قطر پشاور اور لاہور میں مزید2 ویزہ مراکز قائم کرے گا

جمعہ 22 نومبر 2019 18:30

قطر پشاور اور لاہور میں مزید2 ویزہ مراکز قائم کرے گا
کراچی۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 نومبر2019ء) قطر کے قونصل جنرل مشال محمد علی الانصاری نے کہا ہے کہ کراچی اور اسلام آباد میں پہلے ہی دو ویزہ سینٹرز کام کررہے ہیں جبکہ دو مزید سینٹرز پشاور اور لاہور میں بھی مستقبل میںقائم کیے جائیں گے تاکہ پاکستانیوں بالخصوص ہنر مند اور کم ہنر مند مزدور طبقے کو ویزہ حصول کی تمام تر سہولیات میسر آسکیں۔

قطر میںگزشتہ چار سال پہلے صرف 40 ہزار پاکستانیوں کے مقابلے میں اب تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانی رہائش پذیر ہیں۔ یہ بات انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب میں کہی۔ کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان، سینئر نائب صدر ارشد اسلام، نائب صدر شاہد اسماعیل اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین بھی اجلاس میں شریک تھے۔

(جاری ہے)

قطری قونصل جنرل نے کہا کہ قطر اور پاکستان کئی دہائیوں سے دیرینہ اور مستحکم تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں۔ ہم نے تمام پاکستانیوں کے لیے قطر پہنچنے پر ویزے کے اجراء کی خدمات کا آغازکردیا ہے جبکہ قطری بھی پاکستان کے دورے کے موقع پر ایسی ہی سہولت سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔ پاکستان قطر کو پھل، سبزیاں، مچھلیاں، چاول، معدنیات، اسٹیل اور سیمنٹ برآمد کر رہا ہے اور خطے میں قطر کا تیزی سے بڑھتا ہوا شراکت دار ہے۔

انہوں نے کہا کہ قطر نے پوری دنیا سے شراکت داری کرنے کے لئے اپنے دروازے کھول دیئے ہیں، ہم نے قطر میں کاروبار کرنے کے خواہش مند کاروباری حضرات کے لئے پابندیوں اور ضوابط کوبھی آسان بنایا ہے،کئی شعبے ایسے ہیں جہاں قطری شراکت دار کی اب کوئی ضرورت نہیں جبکہ قطری بینک بھی ایسے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی مکمل مدد کررہے ہیں۔ قطری قونصل جنرل نے بتایا کہ تقریباً دو سال قبل عائد کی گئی پابندی کی وجہ سے سعودی عرب اور امارات سی90 فیصد قطری درآمدات معطل ہوگئیں جس کے بعد انہوں نے ترکی، ایران، پاکستان اور بھارت سمیت دیگر ممالک کو اپنا شراکت دار بنایا۔

اس کے علاوہ مختلف شعبوں میں خود کفیل ہونے پر بھی توجہ دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دو سالوں میں قطر میں بہت زیادہ تبدیلی آئی ہے۔ اب ہم خود کفیل ہیں اور ڈیری، پولٹری، فارمنگ کے شعبوں میں کسی پر انحصار نہیں کررہے۔ ہمارے کھیتوں کی پیداوار میں تقریباً ایک ہزار فیصد اضافہ ہوا ہے اور تمام اہم سبزیاں اب قطر میں ہی کاشت کی جارہی ہے۔ یہاں تک کہ پابندی لگنے سے قبل کے مقابلے میں ہمارے مچھلیوں کے فارمز میں بھی تین گنا اضافہ ہوا ہے۔

انہوںنے حالیہ پیش رفتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے امید ظاہر کی کہ پاپندی میں نرمی کے امکانات نظر آرہے ہیں جس سے بہتر صورتحال پیدا ہوگی، میں پابندی لگنے کے اثرات کو جھٹلا نہیں رہا تاہم ہماری کارکردگی اُن کے بغیر بھی اچھی رہی اور اُن (سعودی عرب اور امارات) کے ساتھ مل کر تو بہترین صورتحال سامنے آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ قطر میں تمام منصوبے بلارکاوٹ چل رہے ہیں جن میں ایئرپورٹ کی نئی توسیع پر کام تیزی سے جاری ہے جبکہ عائد پابندی کے باوجود قطر ایئر ویز بہت بہتر کام کررہی ہے اور ایئرلائن نے 26 نئی منزلوںکو شامل کیا ہے اس طرح یہ تعداد 160 تک پہنچ گئی ہے۔

قطری قونصل جنرل نے فیفا2020 ورلڈ کپ اور ویژن2030 کے سلسلے میں جاری سرگرمیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فیفا ورلڈ کپ کی تیاری زور و شور سے جاری ہے اور قطر میں کئی منصوبوں پر کام چل رہا ہے جن میں سے سب وے کی تعمیر کا نصف کام مکمل کیا جاچکا ہے جبکہ 6 میں سے 2 اسٹیڈیم کی تعمیر کا کام مکمل ہوچکا ہے اور اگلے سال بقیہ 4 فٹ بال اسٹیڈیم کی تعمیر کا کام بھی مکمل کرلیا جائے گا۔

مزید برآں دوہا میں80 ہوٹلز بھی تعمیر کیے جارہے ہیں جبکہ صرف ورلڈ کپ کے لیے کئی بڑے کروز جہاز بھی قطر پہنچیں گے جہاں پوری دنیا سے لاکھوں افراد کی شرکت متوقع ہے۔ فیفا ورلڈ کپ کے اخراجات تقریباً200 ارب ڈالر ہیں جبکہ ویژن 2030 کے تحت 2020 میں فیفا ورلڈ کپ کے بعد اربوں ڈالر مالیت کے لگ بھگ 150 بڑے منصوبے پیش کیے جائیں گے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اگرچہ ایک یا دو منصوبے ایسے ہیں جو تمام تعمیرات کا 10فیصد بھی نہیں، پابندی کی وجہ سے ان میں کچھ تاخیردیکھی گئی تاہم مجموعی طور پر تعمیراتی صنعت میں میں ترقی کا عمل جاری ہے اور کئی نئی عمارتیں اور اسپتال زیر تعمیر ہیں، ہم سیاحت باالخصوص پرثقافتی سیاحت کو فروغ دینے پر توجہ دے رہے ہیں، اس سلسلے میں کئی نئے عجائب گھر قائم کیے جارہے ہیں اور قطر میں میوزیم آف اسلامک آرٹ کے ساتھ مختلف ثقافتی سینٹرز کھولے جاچکے ہیں جبکہ خلیجی خطے کی سب سے بڑی بندرگاہ حماد پورٹ کو بھی ایک سال پہلے مکمل طور پر فعال بنا دیا گیا ہے۔

قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر آغا شہاب احمد خان نے قطری قونصل جنرل کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان اور قطر کے مابین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے پر زور دیا، دونوں ممالک باالخصوص توانائی کے شعبے میں اچھے تعلقات سے لطف اندوز ہورہے ہیں لیکن دیگر شعبوں میں تجارت وسرمایہ کاری تعاون بڑھانے کے لیے دونوں جانب سے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوںنے قطر میں 2020 میں منعقد ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس اہم ایونٹ سے دونوں ملکوں کی تاجربرادری کے لیے معیشت کے مختلف شعبوں میں تعاون کے متعدد مواقع میسر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہ پاکستان زرعی معیشت کی حیثیت سے قطر کو کئی اجناس کی پیشکش کرسکتا ہے اور مچھلی، پھلوں، سبزیوں، چاول، گوشت، مویشیوں، جواہرات و زیورات، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبوں میں دوطرفہ تجارت کو فروغ دینے کے اچھے مواقع موجود ہیںکیونکہ پاکستان بہت سے بہترین زیورات تیار کرتا ہے اور قطر یہ مصنوعات بھارت سے درآمدکرتا ہے لہٰذا قطری تاجربرداری کو پاکستان سے جواہرات وزیورات درآمد کرنے کے امکانات کو ضرور تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔

آغا شہاب نے قطری تاجربرادری کو اپریل2020 میں منعقد ہونی والی کے سی سی آئی کی 17ویں’’مائی کراچی‘‘ نمائش میں شرکت کی دعوت دی جو قطری تاجر برادری کو ایک بہترین پلیٹ فارم مہیا کرے گا جہاں وہ اپنی مصنوعات اور خدمات کو لگ بھگ 10 لاکھ افراد کے سامنے تشہیر اور فروخت کے لیے پیش کرسکیں گے۔ نمائش کراچی ایکسپو سینٹر میں3 روز جاری رہے گی۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں