وزیر اعلیٰ سندھ کی ایمپریس مارکیٹ اور کراچی چڑیا گھر کے اطراف کے علاقوں کی خوبصورتی اور سڑکوں کی تعمیر کی ہدایات

منگل 15 جنوری 2019 23:54

وزیر اعلیٰ سندھ کی ایمپریس مارکیٹ اور کراچی چڑیا گھر کے اطراف کے علاقوں کی خوبصورتی اور سڑکوں کی تعمیر کی ہدایات
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 جنوری2019ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ایمپریس مارکیٹ اور کراچی چڑیا گھر کے اطراف میں تجاوزات سے صاف کرائے گئے علاقوں کی خوبصورتی اور سڑکوں کی تعمیر کے لئے ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صدر کے علاقے کو پیدل چلنے والا علاقہ بنانے کے خواہاں ہیں۔ انہوں نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کو یہ بھی ہدایت کی کہ وہ متاثرہ دکانداروں اور تاجروں کی بحالی کے لئے ایک پلان تیار کرکے منظوری کے لئے انہیں بھیجیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم متاثرہ افراد کو بے یارومددگار نہیں چھوڑیں گے۔ جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق انہوں نے یہ بات منگل کو آئندہ مالی سال کے لئے نئی اسکیمیں شروع کرنے اور کراچی میگا پروجیکٹس کے منصوبوں کے جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں وزیربلدیات سعید غنی، چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم ، وزیراعلی سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، سیکریٹری خزانہ نجم شاہ، کمشنر کراچی افتخار شالوانی، اسپیشل سیکریٹری محکمہ بلدیات نیاز سومرو ، پی ڈی کراچی پیکیج خالد مسرور اور دیگر متعلقہ افسران نے شرکت کی۔

اجلاس کے آغاز میں وزیراعلی سندھ نے صدر اور کراچی زو سے تجاوزات کے خاتمے سے متاثر ہونے والے چھوٹے دکانداروں اور تاجروں کی بحالی کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے صوبائی وزیر بلدیات سعید غنی کو ہدایت کی کہ وہ ان (متاثرہ دکانداروں) کی بحالی کے لئے ایک تفصیلی پلان مرتب کرکے اس کی منظوری کے لئے انہیں پیش کریں ۔ انہوں نے کہا کہ میں قلیل المدتی انتظامات کے تحت عارضی بنیادوں پر متاثرہ دکانداروں کی بحالی کے حوالے سے فوری طورپر انہیں اسٹال دینا چاہتا ہوں اور طویل المدتی بنیادوں پر ان کے لیے مارکیٹ کے قیام کے لئے جگہ کی نشاندہی کی جائے گی اور انہوں نے قلیل المدتی اور طویل المدتی منصوبے تیار کرنے کے لیے ہدایات جاری کیں۔

وزیراعلی سندھ نے یہ بھی تجویز دی کہ رات گئے تک چلنے والی مارکیٹیں جیسا کہ دنیا بھر میں ہوتی ہیں ایسی مارکیٹیں بھی شروع کی جاسکتی ہیں۔کمشنر کراچی نے کہا کہ پتھارے والا /وینڈرصدر میں رات 9 بجے سے صبح 3 بجے تک نائٹ مارکیٹ میں ایڈجسٹ ہوسکتے ہیں۔ وزیراعلی سندھ نے انہیں ہدایت کی کہ وہ نائٹ مارکیٹ کی تجویز کو تیار کریں ۔ مراد علی شاہ نے صوبائی وزیر بلدیات کو ہدایت کی کہ وہ ایمپریس مارکیٹ اور کراچی چڑیا گھر کے علاقے میں گرائے جانے والی دکانوں اور اسٹرکچر ملبے کو اٹھانے کے لئے تمام تر ضروری انتظامات کریں ۔

انہوں نے کہا کہ میں نے ایمپریس مارکیٹ کا دورہ کیا تھا اور اس بات کا نوٹس لیا تھا کہ ابھی تک وہاں پر ملبہ پڑا ہوا ہے جوکہ وہاں سے اٹھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں کے دور کی مارکیٹ کے اطراف میں سڑک تعمیر کرکے بحال کی جائے گی اور وہاں پر لوگوں کے بیٹھنے کے لئے ایک چھوٹا سا پارک اور اس طرح کی دیگر چیزیں کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے اسپیشل سیکریٹری بلدیات نیاز سومرو اور پی ڈی کراچی پیکیج خالد مسرور کو ہدایت کی کہ وہ ایمپریس مارکیٹ کی خوبصورتی کے لیے کام شروع کریں اور انہیں یہ بھی ہدایت کی کہ کراچی چڑیا گھر جہاں سے دکانیں بلڈوز کی گئی ہیں وہاں پر دیوار تعمیر کی جائے اور تمام علاقے کی خوبصورتی کے لئے فٹ پاتھ بھی تعمیر کئے جائیں۔

آئندہ سال کے بجٹ کے لیے وزیراعلی سندھ نے چیئرمین پی اینڈ ڈی محمد وسیم کو آرام باغ میں پارک کی ترقی کے لئے ، پی سی اور موو اینڈ پک کے درمیان انڈر پاس کی طرح ٹنل تعمیر کرنے ، میٹروپول ہوٹل سے میریٹ ہوٹل کی طرف آنے والی ٹریفک کے لئے 50 فٹ لینڈ کی تعمیر کرنے کی اسکیمیں تیار کرنے کی ہدایات کیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ہوٹلوں کے درمیان ٹنل کی تعمیر سے ٹریفک کا بہائو مین روڈ پر بہتر ہوجائے گا اور ٹنل میں شاپنگ کے لئے ایک مناسب مارکیٹ بھی بن جائے گی۔

کراچی پیکیج کے تحت جاری مختلف اسکیموں کا جائزہ لیتے ہوئے وزیراعلی سندھ نے پروجیکٹ ڈائریکٹر کو ہدایت کی کہ وہ اورنگی نالہ نزد حبیب بینک پر ایک ارب روپے کی لاگت سے پل کی توسیع کا کام، لی مارکیٹ کے اطراف سڑکوں کی تعمیر جس کے لیے 649.1 ملین روپے پہلے ہی مختص کیے جاچکے ہیں ،8ہزار روڈ جام صادق پل تا دائود چورنگی کی دوبارہ تعمیر جس پر لاگت کا تخمینہ 1.2بلین روپے ہے، ان اسکیموں پر کام کی رفتار کو تیز کیاجائے۔

انہوں نے کمشنر کراچی افتخار شالوانی کو بھی ہدایت کی کہ وہ ناتھا خان پل پر یو ٹرن کی تعمیر کے لیے زمین چھوڑنے کے سلسلے میں بات کریں اس اسکیم کے لیے 214.466 ملین روپے پہلے ہی مختص کیے جاچکے ہیں ۔ اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیا کہ آئندہ بجٹ میں کراچی کے لیے سڑکوں ، ڈرینیج اور دیگر مزیدترقیاتی منصوبوں کی نشاندہی کی جائے۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں