افسران کی جانب سے صنعتکاروں کو ہراسگی برداشت نہیں کی جائے گی، ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ، صوبائی وزیر برائے ماحولیات

جمعرات 2 مئی 2024 19:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 مئی2024ء) صوبائی وزیر برائے ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی دوست محمد راہموں نے سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (سیپا)کو کراچی کے ساتوں صنعتی ایسو سی ایشنز کیلئے ہیلپ ڈیسک بنانے کی ہدایت کردی، افسران کی جانب سے صنعتکاروں کو ہراسگی برداشت نہیں کی جائے گی، ماحولیاتی آلودگی کم کرنے کیلئے حکومت ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے ، اس سلسلے میں بزنس کمیونٹی کا بھرپور تعاون درکار ہے۔

ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے جمعرات کو کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی)میں کراچی کے ساتوں انڈسٹریل ایسو سی ایشنز کے نمائندو ں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر کاٹی کے صدر جوہر علی قندھاری، ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا، سینئر نائب صدر نگہت اعوان، نائب صدر مسلم محمدی، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سلیم الزماں، سیکریٹری ماحولیات سندھ نبیلہ عمر، سیپا کے ڈائریکٹر جنرل نعیم احمد مغل، ڈائریکٹر ٹیکنیکل وقار حسین پھلپوٹو، ریجنل ڈائریکٹر وارث علی گبول اور ساتوں ٹان ایسوسی ایشنز کے نمائندے موجود تھے۔

(جاری ہے)

صوبائی وزیر نے کہا کہ صنعتکاروں کے تحفظات دور کرنے کیلئے بھرپور کوششیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے، صنعتکاروں کی سہولت کیلئے سیپا میں ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے گی تاکہ بزنس کمیونٹی کو بھرپور سہولیات فراہم کی جاسکیں۔ اس سے قبل کاٹی کے صدر جوہر علی قندھاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ خاص طور پر کراچی میں ماحولیاتی آلودگی پر عوام کو آگاہی فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔

کراچی میں واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن پر سب سے زیادہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور بدقسمتی سے کے ڈبلیو ایس سی کی نا اہلی سے نہ صرف صوبہ میں آلودگی پھیل رہی ہے بلکہ ادارہ اپنے فرائض پورے کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے۔ مجموعی طور پر پاکستان کا عالمی سطح پر ماحولیاتی آلودگی میں ایک فیصد سے بھی کم حصہ ہے لیکن اس کے باجود پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والے ممالک میں سر فہرست ہے۔

صدر کاٹی نے کہا کہ پاکستان کے صنعتکار خاص طور پر ایکسپورٹرز ماحولیات کے عالمی معیارات کی بھرپور تعمیل کر رہے ہیں۔ کاٹی کے ڈپٹی پیٹرن ان چیف زبیر چھایا نے کہا کہ کراچی میں 200 سے زائد انڈسٹریز نے ماحولیاتی آلودگی کے معیار پر کمپلائنز حاصل کر رکھی ہیں۔کراچی کے تمام صنعتکار سیپا اور محکمہ ماحولیات سندھ کیساتھ تعاون کرنے کیلئے پر عزم ہیں تاہم مجموعی طور پر کراچی میں آلودگی پیدا کرنے میں صنعتوں کا حصہ22 فیصد ہے جبکہ سرکاری اداروں کا حصہ 78 فیصد ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کی جانب سے سیوریج بدحالی کا شکار ہے،اور سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی جانب سے ایسٹ کا تمام کچرا کورنگی میں ڈمپ کیا جا رہا ہے ، جس میں سے 60 فیصد کچرا ڈمپنگ سائٹ پر پہنچایا جاتا ہے جبکہ بقیہ 40 فیصد جلا دیا جاتا ہے جس سے رات کے اوقات میں اطراف کے سڑکوں پر دھواں اور آلودگی عروج پر ہوتی ہے جو کہ ماحولیاتی آلودگی کا بڑا سبب ہے۔

تقریب میں نارتھ کراچی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (نکاٹی)، فیڈرل بی ایریا ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (فباٹی) لانڈھی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈانڈسٹری (لاٹی)، بن قاسم ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (بقاٹی)، سائٹ سپرہائی وے ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری اور سائٹ ایسو سی ایشن کے نمائندوں نے کہا کہ صنعتی علاقوں میں کمبائنڈ ایفوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبہ شروع کرنے کیلئے 3 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا، لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہوسکا اور منصوبے کی لاگت 22 ارب تک پہنچ گئی لیکن منصوبہ ابھی بھی التوا کا شکار ہے۔

جبکہ کراچی میں چھوٹے اور درمیانی صنعتی یونٹ بڑی تعداد میں موجود ہیں جو 120 اور 240 گز کے چھوٹے پلاٹس پر قائم ہیں جہاں عملی طور پر ایفوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ لگانا ناممکن ہے۔ شرکا کا کہنا تھا کہ سیپا کے افسران ہر سال آڈٹ کرنے کے باوجود ہراساں کرتے ہیں،جبکہ این او سی حاصل کرنے کیلئے سیپا کا این او سی حاصل کرنے کیلئے صنعتکار وں کو مختلف ایجنٹس جعلی سرٹیفکیٹ بنا کر دیتے ہیں جس کی وجہ سے مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔

شرکا نے کہا کہ صنعتی ایسو سی ایشنز کیلئے سیپا میں ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے اور انڈسٹری بند کرنے کے قانون پر نظر ثانی کی جائے۔ شرکا نے زور دیا کہ حکومت صنعتوں کیلئے کمبائنڈ ایفوئنٹ ٹریٹمنٹ پلانٹ بنا کر دے ۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ تمام صنعتکار موحولیات کمپلائنز حاصل کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ماحولیاتی آلودگی کے خاتمہ کیلئے سنجیدہ بھی ہیں۔

اس موقع پر سندھ انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی(سیپا)کے ڈائریکٹر جنرل نعیم مغل نے صنعتکاروں کو ہراساں کرنے والے افسران سے رعایت نہیں برتی جائے گی۔ اس سلسلے میں صنعتکار مجھ سے کسی بھی وقت رابطہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جعلی این او سی پر نوٹس لیا جس کے بعد یہ سلسلہ تھم گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہراسگی کے واقعات روکنے کیلئے کراچی کے تمام افسران کو سندھ کے مختلف علاقوں میں تبادلہ کر دیا جس سے صنعتکاروں کو ہراساں کرنے کا امکان ختم ہوگیا۔

ڈائریکٹر جنرل سیپا نے کہا کہ کراچی کی ساتوں صنعتی ایسو سی ایشنز کے لئے ہیلپ ڈیسک قائم کی جائے گی اور ہر ایسو سی ایشن کیلئے ایک فوکل پرسن مقرر کیا جائے گا۔ تقریب میں صوبائی سیکریٹری برائے ماحولیات نبیلہ عمر نے محکمہ کی کارکردگی پر صنعتکاروں کو بریفنگ بھی دی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں