ہمارا سب سے بڑا ایشو گین ٹیکس کا تھا پراپرٹی خریدتے وقت اور سیل کرتے وقت جو ٹیکس لگایا جاتا تھا،رانا اکرم

ہفتہ 24 اکتوبر 2020 21:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 اکتوبر2020ء) معروف کاروباری شخصیت، نائب صدر فیڈریشن آف رئلٹرز پاکستان رانا اکرم نے کہا ھے کہ ہمارا سب سے بڑا ایشو گین ٹیکس کا تھا پراپرٹی خریدتے وقت اور سیل کرتے وقت جو ٹیکس لگایا جاتا تھا۔اس کی وجہ سے اورسیز پاکستانی اور دیگر سرمایہ کاراس طرف زیادہ نہیں آرہے تھے حالانکہ پاکستان میں اوورسیز کیلئے سب سے آسان سرمایہ کاری رئیل اسٹیٹ میں کاروبار تھا۔

کیونکہ وہ یہاں موجود نہیں ہوتے تھے لیکن اس فیلڈ میں انویسٹمنٹ کرتے ہیں وہ پلاٹس اور پلازے خریدتے تھے جس میں قیمتی زرمبادلہ ملک میں آتا ہے میڈیا سے گفتگو میں رانا اکرم نے کہا کہ ھمارے بہت سارے مسائل کے حل کے حوالے سے نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے چیئرمین جنرل انور علی حیدر نے بہت اچھے منظم اقدام اٹھائے ہیں اور وزیراعظم نے ایک نینشل کوآرڈی نیشن کمیٹی فار ہائوسنگ اینڈ کنسٹرکشن تشکیل دے دی ہے۔

(جاری ہے)

جس کا کام تمام اداروں کو انٹر لنک کرنا ہے۔جس سے نقشہ ،این او سی اور ٹیکسنز کے ایشوز کو ختم کیا جائے گا۔ اور اس میں فنانس منسٹری،پلاننگ منسٹری اور ایف بی آر کا ایک ایک ممبر ہو گا اور چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹری بھی اس میں شامل ہیں اور اس کے چیئرمین نیا پاکستان ہائوسنگ اتھارٹی کے چیئرمین بھی ہونگے۔اس اقدام کے بعد ہمارا رئیل اسٹیٹ کے بزنس میں بہت مزید بہتری آ رھی ھے اور اووسیز بھی اس میں اب دوبارہ بہتر انویسٹمنٹ کرینگے۔

رانا اکرم نے کہا کہ کہ جس طرح کنسٹرکشن کو صنعت کا درجہ دیا جارہا ہے اسی طرح رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے۔اس میں تمام رئیل ایجنٹس کو رجسٹرڈ کیا جائے اور باقاعدہ وہ فائیلر ہوں اور حکومت ان کو این او سی دے تاکہ صرف وہ لوگ پراپرٹی کا کام کر سکیں اور پراپرٹی سے وابستہ لوگوں کو یہ معلوم ہو کہ وہ دھوکہ یا فراڈ کرینگے تو ان کی این او سی کینسل ہو جائے گی اور وہ بلیک لسٹ ہو سکتے ہیں اس اقدام سے پراپرٹی کے شعبے میں پارٹ ٹائم کام کرنیوالے وہ افراد جو دونمبر کام یا دھوکہ دیتے ہیں ان کا راستہ بھی روکا جا سکے گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں