یومیہ پچاس لاکھ روپے خرچ کرکے اسمبلی کا اجلاس دو افراد کے پروڈکشن آرڈر کی خاطر چلاجارہا ہے، خرم شیر زمان

ہم نیب کو خط لکھنے جارہے ہیں بلدیات کے پیسے کہاں خرچ ہوئے،چھ سال میں چھ وزیر بلدیات تبدیل اور ان پر کرپشن کے الزام ہیں،رہنما پی ٹی آئی

منگل 10 دسمبر 2019 17:26

یومیہ پچاس لاکھ روپے خرچ کرکے اسمبلی کا اجلاس دو افراد کے پروڈکشن آرڈر کی خاطر چلاجارہا ہے، خرم شیر زمان
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 دسمبر2019ء) رکن سندھ اسمبلی و صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ یومیہ پچاس لاکھ روپے خرچ کرکے اسمبلی کا اجلاس دو افراد کے پروڈکشن آرڈر کی خاطر چلاجارہا ہے۔ کون سی بڑی قانون سازی سندھ اسمبلی میں ہورہی ہے کہ بلا جواز اجلاس کیا جارہا ہے۔اسمبلی میں نہ قانون بن رہا ہے نہ کوئی قرارداد پاس ہورہی ہے۔

وزیر اعلی صرف افسران کو ہٹانے میں مصروف اور ان پر دہشتگرد الزام لگا رہے ہیں۔کراچی میں دعا منگی اغواء اور بچے مارے جارہے ہیں۔اسپتالوں میں ادویات کی خرید نہیں ہورہی عوام ادویات باہر سے خرید رہے ہیں۔وزیر اعلی سے پوچھتے ہیں اسمبلی میں کیوں نہیں آتے۔ان سے مہنگائی کا پوچھو تو الزام وفاق پر لگاتے ہیں۔

(جاری ہے)

اس مہنگائی کا ذمہ دار کمشنر اور سندھ حکومت ہے۔

یہ باتیں انہوں نے سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ خرم شیر زمان نے مزید کہا کہ ہم نیب کو خط لکھنے جارہے ہیں بلدیات کے پیسے کہاں خرچ ہوئے۔چھ سال میں چھ وزیر بلدیات تبدیل اور ان پر کرپشن کے الزام ہیں۔وزیر اعلی کے پاس بڑی وزارتیں ہیں،نظام تعلیم تباہ ہورہا ہے۔حالت یہ ہے اساتذہ احتجاج کررہے ہیں تو ان پر لاٹھیاں برسائی جارہی ہیں۔

وزیر اعلی نالائق اعلی بن کر رہ گئے ہیں۔احساس ہے نیب پنجاب میں مصروف ہے مگر ہم نیب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سندھ میں کرپشن پر نیب کیوں خاموش ہے۔ وزیر اعظم سے گذارش ہے کہ پنجاب کی طرح سندھ کو بھی دیکھا جائے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سعید غنی انتہائی بدتمیزانسان ہیں۔انہیں نہیں پتہ بات کیسے کی جائے وہ حکومت میں ہیں اس طرح کی زبان زیب نہیں دیتی۔

فردوس شمیم پارٹی کے سینئر رکن اور انتہائی قابل احترام ہیں۔سندھ میں تبدیلی ضرورآئے گی۔اسکولوں کی حالت دیکھ کر شرم آتی ہے۔کبھی گولے گنڈے والے سے کبھی فالودے والے سے پیسے نکل آتے ہیں۔ہم تحریک انصاف والے تبدیلی کے لئے آئے ہیں اور عوامل پیپلز پارٹی سے نجات دلائیں گے۔ایک وزیر گورنر پر الزام لگاتے ہیں کہ تنخواہ سندھ دیتی ہے مگر پیسے تو وفاق سے لیتے ہیں۔

آج صوبے میں کتے لوگوں کو کاٹ رہے ہیں۔سندھ میں آٹے کا بہت بڑا بحران اور پینے کے پانی کا بحران آنے والا ہے۔اب گنجائش نہیں کہ یہ سب برداشت کریں۔ایک آخری موقع دیا جارہا ہے حکومت سندھ کو اپنی سمت درست کرے اور گڈ گورننس لائے۔سندھ اسمبلی اجلاس فضول وقت ضایع کیا جاتا ہے۔اسمبلی میں آنے والے صرف ڈیسک بجانے آتے ہیں۔سندھ حکومت کے اپنے ایم پی ایز اور عوام پریشان ہیں۔

کراچی میں شائع ہونے والی مزید خبریں