اس وقت جامعہ کراچی میں 450سے زائد پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز ہیں جو سندھ کی کسی بھی جامعہ سے زیادہ ہے،ڈاکٹر اجمل خان

جن لوگوں نے مادرِ علمی کے سبب دنیا میں اپنا نام بنایا ہے انھیں بھی اب اس جامعہ کی ترقی کیلئے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے،اعجاز احمد فاروقی دین کوزبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا اور اسلام سے زیادہ اقلیتوں کو کسی نے تحفظ نہیں دیا،احمد شاہ

ہفتہ 19 جنوری 2019 23:44

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جنوری2019ء) جامعہ کراچی اور یونی کیرئینز انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقدہ یوم الجامعہ کی تقریب کا آغاز حفاظ کرام کی تلاوت سے قرآن سے ہوا ۔وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر محمداجمل خان،روئسائے کلیہ جات ،صدرآرٹس کونسل احمد شاہ ،یونی کیرئینز انٹرنیشنل کے صدر اعجاز احمد فاروقی ،غیرتدریسی عملہ اورطلبہ جبکہ حفاظ کرام تلاوت قرآن فرماتے ہوئے جامعہ کراچی میں داخل ہوئے اور جلوس کی شکل میں انتظامی عمارت تک گئے۔

ازاں بعد انتظامی عمارت کے سبزہ زار پرپروقار تقریب کا اہتمام کیا گیا جس سے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان،احمد شاہ ،پروفیسر اعجاز احمد فاروقی،پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی ،پروفیسر ڈاکٹر ماجد ممتازاوردیگر نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پرممبر سنڈیکیٹ وسینٹ ،عمائدین شہر، اساتذہ، طلبہ ا ور غیر تدریسی عملے کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

تقریب میں نظامت کے فرائض پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن فاروقی نے انجام دیئے اور جامعہ کراچی کی تاریخ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد اجمل خان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کی تاریخ میں ایک مرتبہ پھر یوم الجامعہ منانے کی روایت قائم ہو گئی ہے جس کے لیے میں جامعہ کراچی کی انتظامیہ، اساتذہ، طلبہ وطالبات اور یونی کیرئینز کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں اور بھرپور مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

انھوں نے مزید کہا کہ جامعہ کراچی ملک کی سب سے بڑی جامعہ ہے اور پچھلے کچھ عرصے کی کاوشوں سے جامعہ کی رینکنگ میں بہتری آئی ہے، اس عظیم مادرِ علمی کی مزید ترقی کے لیے ہم سب کو مل کر مزید کاوشیں کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ محدود وسائل کے باوجود بھی جامعہ کراچی کے اساتذہ تدریس وتحقیق میں مصروف عمل ہیں ،ان کا یہ جذبہ لائق تحسین ہے۔ہم سب آج جو کچھ بھی ہیں وہ سب جامعہ کی بدولت ہیں اور ہمیں جامعہ کا یہ قرض اتارنا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت جامعہ کراچی میں 450سے زائد پی ایچ ڈی فیکلٹی ممبرز ہیں جو سندھ کی کسی بھی جامعہ سے زیادہ ہے۔جو قومیں مسلسل دو یا تین دہائیوں تک سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبے میں دل کھول کر پیسہ خرچ کرتی ہیں اور تعلیم کی بہتری کے اقدامات کرتی ہیں انھیں بالآخر اس کا پھل بہتر معاشی صورتحال اور غربت کے خاتمے کی شکل میں ملتا ہے۔شیخ الجامعہ نے نو وارد طلبہ اوران کے والدین کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ انھیں جامعہ اور ملک کی ترقی کے لیے انتھک محنت کرنی چاہئیے تاکہ جامعہ کراچی کا شمار دنیا کی مای ناز جامعات میں ہو سکے۔

یونی کیرئینز کے صدر پروفیسر اعجاز فاروقی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے اس مادرِ علمی کے سبب دنیا میں اپنا نام بنایا ہے انھیں بھی اب اس جامعہ کی ترقی کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، گذشتہ سال یوم الجامعہ کے موقع پر یونی کیرئینز کی جانب سے شعبہ کیمیا میں ایک نئے تعلیمی بلاک کی تعمیر کا اعلان کیا گیا تھا اور الحمد اللہ تعمیر مکمل ہونے کے بعد آج اس کا افتتاح کیا جارہاہے۔

یہ آپ کی خوش قسمتی ہے کہ آپ کو یہاں کا کیمپس ،یہاں کے اساتذہ اور مخلص انتظامیہ ملی ہے کہ جہاں نہ صرف آپ اپنی تعلیم مکمل کریں گے بلکہ آپ کی اچھی ذہن سازی بھی ہوگی۔آپ کو یہاں سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد بھی اس مادر علمی کو کچھ نہ کچھ لوٹانا ہوگا۔آرٹس کونسل پاکستان،کراچی کے صدر احمد شاہ نے جامعہ کراچی میں اپنے زمان طالبعلمی کی یادیں تازہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مادرِ علمی کو ایک مرتبہ پھر امن و سکون کا گہوارہ اور تعمیری سیاست کا گڑھ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔

عصر حاضر جدید ٹیکنالوجی کا دور ہے اور اگر آپ کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اس سے استفادہ کریں جووقت کی اہم ضرورت ہے۔اس سے قبل اتنی جدید ٹیکنالوجی کا تصور محال تھا آپ خوش نصیب ہیں کہ آپ کو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے جس کے ذریعے آپ کی تمام معلومات تک رسائی ممکن ہے۔ مشرق اور بالخصوص بغدا علوم کا مرکز تھا لیکن وقت کے ساتھ ساتھ ہماری ترجیحات میں تبدیلی کے باعث ہم علم سے دوری کی وجہ سے زوال پذیر ی کا شکار ہوئے۔

جبکہ جن قوموں نے علم کا راستہ اپنا یا وہ ترقی کے منازل طے کرنے لگیں۔ہمیں یہ طے کرنا ہے کہ ہم اپنے ملک ،اپنے گھر اور اپنی مادر علمی کی عزت کریں گے اور حسن اخلاق کو فروغ دیں گے اور جب تک ہم ان پر عمل پیرا نہیں ہوں گے ہم کبھی اچھے انسان نہیں بن سکتے۔انہوں نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے زندہ رہنے اور خوش رہنے سے منع نہیں کیا۔

دین کوزبردستی مسلط نہیں کیا جاسکتا اور اسلام سے زیادہ اقلیتوں کو کسی نے تحفظ نہیں دیا۔یہ مادرعلمی ہماری ہے اور اس کی ترقی کے لئے ہم سب کو مل کرکام کرنے کی ضرورت ہے۔معاشرے میں اگر کام کرنے کا موقع ملے تو دو شعبوں میں خاص طورپر کام کرنے کی ضرورت ہے وہ ہے تعلیم اور صحت۔دریں اثنا جامعہ کراچی کی رئیسہ کلیہ فنون وسماجی علوم پروفیسر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ کی زیر نگرانی شعبہ سماجی بہبود سال دوئم کے طلبا و طالبات کی جانب سے یو مِ جامعہ کے موقع پر جامعہ کراچی کے کلیہ فنون وسماجی علوم کی سماعت گاہ میں ایک تصویری نمائش جامعہ کراچی ہماری نظر میں کے عنوان سے انعقاد کیا گیا۔

نمائش میں جامعہ کراچی کی تاریخی تدریسی عمارات کی اہمیت اور ان کے مختلف پہلوں کو اجاگر کیا گیا جس کو حاضرین نے بیحد سراہا۔ اس موقع پر ڈاکٹر نسرین اسلم شاہ نے کہا کہ مذکورہ نمائش کا مقصدساتذہ اور طلبا و طالبات میں اس بات کا شعور اجاگر کرنا ہے کہ ہم اپنی مادرِ علمی کو وہ اہمیت دیں جس کی وہ حقدار ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ایک چھوٹی سی کاوش نظر آتی ہے مگر اس کے دوررس نتائج برآمد ہوں گے جو کہ اجتماعی طور ہمارے طلبا و طالبات کے لیے معلومات میں اضافے کے لیے بہت اہم ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں