سماجی ہم آہنگی اور عوامی امنگوں کا خیال رکھا جائے۔

‘‘اے آئی پی منصوبوں کی بروقت تکمیل کیلئے تمام متعلقہ حکومتی اداروں کے کردار اور ذمہ داریوں کے تعین ا ور مؤثر نگرانی اور جائزے کیلئے آگمینٹڈ ایمپلی منٹیشن (اے آئی ایم) وضع کیا گیا ہے، تاکہ ان منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کیا جاسکے۔اقوام متحدہ کے ریزیڈنٹ اور ہیومینیٹرین کوآرڈینیٹر جولین فریڈرک مارکوم ہارنیس نے اپنے اختتامی کلمات میں کہا کہ وہ خیبر پختونخوا حکومت کی جانب سے مالیاتی شفافیت اور ضم شدہ اضلاع کی صوبائی سطح پر نمائندگی کے حوالے سے پیش رفت سے بہت متاثر ہوئے ، انہوں نے کہا، ’’میں امید کرتا ہوں کہ خیبر پختونخوا بشمول ضم شدہ اضلاع میں اس سال بلدیاتی انتخابات منعقد ہوں گے اور ترقیاتی عمل میں صنفی نمائندگی کو ممکن بنایا جائے گا، اور ضم شدہ علاقوں میں ریاست اور عوام کے درمیان رشتوں کو مظبوط بنایا جائے گا۔

‘‘ وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا کی جانب سے اختتامی کلمات میں حکومتی شعبوں اور ڈویلپمنٹ پارٹنرز کی نمائندگی کرتے ہوئے شرکت پرسب کا شکریہ ادا کیا گیا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں