اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر کیا جائے، شبلی فراز کا مطالبہ

الیکشن سے پہلے ہمارا انتخابی نشا واپس لیا پھر بھی ہم نے کامیابی حاصل کی ، پھر ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم کیا گیا ، کے پی کے کے سینیٹرز ایوان میں موجود نہیں ہیں، یہ ایوان اپاہج ہے ،ہمارے ورکر ،رہنما جیل میں ہوں تو کس طرح ملک میں استحکام آئیگا آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ہی ، سینٹ میں اظہار یخال

جمعرات 25 اپریل 2024 22:45

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 اپریل2024ء) سینٹ میں قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے مطالبہ کیا ہے کہ اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر کیا جائے، الیکشن سے پہلے ہمارا انتخابی نشا واپس لیا پھر بھی ہم نے کامیابی حاصل کی ، پھر ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم کیا گیا ، کے پی کے کے سینیٹرز ایوان میں موجود نہیں ہیں، یہ ایوان اپاہج ہے ،ہمارے ورکر ،رہنما جیل میں ہوں تو کس طرح ملک میں استحکام آئیگا آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ہی جس کے جواب میں قائد ایوان اسحق ڈار نے کہا ہے کہ کاش یہ اچھی باتیں قائد حزبِ اختلاف دوسال پہلے کرتے تو یہ حالات نہ ہوتے،کے پی کے سے سینیٹرز کو ایوان میں ہونا چاہیے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی سامنے ہے،ہم اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں،9 مئی کو آپ نے ریاست پر حملہ کیا تھا جی ایچ کیو پر حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا، ایوان کے تقدس کے لیے قائد حزب اختلاف کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔

(جاری ہے)

جمعرات کو یہاں سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ یوسف رضاگیلانی کی زیرصدرت پارلیمنٹ ہائوس میںپانچ منٹ تاخیر سے شروع ہوا ۔ اجلاس کے آغاز میں چیئرمین سینیٹ نے شہادت اعوان عرفان صدیقی اور ثمینہ ممتاز زہری کو پریزائڈنگ افسر کااعلان کیا ۔اس موقع پر فیصل ووڈا اور مولانا عبدالواسع سے چیئرمین سینیٹ نے حلف لیا۔قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے ٹیکس قوانین ترمیمی کیلئے خصوصی کمیٹی بنانے کی تحریک پیش کی جس پر خصوصی کمیٹی بنادی گئی ۔

اسحاق ڈار نے ٹیکس قوانین ترمیمی بل ایوان میں پیش کیا بل چیئرمین نے خصوصی کمیٹی کو بھیج دیں۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے انتخابات ترمیم بل 2024ایوان میں پیش کیاجسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے موشن پکچرز ترمیمی بل 2023ایوان میں پیش کیا جسے قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔اجلا س کے دور ان اظہار خیال کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ میں عمران خان کو سلام پیش کرتا ہوں جس ثابت قدمی کے ساتھ جمہوریت اور عوام کیلئے قانون کی حکمرانی کے لیے کھڑے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ان پر سیاسی مقدمات بنا کر پابند سلاسل کیا گیا ہے مگر اس کے باوجود ان کی استقامت میں کمی نہیں ہوئی ان کی اہلیہ کو بھی جیل میں رکھا گیا ہے۔انہوںنے کہاکہ پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ سیاسی قیدی اس وقت پاکستان میں ہیں ،99فیصد قیدیوں کو تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے، ہماری خواتین کو بھی قید رکھا گیا ہے انہوںنے مطالبہ کیا کہ اعجاز چوہدری کا پروڈکشن آرڈر کیا جائے۔

انہوںنے کہاکہ جس طرح ہماری حکومت ختم کی گئی اس کی تفصیل پورا پاکستان جانتا ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی سے ترقی ہوگی۔ انہوںنے کہاکہ پنجاب حکومت کو ہم نے آئینی طریقہ سے ختم کیا تھا پنچاب میں الیکشن کرانے کے بجائے نگران حکومت بنائی گئی جس نے مظالم کی انتہاء کردی تھی ،آئین سے ماوراء اقدم ہوں گے تو ملک کا کیا بنے گا ۔

انہوںنے کہاکہ الیکشن سے پہلے ہمارا انتخابی نشان واپس لیا،ہمیں جو انتخابی نشان دیئے ان پر ہم نے کامیابی حاصل کی، اس کے بعد ہمیں مخصوص نشستوں سے محروم کیا گیا،اس ایوان میں ایک صوبے کو محروم کیا گیا ہے ،کے پی کے کے سینیٹرز ایوان میں موجود نہیں ہیں، یہ ایوان اپاہچ ہے۔انہوںنے کہاکہ جنرل الیکشن صحیح نہیں ہوئے ہیں،الیکشن پر سب نے سخت اعتراضات کئے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہائیکورٹ کے جج خط لکھ رہے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ ہم ایک پرامن جماعت ہیں ، ہمارا موقف ہے آئین کی حکمرانی کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے ورکر رہنما جیل میں ہوں تو کس طرح ملک میں استحکام آئیگا، ہم سینیٹ میں سب سے بڑی جماعت ہیں ہم حقیقت ہیں۔انہوںنے کہاکہ یہ سسٹم عمران خان پر کھڑا ہے، حکمران پارٹیوں کو بے وفاؤں نے یکجا کیا ہے۔

انہوںنے کہاکہ قانون کی حکمرانی نہیں ہوگی تو ملک میں کون سرمایہ کاری کریگا۔انہوںنے کہاکہ جو کچھ ہمارے ساتھ ہورہاہے کل آپ کے ساتھ بھی ہوگا ہم نہیں چاہتے ہیں کہ آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو جس طرح ہمارے ساتھ ہورہاہے۔ انہوںنے کہاکہ ہر اس کام کو روکنا ہے جو ایوان کے تقدس کے خلاف ہو۔سینٹ میں قائد ایوان سینیٹر اسحاق ڈار نے کہاکہ کاش یہ اچھی باتیں قائد حزبِ اختلاف دوسال پہلے کرتے تو یہ حالات نہ ہوتے۔

انہوںنے کہاکہ میں نے الیکشن کے لیے فنڈز وقت پر جاری کئے تھے۔ انہوںنے کہاکہ نگران حکومت نے اپنی ڈیوٹی ادا کی۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری تھی ۔ اسحق ڈار نے کہاکہ کے پی کے سے سینیٹرز کو ایوان میں ہونا چاہیے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بھی سامنے ہے،ہم اس میں مداخلت نہیں کرسکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن ایکٹ میں پارٹی کے اندر الیکشن کا شق تحریک انصاف نے ڈالی اس پر ہی ان کو سزا ہوئی ہے پارٹی میں الیکشن نہیں کروائیں گے تو پارٹی کا نشان نہیں ملے گا۔

انہوںنے کہاکہ میں صلح صفائی کے لیے مشہور تھا میں نے تحریک انصاف سے بات کی جب انہوں نے دھرنہ دیا تھا۔انہوںنے کہاکہ 9 مئی کو آپ نے ریاست پر حملہ کیا تھا جی ایچ کیو پر حملہ نہیں ہونا چاہیے تھا۔ انہوںنے کہاکہ جس کو الیکشن پر اعتراض ہے وہ متعلقہ فورم پر جائیں۔ انہوںنے کہاکہ 2013میں ہم نے ملک کو ترقی پر لگایا مگر پاکستان کو نظر لگ گئی۔

انہوںنے کہاکہ اس ایوان کے تقدس کے لیے قائد حزب اختلاف کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہوں۔اسحق ڈار نے کہاکہ24ویں معیشت کو 47ویں معیشت بناکر پاکستان کو برباد کیا گیا۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو کسی ملک سے قرض نہیں مانگنا چاہیے اس سے خودمختاری ختم ہو تی ہے۔سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے اظہار خیال خیال کرتے ہوئے کہاکہ آئین میں الیکشن 90دن میں کرنے کا لکھاہے مگر اس کے ساتھ دیگر لوازمات بھی ہیں اس میں الیکشن ایک شرط ہے اور باقی بھی آئینی شرائط ہیں ،دس سال میں مردمشماری کرنا بھی ایک شرط ہے جس کے تحت دوبارہ حلقہ بندیاں ہونی ہوتی ہیں۔

اجلاس کے دور ان ایوان میں سات آرڈیننس ایوان میں پیش کئے گئے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان براڈ کاسٹنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، وزیر بحری امور قیصر شیخ نے پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن ترمیمی آرڈیننس 2023، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پاکستان پوسٹل سروسز منیجمنٹ بورڈ ترمیمی آرڈیننس 2023، نیشنل ہائی وے اتھارٹی ترمیمی آرڈیننس 2023 ،فوجداری قوانین ترمیمی آرڈیننس 2023،نجکاری کمیشن ترمیمی آرڈیننس 2023 اور اپیلٹ ٹربیونل آرڈیننس 2023 ایوان میں پیش کئے۔

اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر فیصل واوڈا نے کہاکہ جب صحیح بات کہنے پر مجھے پارٹی سے نکلا گیا،پارٹی کے کچھ لوگ وکٹ کے دونوں طرف کھیل رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہمیں اپنے رولز کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے،جو قوانین ہم بناتے ہیں ان پر عمل بھی ہم کروائیں ،ایسا نہیں ہو گا کہ کوئی باہر سے صادق اور امین کے سرٹیفکیٹ دے ۔ انہوںنے کہاکہ والدین اور خاندان سب کا ایک جیسا ہے ،میری والدہ ڈیتھ بیڈ پر تھی جب میرے خلاف اقدامات گئے ۔

انہوںنے کہاکہ میں بہت ضدی آدمی ہوں 10 روپے پر لاکھ لگانے والا آدمی ہوں۔ انہوںنے کہاکہ اپنے اوپر قوانین کا عمل درآمد نہیں ہوتا لیکن ہم پر کر دیا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ بھٹو صاحب کو پھانسی دی گئی اور 44 سال بعد انصاف دیا گیا،زراری پر جو مقدمات بنائے گے ان کا انصاف کون دے گا ۔ انہوںنے کہاکہ جس نے اس قلم کا غلط استعمال کیا ان سے سوال کیوں نہیں کیا جاتا،جب تک نظام درست نہیں ہو گا اس وقت تک 6 کو 9 اور 9 کو 6 کرنا مشکل ہو گا۔

فیصل واوڈا نے کہاکہ دوہری شہریت کا حلف نامے اگر ہم پر لاگو ہے تو یہ ججز اور بیوروکریٹ پر بھی لوگو کروایا جائے ،عدل کا نظام درست کئے بغیر بہتری نہیں آئے گی،کسی کی عزت نہ اچھالی جائے۔ انہوںنے کہاکہ ایسے نہیں ہو سکتا کے سرحدوں پر قربانیاں دینے والوں کا بار بار تماشا بنایا جائے۔انہوںنے ایک بار پھر کہاکہ رولز پر عملدرآمد کروانے کے لئے سینیٹ کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔

اسلام آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں