شہید حکیم محمد سعید ایسا پاکستان چاہتے تھے جہاں کوئی بچہ بھیک مانگتا ہوا دکھائی نہ دے،مہتاب اکبر راشدی

حکیم صاحب نے تعلیم کی روشنی پھیلانے کے لیے اپنے دامن کے تمام موتی لٹا دیئے ،راشدہ سعید ونونہال مقررین کاہمدرد نونہال اسمبلی سے خطاب

جمعہ 18 جنوری 2019 17:20

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 جنوری2019ء) معروف دانشور، ماہر تعلیم اور سماجی رہنما مہتاب اکبر راشدی نے کہا ہے کہ شہید حکیم محمدسعید ایسا پاکستان چاہتے تھے جہاں کوئی بچہ بھیک مانگتا ہوا دکھائی نہ دے، ان کی اس خواہش کو نئی نسل کو پورا کرنا ہے، جس کے لیے وہ حصول تعلیم، علم و آگہی اور تحقیق و جستجو کے لیے بہت سے مواقع پیدا کرگئے اور بہت کچھ بنا گئے ہیں۔

وہ گزشتہ روز ’’شہید حکیم محمد سعید کی 99 ویں سالگرہ 9 ۔جنوری2019 ، بچوں کے قومی دن ‘‘کے حوالے سے منعقدہ ہمدرد نونہال اسمبلی کراچی کی تقریب سے ’’انسان کی عظمت، خدمت میں پنہاں ہی(قول سعید)‘‘ کے موضوع پر بیت الحکمہ آڈیٹوریم، مدینتہ الحکمہ، کراچی میں خطاب کر رہی تھیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ علامہ اقبال نے کہا تھا: ’’کریں گے اہل نظر تازہ بستیاں آباد‘‘۔

(جاری ہے)

شہید حکیم محمد سعید نے علامہ اقبال کے اس خیال کو عمل شکل دی اور علم و حکمت کی ایک نئی بستی مدینتہ الحکمہ آباد کی جہاں پاکستان بھر کے نوجوان نئی دنیا کا خواب آنکھوں میں سجائے آتے ہیں، اب یہ علم کی بستی (مدینتہ الحکمہ) کون کون سے لعل و گہر پیدا کر رہی ہے یہ آگے چل کر پتا چلے گا۔ انہوں نے کہا کہ شہید حکیم محمد سعید مشرق و مغرب کا لاجواب سنگم تھے اور جدیدیت اور جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کرنے کے قائل تھے، انہوں نے جدید علوم کی نفی نہیں کی بلکہ ان سے استفادہ کرنے کا درس دیا اور خود بھی ایسا کیا۔

انہوں نے قدیم اور جدید طب کو ملایا۔ یہی وجہ ہے کہ ہمدرد کی ادویہ کو نام لے کر طلب کیا جاتا ہے کہ ہمدردکا کھانسی کا شربت لانا، پیاس اور روح کو تسکین دینے والا روح افزا دنیا میں ہر جگہ موجود ہوتا ہے۔ انہوں نے طلبہ سے کہا کہ حکیم صاحب فرماتے تھے کہ سائنسی تحقیقات کے تمام مراکز مسلمانوں کے پاس تھے، مسلمان سائنسدانوں کی تحقیقات سے پورے یورپ نے استفادہ کیا لہٰذا نوجوانوں کو چاہیے کہ وہ جدید ٹیکنالوجی کا استعمال محض سیلفی بنانے یا پیغامات دینے کے لیے نہ کریں بلکہ علم و معلومات حاصل کرنے اور ریسرچ کرنے کے لیے کریں جس پر حکیم صاحب بہت زور دیتے تھے، جدید ٹیکنالوجی سیکھ کراور ریسرچ کے ذریعے آپ آگے بڑھ سکتے ہیں اور ریسرچ وہاں سے شروع کریں جہاں حکیم صاحب چھوڑ گئے ہیں۔

انہوں نے نونہال اسمبلی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اتنے پرسکون اور مہذب انداز میں تو ہماری ملکی اسمبلیاں بھی نہیں چلتی ہیں۔ حکیم صاحب نے بچوں کا یہ ایسا پلیٹ فارم بنایا جس سے ہم بڑے بھی رہنمائی حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ انہیں دلی خوشی ہے کہ حکیم صاحب جو روایات اور ادارے چھوڑگئے ہیں وہ بدستور چل رہے ہیں جس کا کریڈٹ ان کی بیٹی سعدیہ راشد کو جاتا ہے۔

وہ دور تک دیکھنے والے تھے اور مستقبل میں جھانک کر دیکھ رہے تھے، انہوں نے کہا کہ ہم لوگ خوش قسمت ہیں کہ ہمیں حکیم صاحب جیسی شخصیت ملی جو ایک غیرمعمولی انسان تھے۔ جنہوں نے نئی نسل کی صرف تربیت ہی نہیں کی بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتے ہوئے عمل کرکے بھی دکھایا اور بتایا کہ نفی ذات کے بغیر خلق کی خدمت نہیں کی جا سکتی، ان کی وقت کی پابندی اتنی صحیح ہوتی تھی کہ لوگ اپنی گھڑیاں ملالیتے تھے۔

انہوں نے دنیا گھومی لیکن اپنی تہذیب اور اپنے لباس کو کبھی نہیں چھوڑا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے راشدی خاندان اور ہمدرد خاندان میں ہمیشہ گہرے روابط رہے اور حسام الدین راشدی کی محافل میں حکیم صاحب شرکت فرماتے تھے۔ محترمہ سعدیہ راشد نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآن حکیم میں حقوق اللہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ جس بات کی سب سے زیادہ تاکید کی گئی وہ مخلوق خدا کی خدمت ہے اور جس نے خدمت کی وہ مخدوم ہوگیا، پوری دنیا انہی لوگوں کی تعریف کرتی ہے اور کرتی رہے گی جنہوں نے خلق خدا کی خدمت کی خواہ ان کا تعلق کسی مذہب یا قوم سے ہو۔

ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے بہترین انسان وہ ہے جو دوسرے کے لیے زیادہ مفید ہو، ان کے لیے ایثار و قربانی کرتا ہو، ان کی تکالیف کو دور کرنے کے لیے خود تکلیف اٹھاتا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ شہید حکیم محمدسعید فرماتے تھے :’’ آج سے آپ طے کر لیں کہ روزانہ کم از کم ایک اچھا کام کریں گے اور سب سے اچھا کام وہ ہے جو دوسروں کی بھلائی کے لیے کیا جائے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ دوسروں کی خدمت کر کے جو خوشی حاصل ہوتی ہے وہ خدمت کرنے والا ہی محسوس کر سکتا ہے، یہ اسی کا حصہ ہوتا ہے اور اسے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی بھی حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہری دفاع، بوائے اسکائوٹ، گرل گائڈ، فرسٹ ایڈ اور قومی خدمت کی دیگر رضاکارانہ تحریکوں میں شامل ہو کر خدمت خلق کے جذبے کو زیادہ موثر بنایا جا سکتا ہے۔

تقریب سے نونہال مقررین حمنہ شکیل، عثمان راشد، فرحانہ رحیم، مناہل ندیم، فاطمہ خالد، سیدہ عائزہ محمود اور محمد ذیشان چوہان نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ شہید حکیم محمد سعید نے نہ صرف انسانوں کی خدمت کی بلکہ دیگر لوگوں کو بھی خدمت خلق کا راستہ دکھایا اور وطن عزیز میں تعلیم کے ذریعے صبح لانے کے لیے انہوں نے اپنے دامن کے تمام موتی لٹا دیئے۔

اس موقع پر ہمدرد کے ڈپٹی ڈائریکٹر پروگرامز حکیم محمد عثمان نے 9 ۔جنوری ، یوم پیدائش حکیم محمد سعید کے حوالے سے ایک خوبصورت نظم ’’9 ۔ جنوری‘‘ پیش کی اور حاضرین سے خوب داد وصول کی۔ موضوع کی مناسبت سے خوبصورت ٹیبلو ہمدرد پبلک اسکول کے طلبہ اور دعائے سعید ہمدرد ولیج اسکول اور ہمدرد پبلک اسکول کے طلبہ نے پیش کی۔ اسپیکر کے فرائض زارا وسیم نے ادا کیے۔ تقریب میں اساتذہ اور طلبہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں