جیکب آباد میں صحافیوں کا صحافی زین سرکی پر پولیس تشدد کے واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اوردھرنا

ہفتہ 11 ستمبر 2021 22:13

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 ستمبر2021ء) جیکب آباد میں صحافیوں کا صحافی زین سرکی پر پولیس تشدد کے واقعے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ اوردھرنا۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں مختلف صحافتی تنظیموں کی جانب سے صحافی زین سرکی پر سی آئی اے انچارج علی حسن مہر کی جانب سے تشدد کرنے اور کیمرہ و موبائل فون چھیننے کے واقعے کے خلاف پریس کلب جیکب آباد سے ایک احتجاجی جلوس صدر بابو حیدر مگسی ، اظہر گل سرکی، پرویز ابڑو، عبدالرحمن آفریدی، زاہد حسین رند، محمد نواز سولنگی، عبدالغنی کھوسو، آصف علی بھٹی، بخشن لوہر، مصطفی علی خان،حضور بخش مغیری، سید آفتاب شاہ، اسلم گولو، محمد موسیٰ چانڈیو، زاہد علی کھرل، وکی کمار وادھوانی، جیش تلسی، سلیم بھٹی، علی مردان جمالی ، سلیم بھٹی، شفقت کھوسو، عبدالحفیظ کھوسواور دیگر کی قیادت میں نکالا گیا، صحافیوں نے پریس کلب سے جلوس نکال کر شہر کے مختلف راستوں پر مارچ کیا اور پولیس کی ذیادتیوں کے خلاف نعریبازی کی، صحافیوں نے ڈی سی چوک پر ڈی سی ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا، اس موقع پر صحافیوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صحافی زین سرکی کو سی آئی اے انچارج علی حسن مہر کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنانے کی شدید مذمت کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ صحافیوں کو حق و سچ لکھنے پر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے لیکن صحافی کبھی حق و سچ لکھنے سے دستبردار نہیں ہونگے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ فلفور سی آئی اے انچارج علی حسن مہر کو معطل کرکے صحافی زین سرکی پر تشددکرنے والوں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے بصورت دیگر سندھ بھر میں احتجاج کیا جائے گا، ادھر دوسری جانب صحافی زین سرکی پر پولیس تشدد کے واقعے کے خلاف ضلع کے مختلف شہروں ٹھل، گڑہی خیرو، کریم بخش کھوسو، باہو کھوسو، مبارکپور، جونگل، میرپور برڑو ، دوداپور سمیت دیگر شہروں میں بھی صحافیوں نے احتجاجی مظاہرے کرکے دھرنے دئیے اور صحافی پر تشدد کرنے والے سی آئی اے انچارج کو معطل اور مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔

جیکب آباد میں شائع ہونے والی مزید خبریں