آئی ایم ایف کی جانب سے 1.1 ارب ڈالرکی قسط جاری ہوناخوش آیند ہے، میاں زاہد حسین

بدھ 1 مئی 2024 22:46

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 01 مئی2024ء) نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے 1.1 ارب ڈالرکی قسط جاری ہونا اطمینان کا سبب ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ عالمی ادارے کا پاکستان پراعتماد بڑھ رہا ہے جس سے دوست ممالک اوردیگرقرض دہندگان کا اعتماد بھی بڑھے گا۔

اس سے آئی ایم ایف کے جانب سے نئے تین سالہ قرض کی راہ بھی ہموارہوگی۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی پالیسی اورمالیاتی اقدامات کی وجہ سے پاکستان کی معاشی حالت بہترہورہی ہے جسکی وجہ سے ملکی معیشت دوبارہ اپنے پیروں پرکھڑی ہورہی ہے۔

(جاری ہے)

ملک میں مہنگائی میں بھی کمی آرہی ہے اوران حالات میں شرح سود میں کچھ کمی کردی جاتی توبہتررہتا مگرایسا لگتا ہے کہ مرکزی بینک کودوبارہ افراط زرکا اندیشہ ہے جسکی وجہ سے شرح سود برقراررکھی گئی ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود کوبرقراررکھ کرکاروباری برادری کومایوس کیا گیا ہے اس لئے اگلے جائزے میں اس میں کمی کی جائے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی معیشت کوہم نے خود آگ لگائی ہے اسے ہم نے ہی بجھانا ہوگا۔ اس سلسلہ میں عالمی ادارے اور دوست ممالک کچھ نہیں کرسکتے۔ معیشت کوبہتربنانے کے لئے تکلیف دہ اصلاحات اورٹیکس نظام میں بہتری کے ساتھ تمام معاملات کومیرٹ کی بنیاد ہرچلانا ضروری ہے تاکہ ادائیگیوں کے دائمی بحران سے نکلا جاسکے۔

میرٹ کی پامالی کی وجہ سے بااثرافراد کیشعبیامیر ہوتے جا رہے ہیں، عوام غریب ہوتی جا رہی ہے جبکہ ملکی معیشت کمزورہوتی جا رہی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ معاملات کودرست کیا جائے ورنہ ملک چلانا ناممکن ہوجائے گا۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ابھی ہماری شرح نمو دو فیصد سے بھی کم ہے جس کا آئی ایم ایف کی نگرانی میں بڑھنا ناممکن ہے۔ قرض سے نجات کے بغیرمعاشی خوشحالی کا تصوربھی ناممکن ہے۔

میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ اگلے سال ہم نے قرض اورسودکی مد میں چوبیس ارب ڈالرادا کرنا ہیں جوکہ مرکزی بینک کے موجودہ ذخائرکے مقابلہ میں تین گنا زیادہ ہیں جبکہ ملکی قرضوں کی مد میں 8 ہزار ارب روپے سے زائد سود کی ادائیگی کرنی ہے جو ہمارے کل ریونیو کا 90 فیصد ہے۔ میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ جن ناکام اداروں کی نجکاری میں مشکلات درپیش ہیں انھیں فوری طورپربند کردیا جائے کیونکہ انھیں چلانے پرسالہا سال سے کھربوں روپے ضائع کئے جا رہے ہیں مگراب یہ سلسلہ چلانا مشکل ہوگیا ہے۔#

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں